ہمیں پارلیمان سے دور رکھنے کیلئے سازشیں کی گئیں، مولانا واسع
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
مولانا عبدالواسع نے مائنز اینڈ منرلز بل پر جمعیت کو الزام دینے والوں کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اس معاملے میں کس طرح کردار ادا کیا، اس پر ہر فورم پر جواب دینے کیلئے تیار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے امیر سینیٹر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ جمعیت علماء اسلام کی سیاست محدودیت کی بجائے اسلام کے جامع اور افاقی نظام پر مبنی ہے۔ ہم انتخابی نشستوں کو سیاست کا ادنیٰ حصہ سمجھتے ہیں اور عوام کی خدمت، اسلامی اقدار کی حفاظت اور ان کی بحالی کے لئے پارلیمانی سیاست کو اختیار کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ ہمیں پارلیمنٹ سے روک کر ہمارے موقف سے منحرف کرنے کی کوشش کرتے ہیں، وہ حقیقت میں ایک خیالی دنیا میں رہتے ہیں۔ یہ افراد اس بات سے بے خبر ہیں کہ ہم کسی بھی وقت پارلیمانی سیاست کو ترک کرکے اپنی نظریاتی اور فکری جدوجہد پر توجہ مرکوز کر سکتے ہیں۔ مولانا عبدالواسع نے دعوی کیا کہ جمعیت علماء اسلام اس وقت بلوچستان کی واحد اکثریتی جماعت ہے اور ہم اپنے اس دعوے کو ہر فورم پر ثابت کرنے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بلدیاتی انتخابات میں جمعیت علماء اسلام ہی واحد جماعت تھی جو صوبے بھر میں کامیاب ہوئی، تاہم جنرل انتخابات میں ہمارے مینڈیٹ کو جس جرات مندی سے چوری کیا گیا، وہ صوبے کے عوام کے لئے ایک تلخ حقیقت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ تین ادوار سے مسلسل ہمیں پارلیمنٹ سے دور رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جبکہ من پسند افراد کو مناصب پر تعینات کرکے ان سے اپنی مرضی کے فیصلے کروائے جاتے ہیں۔
مولانا عبدالواسع نے مائنز اینڈ منرلز بل پر جمعیت کو الزام دینے والوں کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اس معاملے میں کس طرح کردار ادا کیا، اس پر ہر فورم پر جواب دینے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جو لوگ جے یو آئی کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی سازشیں کر رہے ہیں، وہ دراصل ہماری سیاست سے خائف ہیں۔ قبائل کی زمینوں کی الاٹمنٹ اور ان کے مسائل کے ذمہ دار وہ عناصر ہیں جو آج ہمیں مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت میں ہر فرد اور عہدیدار کا احتساب ایک سخت اصول کے تحت کیا جاتا ہے اور ہم مائنز اینڈ منرلز بل پر اپنے موقف پر ثابت قدم ہیں۔ مولانا عبدالواسع نے ریکوڈک اور سیندک پروجیکٹس کے حوالے سے بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ پروجیکٹس ہیں جن کی وجہ سے ہماری حکومتوں کو ختم کرنے کی سازش کی گئی اور آج تک ہمیں پارلیمنٹ سے دور رکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ وفاقی حکومت میں مختصر عرصے کے لئے اتحادی کے طور پر جمعیت علماء اسلام نے بلوچستان کے حقوق کے لئے جو جدوجہد کی، وہ تاریخ کا حصہ ہے۔ وہ جماعتیں جو اس کا حصہ تھیں، وہ بخوبی جانتی ہیں کہ ہم نے بلوچستان کے حقوق کے لئے کتنی محنت کی۔ مزید براں انہوں نے پی پی ایل معاہدے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ تاخیر کا شکار ہوا تھا اور اس میں شامل تمام عناصر کو عوام کے سامنے آ کر اپنے کردار کی وضاحت کرنی چاہئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جمعیت علماء اسلام کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کے لئے
پڑھیں:
