بجٹ آتے ہی پختونخوا میں مہنگائی کا طوفان
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
سٹی42: بجٹ آتے ہی مہنگائی کی بجلیاں عوام پر ٹوٹ پڑیں لیکن یہ مہنگائی صرف ایک مخصوص علاقے مین ہی رپورٹ ہو رہی ہے۔دکانداروں نے کموڈٹیز کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کر دیا ہے اور قیمتوں کو قابو رکھنے کی ذمہ دار انتظامیہ خاموشی سے تماشا دیکھ رہی ہے۔
پشاور میں مصدقہ اطلاعات کے مطابق دوکانداروں نے از خوقد دودھ اور دہی کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کردیا ہے۔ پشاور میں ہی چینی کی قیمت بھی راتوں رات بڑھا دی گئی ہے۔
یو ای ٹی کے اے کلاس ملازمین اور اساتذہ کیلئے مالی امداد کی منظوری
پشاور میں شیر فروشوں نے دودھ کی اور دہی کی قیمتوں میں 20 روپے فی کلو خودساختہ اضافہ کردیا ہے جس کے بعد دودھ 260 روپے فی کلو اور دہی 270 روپے فی کلو کی ناقابلِ برداشت قیمتوں پر فروخت ہو رہا ہے۔
دکانداروں کی جانب سے قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے شہری مہنگا دودھ اور دہی خریدنے پر مجبور ہیں اور انتظامیہ کو بد دعائین دے رہے ہیں۔
شہریوں نے بتایا کہ پہلے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے دودھ اور دہی کی مقررہ قیمتوں ہر عمل درآمد نہیں ہورہا تھا اب دوکانداروں نے بجٹ کا بہانہ بنا کر دودھ اور دہی کی قیمتوں میں خودساختہ 20 روپے بڑھا دہے ہیں حالانکہ وفاقی حکومت کے بجٹ میں ایسی کوئی بات ہی نہیں جس سے دودھ اور دہی کی قیمت بڑھے، عوام کہتے ہیں کہ صوبائی انتظامیہ کو اس کا نوٹس لینا چاہیے، لیکن صوبائی انتظامیہ اس صورتحال سے لطف اندوز ہو رہی ہے۔
محکمہ بلدیات نے480ارب کی ترقیاتی سکیموں کا بجٹ تیار کرلیا
چینی کی قیمت کو پر لگا دیئے
بجٹ پیش ہوتے ہی پشاور میں تاجروں نے چینی کی قیمت کو پر لگا دیئے۔ بجٹ میں چینی کی قیمت بڑھانے والی کوئی بات نہیں تھی لیکن پشاور اور خیبر پختونخوا کے کئی علاقوں میں چینی کی قیمت راتوں رات 200 روپے فی کلو تک پہنچ گئی، چینی کی بوری آٹھ ہزار آٹھ سو روپے تک پہنچ گئی ہے۔
ہول سیلز میں چینی 175 روپے پرچون میں 180 روپے سے 200 روپے میں فروخت ہو رہی ہے، چینی کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، گرمی میں چینی کے استعمال میں اضافے کے بعد اس کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
بجلی کی قیمتوں میں اضافہ
آج دوکاندار گاہکوں کو یہ بتاتے پائے گئے کہ چینی کی قیمت بجٹ کی وجہ سے بڑھی ہے۔ پنجاب، سندھ اور بلوچستان مین وفاقی حکومت کے بجٹ کے بعد چینی کی قیمت میں کوئی اضافہ سامنے نہیں آیا۔
چینی کی قیمتوں میں اضافے کے بعد عید سے پہلے خریدے گئے پرانے اسٹاک کو بھی نئی قیمتوں پر فروخت کیا جا رہا ہے۔ چینی کی قیمتوں میں مجموعی طور پر 60 روپے فی کلو تک کا اضافہ ہوا ہے۔
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: اور دہی کی قیمت دودھ اور دہی کی کی قیمتوں میں چینی کی قیمت روپے فی کلو پشاور میں میں چینی رہی ہے کے بعد رہا ہے
پڑھیں:
امریکا میں کتنے فیصد ملازمین کو خوراک کے حصول، بچوں کی نگہداشت میں مشکل کا سامنا؟
امریکا میں گزشتہ برس کے دوران 43 فیصد ملازمین کی آمدنی میں ایسا خاطر خواہ اضافہ نہیں ہو سکا جو بڑھتی ہوئی مہنگائی کا مقابلہ کر پاتا جس کے باعث ان کی قوت خرید میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اب ہم مریخ پر قدم رکھیں گے، امریکا کو کوئی فتح نہیں کر سکتا، ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا
روزگار سے متعلق معروف ویب سائٹ انڈیڈ (Indeed) کی تازہ رپورٹ کے مطابق جون 2025 تک ملازمین کی آمدنی میں اوسطاً 2.9 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ صارفین کے لیے قیمتوں کا حساس اشاریہ (CPI) 2.7 فیصد بڑھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تنخواہوں میں اضافہ مجموعی مہنگائی کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہو سکا۔
کم آمدنی والے شعبے سب سے زیادہ متاثررپورٹ کے مطابق کم آمدنی والے شعبوں میں کام کرنے والے افراد کو مہنگائی کے اثرات کا سب سے زیادہ سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان میں فوڈ سروسز، بچوں کی نگہداشت اور ذاتی دیکھ بھال جیسے شعبے شامل ہیں جہاں ملازمین کی تنخواہوں میں یا تو بہت معمولی اضافہ ہوا یا بعض کیسز میں کمی دیکھی گئی۔
مزید پڑھیے: امریکا کساد بازاری کا شکار، بیروزگاری کی شرح میں اضافہ
اس کے برعکس اعلیٰ تنخواہوں والے شعبے جیسے الیکٹریکل انجینیئرنگ، قانونی خدمات اور مارکیٹنگ میں کام کرنے والے افراد کی تنخواہوں میں سالانہ اوسطاً 6 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا جو مہنگائی سے کہیں زیادہ ہے۔
ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اگرچہ بعض شعبوں میں تنخواہوں میں اضافہ تسلی بخش ہے لیکن مجموعی طور پر امریکی ورک فورس کا ایک بڑا حصہ مہنگائی سے پیچھے رہ گیا ہے۔ اس عدم توازن سے معاشی ناہمواری اور متوسط طبقے کی مالی مشکلات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: گزشتہ 50 سالوں میں ہونے والی سب سے زیادہ مہنگائی کیا اوپر جائے گی؟
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر موجودہ رجحانات برقرار رہے تو کم آمدنی والے طبقے کی قوت خرید میں مزید کمی آ سکتی ہے جس سے روزمرہ ضروریات، بچت، اور طرزِ زندگی پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکا میں ملازمین کی حالت ملازمت پیشہ افراد