پاکستان کو مسلسل بجٹ خسارے کا سامنا کیوں ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بجٹ خسارہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب کسی ملک کے اخراجات اُس کی آمدنی سے زیادہ ہو جائیں۔ پاکستان گزشتہ کئی دہائیوں سے بجٹ خسارے کا شکار ہے، جو معیشت کے لیے ایک سنجیدہ مسئلہ بن چکا ہے۔ اس بلاگ میں ہم ان وجوہات کا جائزہ لیں گے جو پاکستان میں مسلسل بجٹ خسارے کا سبب بن رہی ہیں۔
محدود ٹیکس ریونیو
پاکستان میں ٹیکس نیٹ بہت محدود ہے۔ ملک کی بڑی آبادی ٹیکس ادا نہیں کرتی، اور جو ٹیکس ادا ہوتا ہے، اس میں بھی زیادہ تر حصہ بالواسطہ (indirect) ٹیکسز کا ہوتا ہے جیسے سیلز ٹیکس، جو عام آدمی پر بوجھ ڈالتے ہیں۔ آمدنی پر براہِ راست ٹیکس کی وصولی کم ہے، جس کی وجہ سے قومی خزانہ کمزور رہتا ہے۔
غیر ضروری اور بلند اخراجات
حکومت کے اخراجات بہت زیادہ ہیں، خاص طور پر
سرکاری ملازمین کی تنخواہیں اور پنشن
دفاعی اخراجات
سود کی ادائیگیاں
یہ تمام اخراجات آمدنی سے کہیں زیادہ ہو جاتے ہیں، جس سے خسارہ بڑھتا ہے۔
قرضوں پر انحصار
پاکستان نے مختلف ادوار میں اندرونی اور بیرونی قرضے لیے ہیں۔ ان قرضوں پر سود کی ادائیگی بجٹ کا بڑا حصہ لے جاتی ہے، جس کی وجہ سے ترقیاتی منصوبوں یا عوامی فلاح کے کاموں کے لیے رقم کم پڑ جاتی ہے۔
کرپشن اور ناقص گورننس
بدعنوانی، مالی بے ضابطگیاں اور ناقص گورننس کی وجہ سے وسائل کا ضیاع ہوتا ہے۔ سرکاری اداروں میں شفافیت کی کمی اور فنڈز کے غلط استعمال سے نہ صرف آمدنی کم ہوتی ہے بلکہ اخراجات بھی بے قابو ہو جاتے ہیں۔
سبسڈیز اور غیر ہدفی امداد
حکومت کئی شعبوں کو سبسڈی دیتی ہے، جیسے بجلی، گیس اور تیل۔ یہ سبسڈیز اکثر غیر مؤثر طریقے سے دی جاتی ہیں، اور ان کا فائدہ مستحق افراد تک نہیں پہنچتا۔ یہ بھی بجٹ پر اضافی بوجھ بن جاتا ہے۔
سیاسی عدم استحکام
بار بار حکومتوں کی تبدیلی، پالیسیوں میں عدم تسلسل، اور سیاسی انتشار سے معیشت پر منفی اثر پڑتا ہے۔ سرمایہ کاری کم ہوتی ہے اور بجٹ کی منصوبہ بندی متاثر ہوتی ہے۔
نتیجہ
بجٹ خسارہ پاکستان کی معیشت کا ایک مستقل چیلنج ہے۔ اس سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ:
ٹیکس نیٹ کو بڑھایا جائے،
سرکاری اخراجات پر کنٹرول کیا جائے،
قرضوں پر انحصار کم کیا جائے،
اور شفافیت اور بہتر گورننس کو فروغ دیا جائے۔
جب تک یہ اقدامات نہیں کیے جاتے، پاکستان کو مسلسل بجٹ خسارے کا سامنا رہے گا، جو ترقی اور خوشحالی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بجٹ خسارے کا ہوتا ہے
پڑھیں:
جب بھی کراچی آتا ہوں یہاں کا انفرااسٹرکچر دیکھ کر انتہائی دکھ ہوتا ہے، وفاقی وزیر عبد العلیم خان
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی وزیر برائے مواصلات عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ جب بھی کراچی آتا ہوں مجھے یہاں کا انفرااسٹرکچر دیکھ کر انتہائی دکھ ہوتا ہے۔اپنے بیان میں عبدالعلیم خان کا کہنا تھاکہ کراچی کا موجودہ انفرااسٹرکچر ہمارے معاشی مرکز کے شایانِ شان نہیں۔ انہوں نے کہاکہ جب بھی کراچی آتا ہوں مجھے یہاں کا انفرااسٹرکچر دیکھ کر انتہائی دکھ ہوتا ہے۔
عبدالعلیم خان کا کہنا تھاکہ لیاری ایکسپریس وے پرجاری کام غیرتسلی بخش ہے، ممبر ساؤتھ کومعطل کرنےکی ہدایت کردی، لیاری ایکسپریس وے کومثالی منصوبےمیں تبدیل کیا جائےگا۔انہوں نے کہا کہ ایم-6 اور ایم-10 موٹروے منصوبے اسی مالی سال کے دوران شروع ہوں گے اور یہ سندھ کی عوام کےلیے ایم 6 اور ایم10 موٹروے وفاقی حکومت کا تحفہ ہیں۔وفاقی وزیر کا کہنا تھاکہ کراچی کی عوام کوصاف ستھرا شہر اور معیاری انفرااسٹرکچر فراہم کریں گے، موٹرویز کی تکمیل سے کراچی پورٹ پورے ملک سے براہِ راست منسلک ہو جائے گا۔
خیبر پختونخوا حکومت کو چاہئے ڈی جی آئی ایس پی آر کے خیرمقدمی بیان پر مثبت ردعمل دیا جائے،فواد چودھری
مزید :