فلسطینی صدر محمود عباس کا حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ‘ عرب و عالمی افواج کی تعیناتی کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
رام اللہ (مانیٹرنگ ڈیسک) فلسطینی صدر محمود عباس نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی حکومت ترک کرتے ہوئے اپنے تمام ہتھیار اور فوجی صلاحیتیں فلسطینی سیکورٹی فورسز کے حوالے کرے۔ بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق محمود عباس نے یہ مطالبہ ایک خط کے ذریعے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے سامنے رکھا۔ اپنے خط میں انہوں نے غزہ میں عرب اور بین الاقوامی افواج کی تعیناتی کا مطالبہ بھی کیا، جو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے مینڈیٹ کے تحت فلسطینی عوام کے تحفظ کے لیے تعینات کی جائیں۔اپنے خط میں محمود عباس نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ: “حماس اب غزہ پر حکومت نہیں کرے گی۔ اسے اپنے تمام ہتھیار اور عسکری نظام فلسطینی سیکورٹی فورسز کے حوالے کرنا ہوں گے۔”انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ فلسطینی اتھارٹی، اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں امن قائم رکھنے کے لیے بین الاقوامی فورسز کی تعیناتی کے لیے تیار ہے۔ یہ خط ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب فرانسیسی صدر اور سعودی ولی عہد رواں ماہ ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد کرنے جا رہے ہیں، جس میں فلسطینی ریاست کے قیام اور خطے میں امن و استحکام کے لیے ممکنہ راستوں پر غور کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بین الاقوامی کے لیے
پڑھیں:
پابندیوں لگانے کی صورت میں یورپ کو سخت جواب دینگے، تل ابیب
اپنے ایک ٹویٹ میں صیہونی سیاستدان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اس وقت اپنی بقاء كی جنگ میں مصروف ہے اور وہ یورپ میں اپنے دوستوں کی مدد سے ان کوششوں کا مقابلہ کرے گا جو اسرائیل کو نقصان پہنچانے کیلئے کی جا رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ جنگ کے باعث یورپی یونین نے اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات کم کرنے اور اسرائیلی وزیروں پر پابندیاں لگانے کی تجویز دی۔ جس پر ردعمل دیتے ہوئے صیہونی سیاستدان "گیڈئون سعر" نے دھمکی دی کہ اگر اس قسم کی پابندیاں لگائی گئیں تو اسرائیل بھی جواب دے گا۔ گیڈئون سعر نے ان خیالات کا اظہار سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اپنے ایک ٹویٹ میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ یورپی کمیشن کی جانب سے اسرائیل کے خلاف تجویز کردہ اقدامات سیاسی و اخلاقی طور پر غلط ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان پابندیوں سے خود یورپ کو نقصان پہنچے گا۔ غزہ میں اسرائیل کے جرائم پر بڑھتے ہوئے بین الاقوامی دباؤ کو مدنظر ركھتے ہوئے گیڈئون سعر نے کہا کہ اسرائیل اس وقت اپنی بقاء كی جنگ میں مصروف ہے اور وہ یورپ میں اپنے دوستوں کی مدد سے ان کوششوں کا مقابلہ کرے گا جو اسرائیل کو نقصان پہنچانے کے لئے کی جا رہی ہیں۔
گیڈئون سعر نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیل کے خلاف اقدامات کئے گئے تو ان کا جواب دیا جائے گا، لیکن امید ہے کہ ایسا کرنے کی نوبت نہیں آئے گی۔ یاد رہے کہ یورپی کمیشن نے اسرائیلی مصنوعات سے متعلق آزاد تجارتی معاہدوں کو معطل کرنے کی تجویز دی، تاہم فی الحال یورپی یونین کے تمام رکن ممالک اس تجویز کی حمایت نہیں کر رہے۔ واضح رہے کہ یورپی یونین اسرائیل کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ دوسری جانب یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ "کایا کالاس" نے صیہونی وزیر داخلہ "ایتمار بن گویر"، وزیر خزانہ "بزالل اسموٹریچ" اور انتہاء پسند یہودی آبادکاروں پر پابندیاں لگانے کی تجویز بھی دی ہے۔ قابل غور بات یہ ہے كہ اسرائیل دنیا بھر میں اپنی انتہاء پسندی و اشتعال انگیزی کی وجہ سے مشہور ہے۔ گزشتہ پچھتر سالوں میں جس طرح اسرائیل نے مشرق وسطیٰ کو تختہ مشق بنایا ہوا ہے اس کی تاریخ بشریت میں مثال نہیں ملتی۔ ایسے میں صیہونی سیاستدانوں کی جانب سے اخلاق کی باتیں ذرا نہیں بھاتیں۔