جے شنکر کی پاکستان پر حملے کی دھمکی عالمی توجہ کشمیر سے ہٹانے کی کوشش ہے، علی رضا سید
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برسلز: کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے حالیہ بیان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان پر دہشت گردی کا الزام اور حملے کی دھمکی دراصل عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی سے ہٹانے کی کوشش ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق علی رضا سید نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ کا بیان بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی اور علاقائی امن کے لیے خطرہ ہے۔ اُن کے بقول، بھارت کی جانب سے پاکستان اور آزاد کشمیر کے خلاف جارحانہ رویہ قابلِ مذمت ہے اور دنیا کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اصل مسئلہ بھارت کی ریاستی دہشت گردی، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں اور دہائیوں سے کشمیریوں کو ان کے حقِ خودارادیت سے محروم رکھنا ہے، بھارت دہشت گردی کا پرانا اور بے بنیاد راگ الاپ کر دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے حالانکہ اصل دہشت گردی خود بھارتی ریاست کر رہی ہے جو کشمیری عوام پر مسلسل ظلم و ستم ڈھا رہی ہے۔
چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے کہا کہ مسئلہ کشمیر نہ صرف بھارت اور پاکستان کا دو طرفہ معاملہ ہے اور نہ ہی کوئی سرحدی تنازع بلکہ یہ ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ تنازع ہے، جس پر اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری بھارت پر دباؤ ڈالے تاکہ وہ کشمیریوں کے ساتھ کیے گئے اپنے وعدے پورے کرے اور انسانی حقوق کا احترام کرے۔
علی رضا سید نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں سیاسی رہنماؤں، کارکنوں، انسانی حقوق کے علمبرداروں اور صحافیوں پر سخت پابندیاں عائد ہیں، ہزاروں افراد کو قید یا نظر بند کیا گیا ہے جبکہ بھارتی فورسز کی جانب سے ماورائے عدالت قتل اور مظالم روز کا معمول بن چکے ہیں۔
خیال رہےکہ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے برسلز میں ایک انٹرویو کے دوران پاکستان پر حملے کی دھمکی دی تھی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: علی رضا سید کہا کہ
پڑھیں:
وزیر دفاع: کابل کو پاکستان میں امن کی ضمانت دینی ہوگی
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغانستان کی حکومت، خاص طور پر طالبان رجیم، دہشت گرد گروپوں کی پشت پناہی بند کرے اور پاکستان میں امن کی ضمانت دے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے واضح کیا کہ ٹی ٹی پی یا بی ایل اے جیسے دہشت گرد گروپ پاکستان میں دہشت گردی برداشت نہیں کریں گے اور افغانستان کی سرزمین سے کسی بھی قسم کی دراندازی مکمل طور پر بند ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ دو ہمسایوں کے تعلقات میں بہتری تبھی ممکن ہے جب دہشت گردی کی روک تھام یقینی ہو، اور ثالثی کے ذریعے پاکستان کے مفادات کی مکمل حفاظت کی جائے گی۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ سابق فاٹا کے لوگ وفاقی حکومت کی مخلصانہ کوششوں کو سمجھتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر طاقت کے استعمال سے ملک کے مفادات کا تحفظ کیا جائے گا۔