امریکاچین تجارتی معاہدہ، عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت 2ماہ کی بلندترین سطح پر پہنچ گئی WhatsAppFacebookTwitter 0 11 June, 2025 سب نیوز

لندن(آئی پی ایس )امریکا چین تجارتی معاہدیکی خبروں کے بعد عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت 2 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ برطانوی خام تیل برینٹ آئل 2 ماہ بعد 68 ڈالرز فی بیرل کی سطح عبور کرگیا ہے جب کہ امریکی خام تیل ڈبلیو ٹی آئی66 ڈالر 56 سینٹس فی بیرل میں فروخت ہو رہا ہے۔

خیال رہیکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ چین اور امریکا کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پاگیا ہے۔ اس بیان نے دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں میں توانائی کی طلب کے امکانات کے حوالے سے امیدوں کو تقویت دی ہے۔

ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر جاری بیان میں معاہدے کی کچھ ابتدائی تفصیلات بھی بیان کیں۔ٹرمپ نے کہا کہ چین کے ساتھ ہمارا معاہدہ طے پاگیا ہے جس کی حتمی منظوری ان کی اور چینی صدر کی جانب سے دی جائیگی۔

انہوں نے کہا کہ امریکا کو جتنی بھی معدنیات درکار ہوں گی وہ چین کی طرف سے فوری طور پر فراہم کی جائیں گی، اسی طرح امریکا چین کو وہ سب فراہم کرے گا جس پر اتفاق ہوا ہے اور اس میں امریکی کالجوں اور یونیورسٹیوں میں چینی طلبہ کی تعلیم بھی شامل ہے۔ٹرمپ نے کہا کہ معاہدے کے تحت امریکا کو کل 55 فیصد ٹیرف مل رہا ہے جبکہ چین کو 10 فیصد ٹیرف حاصل ہوگا۔

امریکی صدر نے ایک اور پوسٹ میں لکھا کہ چینی صدر شی اور وہ مل کر چین کے لیے امریکی برآمدات بڑھانے پر کام کریں گے اور یہ دونوں ممالک کے لیے ایک بڑی کامیابی ہوگی۔غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق اس معاہدے کی مزید تفصیلات واضح نہیں ہوسکیں جبکہ چین کی وزارتِ تجارت نے بھی فوری طور پر اس پر کوئی تبصرہ یا مزید معلومات فراہم نہیں کیں۔خیال رہیکہ چین اور امریکا کے درمیان گزشتہ ماہ جنیوا میں بھی ایک تجارتی معاہدہ ہوا تھا تاہم ٹرمپ کی جانب سے چین پر معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپنجاب حکومت کا بجٹ کب پیش ہوگا؟ تاریخ تبدیل کر دی گئی پنجاب حکومت کا بجٹ کب پیش ہوگا؟ تاریخ تبدیل کر دی گئی تنخواہ دار کو گزشتہ 4 بجٹ کے مقابلے میں اس بار ریلیف دیا، عطا تارڑ ترکیے 48 جدید ترین کان لڑاکا طیارے انڈونیشیا کو فروخت کریگا: ترک صدرکا اعلان سمندروں کے تحفظ کیلئے عالمی سطح پر پرجوش اقدامات کیے جائیں، پاکستان بجٹ 2025-26 : سوشل میڈیا کی آمدنی پر کتنا ٹیکس دینا ہوگا؟ اسرائیلی پارلیمنٹ کی تحلیل کے لیے ابتدائی ووٹنگ آج ہوگی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: تجارتی معاہدہ خام تیل

پڑھیں:

امریکا: تارکین وطن کے ویزوں کی حد مقرر: ’سفید فاموں کو ترجیح‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2026 کے لیے تارکینِ وطن کے داخلے کی نئی حد مقرر کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ آئندہ سال صرف 7,500 افراد کو امریکا میں امیگریشن کی اجازت دی جائے گی، یہ 1980 کے ”ریفوجی ایکٹ“ کے بعد سب سے کم حد ہے۔

صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کی حکومت امریکی تاریخ میں امیگریشن کی سطح کم کرنے جا رہی ہے، کیونکہ ”امیگریشن کو کبھی بھی امریکا کے قومی مفادات کو نقصان نہیں پہنچانا چاہیے۔“

انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ جنوبی افریقہ میں سفید فام افریقیوں کو نسل کشی کے خطرات لاحق ہیں، اسی وجہ سے ان افراد کو ترجیحی بنیادوں پر ویزے دیے جائیں گے۔ واضح رہے کہ فی الحال امریکا کا سالانہ ریفیوجی کوٹہ 125,000 ہے، لیکن ٹرمپ کی نئی پالیسی کے تحت یہ تعداد 7,500 تک محدود کر دی گئی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کے مطابق نئی پالیسی کے تحت پناہ گزینوں کی سیکیورٹی جانچ مزید سخت کر دی جائے گی، اور کسی بھی درخواست دہندہ کو داخلے سے پہلے امریکی محکمہ خارجہ اور محکمہ داخلہ دونوں کی منظوری لازمی حاصل کرنا ہوگی۔

جون 2025 میں صدر ٹرمپ نے ایک نیا ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا تھا جس کے ذریعے غیر ملکی شہریوں کے داخلے کے ضوابط میں بھی تبدیلی کی گئی۔ ان ضوابط کے تحت ”غیر مطمئن سیکیورٹی پروفائل“ رکھنے والے افراد کو امریکا میں داخلے سے روکنے کا اختیار حکومت کو حاصل ہو گیا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ عالمی ادارہ برائے مہاجرین کے سابق مشیر کے مطابق یہ اقدام امریکا کی طویل عرصے سے جاری انسانی ہمدردی اور مہاجرین کے تحفظ کی پالیسیوں سے کھلا انحراف ہے۔

نیویارک میں قائم ہیومن رائٹس واچ نے اپنے بیان میں کہا کہ ”یہ فیصلہ رنگ، نسل اور مذہب کی بنیاد پر تفریق کے مترادف ہے، اور امریکا کی امیگریشن تاریخ کو نصف صدی پیچھے لے جا سکتا ہے۔“

سیاسی ماہرین کے مطابق ٹرمپ کی نئی امیگریشن پالیسی ایک طرف انتخابی وعدوں کی تکمیل ہے، جبکہ دوسری جانب یہ ان کے ووٹ بینک کو متحرک رکھنے کی کوشش بھی ہے، خاص طور پر اُن حلقوں میں جو غیر ملکی تارکینِ وطن کی مخالفت کرتے ہیں۔

امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، وائٹ ہاؤس کے اندر بھی اس فیصلے پر اختلافات پائے جاتے ہیں، کیونکہ کئی سینئر حکام کا ماننا ہے کہ اس پالیسی سے امریکا کی عالمی ساکھ اور انسانی حقوق کے میدان میں قیادت کو نقصان پہنچے گا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اگر یہ پالیسی نافذالعمل رہی تو لاکھوں پناہ گزین، بالخصوص مشرقِ وسطیٰ، افریقہ اور جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے افراد، امریکا میں داخلے کے مواقع سے محروم ہو جائیں گے، جبکہ سفید فام جنوبی افریقیوں کو ترجیح دینے کا فیصلہ دنیا بھر میں شدید تنازع کا باعث بن سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا: تارکین وطن کے ویزوں کی حد مقرر: ’سفید فاموں کو ترجیح‘
  • ’عیسائیوں کا قتلِ عام‘: ٹرمپ کی نائجیریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی
  • امریکا بھارت دفاعی معاہد ہ حقیقت یا فسانہ
  • ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات، اقتصادی و تجارتی تعاون پر تبادلہ خیال
  • سعودی عرب سے فنانسنگ سہولت، امارات سے تجارتی معاہدہ؛ پاکستانی روپیہ مستحکم ہونے لگا
  • حیران کن پیش رفت،امریکا نے بھارت سے10سالہ دفاعی معاہدہ کرلیا
  • امریکا نے بھارت کے ساتھ 10 سالہ دفاعی معاہدے پر دستخط کردیے
  • امریکا اور بھارت نے 10 سال کے لیے دفاعی معاہدہ کرلیا
  • ایران کا امریکا پر جوہری دوغلا پن کا الزام، ٹرمپ کے جوہری تجربات کے اعلان کی مذمت
  • امریکی سینیٹ نے ٹرمپ کے عالمی محصولات کے منصوبے کو مسترد کر دیا