تنخواہ دار طبقے کے لیے خوشخبری: وفاقی بجٹ 26-2025 میں انکم ٹیکس کی شرح کم کر دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے گزشتہ روز مالی سال 26-2025 کا بجٹ پیش کرتے ہوئے تنخواہ دار طبقے کے لیے بڑے ٹیکس ریلیف کا اعلان کیا، انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر طویل عرصے سے ٹیکس کا بوچھ اٹھانے والے تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
وزیر خزانہ نے بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے تنخواہ دار افراد کے لیے انکم ٹیکس کی شرح میں مجموعی طور پر کمی تجویز کی ہے، جس کے مطابق سالانہ6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے کمانے والوں کے لیے ٹیکس کی شرح 5 فیصد سے گھٹا کر 2.
اسی طرح سالانہ 12 لاکھ سے 22 لاکھ روپے آمدن والے افراد کے لیے ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے کم کر کے 11 فیصد کردی گئی ہے جبکہ22 لاکھ سے 32 لاکھ روپے آمدن والے افراد کے لیے ٹیکس 25 فیصد سے کم کر کے 23 فیصد کردیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:
وزیر خزانہ نے یہ بھی بتایا کہ اعلیٰ آمدنی والے طبقات کے لیے بھی ٹیکس میں کمی کی تجاویز دی گئی ہیں تاکہ ٹیکس نظام کو زیادہ متوازن اور منصفانہ بنایا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تنخواہ دار طبقے ٹیکس ریلیف ٹیکس کی شرح شہباز شریف مالی سال محمد اورنگزیب وزیر اعظم وفاقی وزیر خزانہذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تنخواہ دار طبقے ٹیکس ریلیف ٹیکس کی شرح شہباز شریف مالی سال محمد اورنگزیب وفاقی وزیر خزانہ تنخواہ دار طبقے ٹیکس کی شرح کے لیے
پڑھیں:
امریکا میں کتنے فیصد ملازمین کو خوراک کے حصول، بچوں کی نگہداشت میں مشکل کا سامنا؟
امریکا میں گزشتہ برس کے دوران 43 فیصد ملازمین کی آمدنی میں ایسا خاطر خواہ اضافہ نہیں ہو سکا جو بڑھتی ہوئی مہنگائی کا مقابلہ کر پاتا جس کے باعث ان کی قوت خرید میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اب ہم مریخ پر قدم رکھیں گے، امریکا کو کوئی فتح نہیں کر سکتا، ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا
روزگار سے متعلق معروف ویب سائٹ انڈیڈ (Indeed) کی تازہ رپورٹ کے مطابق جون 2025 تک ملازمین کی آمدنی میں اوسطاً 2.9 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ صارفین کے لیے قیمتوں کا حساس اشاریہ (CPI) 2.7 فیصد بڑھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تنخواہوں میں اضافہ مجموعی مہنگائی کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہو سکا۔
کم آمدنی والے شعبے سب سے زیادہ متاثررپورٹ کے مطابق کم آمدنی والے شعبوں میں کام کرنے والے افراد کو مہنگائی کے اثرات کا سب سے زیادہ سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان میں فوڈ سروسز، بچوں کی نگہداشت اور ذاتی دیکھ بھال جیسے شعبے شامل ہیں جہاں ملازمین کی تنخواہوں میں یا تو بہت معمولی اضافہ ہوا یا بعض کیسز میں کمی دیکھی گئی۔
مزید پڑھیے: امریکا کساد بازاری کا شکار، بیروزگاری کی شرح میں اضافہ
اس کے برعکس اعلیٰ تنخواہوں والے شعبے جیسے الیکٹریکل انجینیئرنگ، قانونی خدمات اور مارکیٹنگ میں کام کرنے والے افراد کی تنخواہوں میں سالانہ اوسطاً 6 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا جو مہنگائی سے کہیں زیادہ ہے۔
ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اگرچہ بعض شعبوں میں تنخواہوں میں اضافہ تسلی بخش ہے لیکن مجموعی طور پر امریکی ورک فورس کا ایک بڑا حصہ مہنگائی سے پیچھے رہ گیا ہے۔ اس عدم توازن سے معاشی ناہمواری اور متوسط طبقے کی مالی مشکلات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: گزشتہ 50 سالوں میں ہونے والی سب سے زیادہ مہنگائی کیا اوپر جائے گی؟
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر موجودہ رجحانات برقرار رہے تو کم آمدنی والے طبقے کی قوت خرید میں مزید کمی آ سکتی ہے جس سے روزمرہ ضروریات، بچت، اور طرزِ زندگی پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکا میں ملازمین کی حالت ملازمت پیشہ افراد