City 42:
2025-06-12@22:53:37 GMT

بجٹ آتے ہی  پختونخوا میں مہنگائی کا طوفان

اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT

سٹی42:  بجٹ آتے ہی مہنگائی کی بجلیاں عوام پر ٹوٹ پڑیں لیکن یہ مہنگائی صرف ایک مخصوص علاقے مین ہی رپورٹ ہو رہی ہے۔دکانداروں نے کموڈٹیز کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کر دیا ہے اور قیمتوں کو قابو رکھنے کی ذمہ دار  انتظامیہ خاموشی سے تماشا دیکھ رہی ہے۔

پشاور میں مصدقہ اطلاعات کے مطابق دوکانداروں نے از خوقد  دودھ اور دہی کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کردیا ہے۔ پشاور میں ہی  چینی کی قیمت بھی راتوں رات بڑھا دی گئی ہے۔

 یو ای ٹی کے اے کلاس ملازمین اور اساتذہ کیلئے مالی امداد کی منظوری

 پشاور میں شیر فروشوں نے دودھ کی اور دہی کی قیمتوں میں 20 روپے فی کلو خودساختہ اضافہ کردیا ہے جس کے بعد دودھ 260 روپے فی کلو اور دہی 270 روپے فی کلو  کی ناقابلِ برداشت قیمتوں پر فروخت ہو رہا ہے۔

دکانداروں کی جانب سے قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے شہری مہنگا دودھ اور دہی خریدنے پر مجبور ہیں اور انتظامیہ کو بد دعائین دے رہے ہیں۔ 

شہریوں نے بتایا  کہ پہلے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے دودھ اور دہی کی مقررہ قیمتوں ہر عمل درآمد نہیں ہورہا تھا اب دوکانداروں نے بجٹ کا بہانہ بنا کر دودھ اور دہی کی قیمتوں میں خودساختہ 20 روپے بڑھا دہے ہیں حالانکہ وفاقی حکومت کے بجٹ میں ایسی کوئی بات ہی نہیں جس سے دودھ اور دہی کی قیمت بڑھے، عوام کہتے ہیں کہ صوبائی انتظامیہ کو اس کا نوٹس لینا چاہیے، لیکن صوبائی انتظامیہ اس صورتحال سے لطف اندوز ہو رہی ہے۔

محکمہ بلدیات نے480ارب کی ترقیاتی سکیموں کا بجٹ تیار کرلیا

چینی کی قیمت کو پر لگا دیئے

بجٹ پیش ہوتے ہی پشاور میں تاجروں نے چینی کی قیمت کو پر لگا دیئے۔ بجٹ میں چینی کی قیمت بڑھانے والی کوئی بات نہیں تھی لیکن پشاور اور خیبر پختونخوا کے کئی علاقوں میں چینی کی قیمت راتوں رات  200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی، چینی کی بوری آٹھ ہزار آٹھ سو روپے تک پہنچ گئی ہے۔

 ہول سیلز میں چینی 175 روپے پرچون میں 180 روپے سے 200 روپے میں فروخت ہو رہی ہے، چینی کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، گرمی میں چینی کے استعمال میں اضافے کے بعد اس کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

بجلی کی قیمتوں میں اضافہ

آج دوکاندار گاہکوں کو یہ بتاتے پائے گئے کہ چینی کی قیمت بجٹ کی وجہ سے بڑھی ہے۔ پنجاب، سندھ اور بلوچستان مین وفاقی حکومت کے بجٹ کے بعد چینی کی قیمت میں کوئی اضافہ سامنے نہیں آیا۔

 چینی کی قیمتوں میں اضافے کے بعد عید سے پہلے خریدے گئے پرانے اسٹاک کو بھی نئی قیمتوں پر فروخت کیا جا رہا ہے۔ چینی کی قیمتوں میں مجموعی طور پر 60 روپے فی کلو تک کا اضافہ ہوا ہے۔

Waseem Azmet.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: اور دہی کی قیمت دودھ اور دہی کی کی قیمتوں میں چینی کی قیمت روپے فی کلو پشاور میں میں چینی رہی ہے کے بعد رہا ہے

پڑھیں:

بجٹ مایوس کن عوامی توقعات کے برخلاف، مہنگائی میں اضافہ ہوگا، جنید نقی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی( کامرس رپورٹر) کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے صدر جنید نقی نے وفاقی بجٹ 2025-26 کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بجٹ نہ تو صنعتی شعبے کی ضروریات کو پورا کرتا ہے اور نہ ہی عوامی توقعات پر پورا اترتا ہے۔ جنید نقی نے کہا کہ بجٹ کا مجموعی انحصار بالواسطہ ٹیکسز، خصوصاً سیلز ٹیکس پر ہے، جو پہلے ہی کاروباری لاگت اور مہنگائی میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے 14,131 ارب روپے کا محصولات اور 5,167 ارب روپے کا غیرمحصولی آمدن کا ہدف مقرر کیا ہے جو زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتے۔ حکومت کی جانب سے 4.2 فیصد جی ڈی پی گروتھ اور 7.5 فیصد مہنگائی کی شرح کے اہداف رکھے گئے ہیں، لیکن ان اہداف کے حصول کے لیے جو اقدامات تجویز کیے گئے ہیں وہ ناکافی اور غیر حقیقت پسندانہ ہیں۔ صدر کاٹی نے کہا کہ خاص طور پر زرعی شعبہ، جو قومی آمدنی میں 26 فیصد کا ایک بڑا حصہ رکھتا ہے، بدستور ٹیکس نیٹ سے باہر ہے اور اس کی قومی ٹیکس میں شراکت ایک فیصد سے بھی کم ہے، جو ایک شدید عدم توازن کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 17.6 ٹریلین روپے کے مجموعی بجٹ حجم کے باوجود صنعتکار برادری ایک متوازن اور منصفانہ پالیسی کی توقع رکھتی تھی تاکہ موجودہ ٹیکس دہندگان پر مزید بوجھ نہ ڈالا جائے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں صنعتوں کو سہارا دینے یا پیداواری لاگت کم کرنے کے بجائے ایک بار پھر صنعتی شعبے کو ہی مالی بوجھ اٹھانے پر مجبور کیا گیا ہے۔ بجٹ میں دفاعی اخراجات کے لیے 2.55 ٹریلین روپے، ترقیاتی پروگرام کے لیے 1 ٹریلین روپے اور دیگر سبسڈی و پنشن کی مد میں بھاری رقوم رکھی گئی ہیں لیکن صنعت، برآمدات اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے کوئی نمایاں اقدامات نظر نہیں آتے۔ جنید نقی نے کہا کہ سولر پینلز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس اور پیٹرولیم مصنوعات پر بھاری لیوی اور کاربن ٹیکس جیسے اقدامات مہنگائی میں اضافے کا باعث بنیں گے اور کاروباری لاگت مزید بڑھا دیں گے۔ اگرچہ حکومت نے کچھ حد تک سپر ٹیکس کی شرح میں کمی اور انکم ٹیکس سلیب میں تبدیلی کی ہے لیکن مجموعی طور پر یہ بجٹ سرمایہ کاروں اور کاروباری طبقے کا اعتماد بحال کرنے میں ناکام رہا ہے۔ صدر کاٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بالواسطہ ٹیکسز پر انحصار کم کرے اور ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے کے لیے عملی اقدامات کرے تاکہ ٹیکس کا بوجھ منصفانہ انداز میں تقسیم ہو۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ٹیکس نظام میں بنیادی اصلاحات نہیں کی جاتیں، تب تک معیشت کی بحالی اور پائیدار ترقی ممکن نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ملک میں سونے کی قیمت میں ایک بار پھر اضافہ
  • بجٹ مہنگائی کا نیا طوفان لائیگا ،عوام نان شبینہ کے محتاج ہوجائینگے
  • بجٹ مایوس کن عوامی توقعات کے برخلاف، مہنگائی میں اضافہ ہوگا، جنید نقی
  • پشاور، بجٹ پیش ہوتے ہی چینی کی قیمت 200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی
  • پشاور میں دودھ کی قیمتوں میں من مانا اضافہ
  • بجٹ پیش ہوتے ہی چینی مہنگی: 200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی
  • پشاور: بجٹ پیش ہوتے ہی چینی کی قیمت 200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی
  • ہائبرڈ گاڑیوں کی قیمتوں میں 14 لاکھ روپے تک کااضافہ ،عوام کے لیے بری خبر آگئی
  • ملک میں مہنگائی تھمی نہیں،ضروری اشیا عام آدمی کی پہنچ سے دور