وفاقی بجٹ صنعت و تجارت کیلیے حوصلہ افزا نہیں ، جاوید میمن
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر(نمائندہ جسارت)سکھر اسمال ٹریڈرز کے صدر حاجی محمد جاوید میمن نے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ صنعت و تجارت اور کاروبار کیلئے کوئی حوصلہ افزا نہیں، بجٹ میں نہ تو تاجروں کو کوئی ریلیف دیا گیا ہے اور نہ ہی غربت مہنگائی بیروزگاری کے خاتمے کیلئے کوئی اقدامات اٹھائے گئے ہیں،14 ہزار ارب سے زائد کے ٹیکس ہدف کو حاصل کرنے کی کوشش سے معیشت کا حجم مزید سکڑ جائے گا، گزشتہ سال کی نسبت 2000 ہزار ارب روپے کے نئے ٹیکسز کے نفاذ سے صنعت و تجارت کاروبار کا چلنا ممکن نہیں ہوگا۔ 6500 ار ب سے زائد کا خسارہ کا بجٹ اعدادو شمار کا بدترین گورکھ دھندہ ثابت ہوگا۔ پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی 78 روپے سے بڑھا کر 100 روپے کرنے سے مہنگائی کا نیا طوفان آئیگا ، بجلی کی بنیادی قیمتوں کو کم کیے بغیر اور 13 اقسام کے ٹیکس کے خاتمے کے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں، مہنگی بجلی، گیس اور پیٹرول کے باعث ایکسپورٹ کو بڑھنا کسی صورت ممکن نہیں وفاقی حکومت پیش کردہ بجٹ پر نظر ثانی کرے اور بجٹ میں تاجروں کی آراکومد نظر رکھتے ہوئے از سر نو مرتب کر ے جس میں صنعت و تجارت کاروبار کی بہتری، بجلی کی قیمتوں ، گیس ، پیٹرول کی قیمتوں میں کمی، غربت مہنگائی، بیروزگاری کے خاتمے کیلئے خصوصی اقدامات کیے جائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے تاجر سیکرٹریٹ گولڈ سینٹر صرافہ بازار میں وفاقی حکومت کے پیش کردہ بجٹ کے حوالے سے منعقدہ اہم ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میںسکھر اسمال ٹریڈرز کے سرپرست اعلیٰ حاجی غلام شبیر بھٹو، جنرل سیکرٹری محمد عامر فاروقی،چیئرمین سپریم کونسل حافظ محمد شریف ڈاڈا، نائب صدور حاجی عبدالقادر شیوانی، رئیس قریشی، بابو فاروقی،مختیار شامی، محمد منیر میمن،جاوید کھوسو، محبوب صدیقی، اعظم خان، احسان بندھانی، طارق علی میرانی، محمد کاشف شمسی، عبدالباری انصاری، جاویدمیمن، ذاکر خان، ڈاکٹر سعید اعوان، شاہد مگسی، ایاز علی ابڑو، امداد جھنڈیر، شعیب میمن، اقبال کھوکھر،عامر سجاد، وقاص بدراور فخر الدین عباسی و دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حاجی محمد جاوید میمن و دیگر رہنمائوں کا مزیدکہنا تھا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کو خوش کرنے کیلئے خسارے کا بجٹ پیش کیا 670 ارب روپے کے اضافی ٹیکسز، بینکوں سے منافع کی آمدن پر ٹیکس، پیٹرول لیوی میں اضافہ سے مہنگائی کا طوفان آئیگا، لوگ خودکشیاں کرنے پر مجبور ہو جائینگے۔ حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ اپنے شاہانہ اخراجات اور اراکین قومی اسمبلی کی مراعات کو کم کرکے ملک سے غربت، مہنگائی، بیروزگاری کے خاتمے کیلئے اقدامات اٹھاتے تاکہ مہنگائی کی ماری عوام کے مسائل میں کچھ کمی ہوتی لیکن حکومت نے اس طرح کے اقدامات نہ اٹھا کر عوام کو مایوس کیا ہے۔ انہوں نے حکومت سے پر زور مطالبہ کیا کہ پیش کردہ وفاقی بجٹ پر نظر ثانی کر کے تاجروں، صنعت کاروں اور عوام کی تجاویز، مشورے شامل کر کے بجٹ تشکیل دیا جائے تاکہ ملک میں صنعت و تجارت کاروبار کو فروغ دیکر مہنگائی، بیروزگاری ، غربت پر قابو پاکر عوام کو ریلیف فراہم کیا جاسکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے خاتمے
پڑھیں:
شوبز انڈسٹری بدل گئی ہے، اب ڈرامے بنا کر خود کو لانچ کیا جارہا ہے، غزالہ جاوید کا انکشاف
سینئر اداکارہ غزالہ جاوید نے انکشاف کیا ہے کہ شوبز انڈسٹری میں وقت کے ساتھ بڑے پیمانے پر تبدیلیاں آئی ہیں، اب انڈسٹری میں لوگ پیسے لگا کر ڈرامے اور سیریلز بناتے ہیں تاکہ خود کو یا اپنی بچیوں کو لانچ کرسکیں۔
غزالہ جاوید نے حال ہی میں مزاحیہ پروگرام ’مذاق رات‘ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے کیریئر اور شوبز انڈسٹری کے حوالے سے کھل کر گفتگو کی۔
اداکارہ نے بتایا کہ ماضی میں جب معروف فنکار معین اختر حیات تھے تو اس وقت انہیں کئی سیاسی جماعتوں کی جانب سے شمولیت کی پیشکشیں ہوئیں، متعدد لوگ ان کے گھر آئے اور انہیں اپنی سیاسی پارٹی میں شامل ہونے کی دعوت دی، تاہم معین اختر نے انہیں مشورہ دیا کہ کسی بھی سیاسی پارٹی کا حصہ نہ بنیں کیونکہ ایک فنکار سب کا ہوتا ہے، اس لیے وہ کسی ایک کا نہیں ہوسکتا۔
ان کے مطابق معین اختر نے کہا کہ فنکار کا دل اتنا بڑا ہوتا ہے کہ وہ سب سے پیار کرتا ہے اور سب اس سے محبت کرتے ہیں، اس لیے خود کو کبھی محدود نہ کریں۔
اپنے کیریئر کے آغاز کے حوالے سے غزالہ جاوید نے بتایا کہ اس وقت ڈراموں کا معیار بہت اعلیٰ تھا، پی ٹی وی پر مہینوں ریہرسل کی جاتی تھی، لیکن وہ اتنی محنت کرنے کی خواہش مند نہیں تھیں، اسی لیے چند سیریلز کرنے کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ ڈراموں میں مزید کام نہیں کریں گی۔
اداکارہ کے مطابق ایک موقع پر معین اختر نے انہیں مزاحیہ اسکٹ میں کام کرنے کی پیشکش کی، لیکن انہوں نے انکار کردیا کیونکہ وہ ڈرتی تھیں کہ اتنے بڑے فنکار کے سامنے ان کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی اور وہ زیادہ محنت بھی نہیں کرنا چاہتی تھیں، تاہم بعد میں وہ راضی ہوگئیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج کل لوگ پیسے دے کر انڈسٹری میں آرہے ہیں، ڈرامے اور سیریلز بنارہے ہیں تاکہ خود کو یا اپنی بچیوں کو لانچ کرسکیں۔
انہوں نے بتایا کہ ماضی میں شوبز میں آنے پر گھر والے اعتراض کرتے تھے اور واویلا مچ جاتا تھا، لیکن آج کل وہی لوگ چاہتے ہیں کہ اگر کوئی جاننے والا شوبز میں ہے تو وہ اس کے ذریعے کام حاصل کرلیں۔
اداکارہ کے مطابق اب جو نئی اداکارائیں آرہی ہیں وہ زیادہ تعلیم یافتہ ہیں اور انہیں پرانی نسل کی طرح پابندیوں کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑتا۔