اب ٹرمپ کہاں ہے جو کہتا تھا میں نے غزہ میں جنگ بند کرائی، مولانا فضل الرحمان
اب ٹرمپ کہاں ہے جو کہتا تھا میں نے غزہ میں جنگ بند کرائی، مولانا فضل الرحمان WhatsAppFacebookTwitter 0 30 October, 2025 سب نیوز
چنیوٹ (آئی پی ایس )جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اب ڈونلڈ ٹرمپ کہاں ہے جو کہتا تھا میں نے غزہ میں جنگ بند کرائی، ہم ڈونلڈ ٹرمپ اور اس کے کسی فارمولے کو نہیں مانتے، جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی بمباری سے فلسطینی شہید ہو رہے ہیں، فلسطین کی آزادی امت مسلمہ کی منزل ہونی چاہئے،افغان مسئلہ طاقت کے ذریعے حل نہیں کرنا چاہیے، ہم سی پیک پر چین کا اعتماد کھو بیٹھے۔
پنجاب کے شہر چنیوٹ میں جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان اور ہم دو برادر اسلامی ملک ہیں۔ اور سرحد کے آر پار ایک ہی قوم بستی ہے ۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کے حوالے سے ہم چین کا اعتماد کھو بیٹھے ہیں۔ امریکہ اور مغرب کے دبا پر سی پیک روک دیا گیا۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہماری شکایت عمران خان سے تھی اور وہی کام انہوں نے کیا۔ جنرل مشرف کے دور میں افغانستان کا مسئلہ بگڑا۔ اور ہم ان کی لڑائیوں میں فریق بنے۔ ہم نے امریکیوں کو اڈے دیئے اور انہوں نے افغانوں پر بمباری کی۔ افغان عوام پرو انڈیا نہیں بلکہ پرو پاکستان ہیں۔انہوں نے کہا کہ طاقت کے ذریعے مسئلہ حل ہونا نہیں سوچنا چاہیئے۔ اور ہمیں افغانستان کی آزادی و خودمختاری پر بھی سمجھوتا نہیں کرنا چاہیئے۔ ہم کیوں پرو پاکستان افغان طبقے کو انڈیا کی گود میں پھینک رہے ہیں۔ ہماری طرف سے افغان وزرا کے دورے کیوں منسوخ کیے گئے۔ اور ہمیں سنجیدگی سے سوچنا چاہیئے تاکہ بڑی مشکل سے بچ سکیں۔
فلسطین اسرائیل جنگ سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حالیہ جنگ بندی سے فلسطینیوں کے ہاتھ باندھے گئے۔ اور اسرائیل کو بمباری کرنے کی چھوٹ دی گئی۔ ہم کیوں ٹرمپ کو نوبل امن انعام دلانے کے لیے کوشاں ہیں۔ پہلی بار امریکا کی پاکستان کے بارے میں پالیسی تبدیل ہوئی۔ لیکن امریکا سے تعلقات کے لیے چین کی دوستی کی قربانی نہیں دینی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات سے ہم خطے میں تنہا ہو رہے ہیں۔ اور حکومت کسی بیرونی دبا کے تحت غلط اقدامات کر رہی ہے۔ خیبر پختونخوا میں عام آدمی اس وقت گھر سے باہر نہیں نکل سکتا۔ اور طاقت استعمال کرنی ہے تو افغانستان میں جا کر کریں۔ امام مساجد کے لیے 25 ہزار روپے مشاہرہ مسترد کرتے ہیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آرمی چیف کی توسیع انتظامی معاملہ ہے۔ اس پر بات نہیں کروں گا۔ جبکہ جماعتوں پر پابندیاں لگانے کے بجائے مذاکرات کیے جائیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد، پی پی اور ن لیگ میں نیا ڈیڈ لاک وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد، پی پی اور ن لیگ میں نیا ڈیڈ لاک وزیراعظم آزادکشمیرکیخلاف تحریک عدم اعتماد یکم نومبر کو پیش کیے جانے کا امکان آزاد کشمیر، وزارت عظمی کیلئے چوہدری یاسین کے نام پر پیپلزپارٹی میں اختلافات اسلام آباد بار کونسل کے انتخابات کیلئے یکم نومبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ اور ماتحت عدالتوں میں تعطیل کا اعلان حکومت کا کمرشل استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر 40فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنیکا فیصلہ بانی پی ٹی آئی سے رفقا کی ملاقات کا دن، کسی رہنما کو ملاقات کی اجازت نہ ملیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم