بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں کتنا اضافہ تجویز کیا گیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
حکومت نے آئندہ مالی سال کا بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کر دیا۔ بجٹ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی جانب سے پیش کیا جا رہا ہے۔ اس موقعے پر سرکاری ملازمین سمیت دیگر کو اس اہم خبر کا انتظار کا ہوتا ہے کہ ان کی تنخواہوں میں کتنا اضافہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: مالی سال 26-2025 کی بجٹ تقریر شروع، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد تک کا اضافہ متوقع
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ایک سے گریڈ 22 کے تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 6 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے جبکہ اس کے علاوہ پینشن میں بھی اضافہ تجویز کیا گیا ہےجو 7 فیصد ہے۔
حکومت نے بجٹ میں معذور سرکاری ملازمین کے لیے خصوصی کنوینینس الاؤنس کو 4 ہزار روپے سے بڑھا کر 6 ہزار روپے کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔
مزید پڑھیے: بجٹ 26-2025 تجاویز منظور، تنخواہ داروں نے معاشی استحکام میں اہم کردار ادا کیا، وزیراعظم کا کابینہ اجلاس سے خطاب
تنخواہوں میں موجود تفاوت ک ختم کرنے اور اہل ملازمین کو 30 فیصد کی شرح سے ڈیسپیریٹی ریڈکشن الاؤنس دینے کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بجٹ 2025-26 سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی تنخواہوں میں
پڑھیں:
اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافے کیلئے نئے اقدامات تجویز کیے ہیں جو جلد نافذالعمل ہوسکتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق نان فائلرز سے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس کی شرح 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس مجوزہ اقدام سے حکومت کو سالانہ تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن حاصل ہونے کی توقع ہے، تاہم اس سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر دوگنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا، جس سے عام شہریوں کی جیب پر اضافی بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تجاویز حکومت کے ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کیلئے پیش کی گئی ہیں، کیونکہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ایف بی آر اپنے محصولات کے ہدف سے پیچھے رہا۔ جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ہدف 3083 ارب روپے تھا، تاہم ایف بی آر صرف 2885 ارب روپے جمع کر سکا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل نان فائلرز کے بینک سے رقوم نکلوانے پر ٹیکس کٹوتی میں اضافہ کیا گیا، یومیہ 50 ہزار سے زائد رقم نکلوانے پرٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کیا گیا، اس سے پہلے یومیہ 50 ہزار سےزائد رقم نکلوانے پر0.6 فیصد ٹیکس عائد تھا۔