Jang News:
2025-11-03@10:04:38 GMT

2 کروڑ نوکریاں دینے کا نہیں کہہ سکتا، وزیر خزانہ

اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT

2 کروڑ نوکریاں دینے کا نہیں کہہ سکتا، وزیر خزانہ

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ 2 کروڑ نوکریاں دینے کا نہیں کہہ سکتا۔

میڈیا سے گفتگو میں سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ ایک کروڑ یا دو کروڑ نوکریاں دے دیں گے، نوکریاں دینے کے شعبے میں نجی شعبے کو لیڈ کرنا ہوگا۔

چیئرمین سینیٹ، اسپیکر کی تنخواہ ساڑھے 21 لاکھ کیوں کی؟ وزیر خزانہ نے جواب دیدیا

وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ بڑھانے کی وجہ بتادی۔

انہوں نے کہا کہ صنعتوں کو اتنا مضبوط ہونا ہوگا کہ وہ ایکسپورٹ کرسکیں۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ ریٹیلرز یا ہول سیلرز سے ٹیکس لگانے کے لیے یہی رہ گیا کہ فوج یا پولیس بھجوادیں۔

انٹرنیشنل کیپٹل مارکیٹ کے بارے میں سوال پر وزیر خزانہ نے کہا کہ یورو بونڈز کی 500 ملین ڈالرز کی پمنٹ کی پہلی قسط اس سال آنی ہے، اس کے لیے ہم تیار ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کے بعد اگلے سال مارچ  اپریل میں پیمنٹ کےلیے بھی تیار ہیں، اسی سال پوری کوشش ہے کہ پانڈا بونڈز پر بھی کام کرلیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ

پڑھیں:

کام کی زیادتی اور خاندانی ذمے داریاں، لاکھوں امریکی خواتین نے نوکریاں چھوڑ دیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی خواتین کے لیے رواں سال روزگار کی دنیا تاریخی لحاظ سے غیر معمولی تبدیلیوں کے ساتھ گزری ہے۔

امریکی بیورو آف اسٹیٹسٹکس کی تازہ رپورٹ کے مطابق جنوری سے اگست 2025ء کے دوران ملک بھر میں تقریباً چار لاکھ پچپن ہزار خواتین نے اپنی ملازمتیں ترک کر دیں۔ یہ تعداد کورونا وبا کے بعد جاب مارکیٹ سے خواتین کے سب سے بڑے انخلا کے طور پر ریکارڈ کی گئی ہے۔

ماہرین معاشیات اس غیر متوقع رجحان پر حیرانی کا اظہار کر رہے ہیں اور اسے امریکی سماج کی بدلتی ہوئی ترجیحات اور دباؤ کی عکاسی قرار دے رہے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملازمت چھوڑنے والی خواتین کی بڑی تعداد نے اپنی زندگی میں بڑھتے ہوئے دباؤ اور ذاتی و خاندانی ذمہ داریوں کو بنیادی وجہ بتایا۔ بچے کی پیدائش، کام کی زیادتی، مسلسل دباؤ، نیند کی کمی اور گھر و دفتر کے توازن کا بگڑ جانا وہ عوامل ہیں جنہوں نے خواتین کو ملازمت چھوڑنے پر مجبور کیا۔

متعدد خواتین نے اعتراف کیا کہ وہ اپنی جسمانی اور ذہنی صحت کو برقرار رکھنے میں ناکام ہو رہی تھیں، جبکہ مہنگی نرسریوں اور بچوں کی دیکھ بھال کے اخراجات نے بھی ان کے فیصلے پر اثر ڈالا۔

امریکا میں ایک نوزائیدہ بچے کی پرورش پر سالانہ 9 ہزار سے 24 ہزار ڈالر خرچ ہوتے ہیں، جو پاکستانی روپے میں تقریباً 25 سے 67 لاکھ کے برابر ہے۔ ایسے میں جب تنخواہ کا بڑا حصہ صرف بچوں کی نگہداشت پر خرچ ہو جائے تو کئی خواتین کے لیے نوکری پر قائم رہنا معاشی طور پر بے معنی محسوس ہوتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بڑھتے ہوئے مالی دباؤ نے نہ صرف خواتین کی افرادی قوت میں شرکت کم کی ہے بلکہ امریکی معیشت میں لیبر گیپ کو بھی گہرا کر دیا ہے۔

ماہرین اس صورتحال کو سماجی پسپائی قرار دے رہے ہیں۔ ان کے مطابق پچھلے سو سال میں امریکی خواتین نے جو معاشی خودمختاری، آزادیٔ رائے اور سماجی کردار حاصل کیا تھا، وہ جدید زندگی کے بے قابو دباؤ اور نظام کی سختیوں کے باعث کمزور پڑتا جا رہا ہے۔ خواتین کے لیے مساوی مواقع کے نعرے عملاً مشکل تر ہوتے جا رہے ہیں جبکہ کام اور گھر کے درمیان توازن قائم رکھنا ایک چیلنج بن چکا ہے۔

امریکی میڈیا میں بھی اس رپورٹ پر بحث جاری ہے کہ اگر یہ رجحان برقرار رہا تو آنے والے برسوں میں نہ صرف خواتین کی نمائندگی کم ہو گی بلکہ کارپوریٹ سطح پر تنوع اور تخلیقی صلاحیتیں بھی متاثر ہوں گی۔

متعلقہ مضامین

  • عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کے معاشی استحکام کا اعتراف کیا ہے؛ وزیر خزانہ
  • کام کی زیادتی اور خاندانی ذمے داریاں، لاکھوں امریکی خواتین نے نوکریاں چھوڑ دیں
  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
  • وزارت خزانہ کے اہم معاشی اہداف، معاشی شرح نمو بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا امکان
  • دشمن کو رعایت دینے سے اسکی جارحیت کو روکا نہیں جا سکتا، حزب اللہ لبنان
  • افغان طالبان نے جو لکھ کر دیا ہے ، اگر اس کی خلاف ورزی ہوئی تو ان کے پاس کوئی بہانہ نہیں بچے گا: طلال چوہدری
  • افغانستان کے ساتھ مؤثر مکینزم تشکیل دینے پر اتفاق ہوگیا ہے، وزیر مملکت طلال چوہدری
  • بلوچستان کی ترقی کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا: حافظ نعیم الرحمن
  • بدین ،جعلی چیک دینے کاجرم ثابت،کارڈیلرکو30 ماہ قیدکا حکم
  • پاکستان کو جنگ نہیں بلکہ بات چیت کے ذریعے تعلقات بہتر بنانے چاہییں، پروفیسر محمد ابراہیم