بجٹ میں جتنا ہو سکتا تھا عوام کو ر یلیف دیا ‘پاکستان کی معیشت بتدریج بحالی کی جانب بڑھ رہی ہے، محمد اورنگزیب
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 جون2025ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے تنخواہ دار طبقے کو موجود وسائل اور مہنگائی کی شرح کے مطابق تنخواہوں میں اضافہ دیا ہے‘ ٹیکسوں کی وصولی کیلئے اگلے سال سخت اقدامات اٹھائے جائیں گے اور اگر اس حوالے سے قانون سازی پوری نہ ہوئی تومذید ٹیکس عائد کرنے پڑیں گے‘ اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں 9سال بعد اضافہ کیا گیا ہے اگر یہ اضافہ ہر سال ہوتا تو کسی کو بھی زیادہ نہ لگتا۔
پاکستان کی معیشت بتدریج بحالی کی جانب بڑھ رہی ہے۔ حکومت نے معیشت کو مستحکم کرنے اور ریونیو بڑھانے کے لیے وسیع پیمانے پر اصلاحات کا آغاز کر دیا ہے۔ گزشتہ تین دہائیوں سے ٹیرف اصلاحات نہیں کی گئیں، جنہیں اب ترجیحی بنیادوں پر نافذ کیا جا رہا ہے تاکہ معیشت کو پائیدار بنیادوں پر استوار کیا جا سکے۔(جاری ہے)
بجٹ میں جتنا ہو سکتا تھا عوام کو ر یلیف دیا ۔
بدھ کے روز وزارت منصوبہ بندی میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہاکہ ملک کی معاشی ترقی کے حوالے سے جو اقدامات اٹھائے ہیں اس کی تفصیلات پیش کرتا ہوں انہوں نے کہاکہ 4ہزا ر ٹیرف لائن کو زیرو جبکہ 2ہزار ٹیرف لائن میں کسٹم ڈیوٹی کو کم کیا گیا ہے جس میں خام مال وغیرہ شامل ہے اور اس سے برآمدات میں اضافہ ہوگا اور اس مین بتدریج کمی ہوگی انہوں نے کہاکہ تنخوا دار طبقے کیلئے زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کی کوشش تھی تاہم جو بھی ہمارے پاس وسائل تھے اس کے مطابق ریلیف دیا ہے انہوں نے کہاکہ تنخواہ دار طبقے سے سپر ٹیکس بھی کم کیا ہے انہوں نے کہاکہ زرعی شعبے کو اس سال ہم نے کھاد اور بیج پر جو ٹیکس عائد کرنا تھا وہ نہیں کیا ہے اور اس حوالے سے ہم نے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کئے تھے جو کامیاب رہے اور یہ ٹیکس نہیں لگایا گیاانہوں نے کہاکہ چھوٹے کسانوں کو سستے قرضے فراہم کئے جائیں گے انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی اداروں سے قرضوں کی وصولی کے موقع پر سب سے بڑی بات یہ سامنے آئی تھی کہ ٹیکس قوانین پر عمل درآمد نہیں ہوتا ہے اور اس سال اس پر عملدرآمد ہوگا اور اگلے سال 10.9پر ٹیکس ٹو جی ڈی پی پر پہنچیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ٹیکس کی وصولی کیلئے بھرپور اقدامات اٹھائے جائیں گے اور اگر اس سلسلے میں قانون سازی بھی کرنا پڑی تو کریں گے اور سسٹم میں موجود خلا کو روکیں گے انہوں نے کہاکہ تنخواہوں اور ٹیکسز کا تعلق مہنگائی سے ہے۔پنشن اصلاحات کی بات ہورہی ہے‘ زرعی شعبے کی ترقی کیلئے بھی کوشاں ہیں اس موقع پر سیکرٹری خزانہ نے کہاکہ کھاد اور ادویات پر ٹیکس کی تجویز تھی مگر وزیر اعظم کی ہدایات پر ہم نے اس ٹیکس کو ملتوی کردیا ہے تاکہ کسانوں کو سہولیات مل سکیں اور ملک میں زرعی شعبے کو مذید بہتر بنایا جاسکے۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہاکہ تنخواہوں میں اضافے کو بنچ مارک ہونا چاہیے اگر مہنگائی کم ہورہی ہے تو اسی طرح تنخواہوں اور پنشن میں بھی کمی یا اضافہ ہونا چاہیے انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت کے اخراجات میں بھی دو فیصد اضافہ ہوا ہے ہماری ذمہ داری ہے کہ وفاقی حکومت کے اخراجات میں بھی 2فیصد تک کمی ہوسکے انہوں نے کہاکہ جتنی ہماری چادر ہے اسی کے مطابق ہم نے چلنا ہے انہوںنے کہاکہ حکومت جو کچھ بھی دے رہی ہے وہ قرضے لیکر دے رہی ہے انہوں نے کہاکہ اگر ہم نے اخراجات کو کم نہیں کیا تو اسی طرح ہمارے قرضے بڑھتے رہیں گے انہوں نے کہاکہ مقامی سطح پر ای کامرس کا فریم ورک بنایا ہے تاکہ چھوٹی سطح پر کاروبار کرنے والے بھی اس میں شامل ہوسکیں انہوں نے کہاکہ بیرون ممالک بیٹھے ہوئے بغیر سیلز ٹیکس کے اپنی مصنوعات پاکستان پہنچا دیتے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان کی معیشت پر اثر پڑتا ہے انہوں نے کہاکہ اب بیرون ممالک سے آنے والے سامان پر بھی ٹیکس عائد ہوگا۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہاکہ یہ ابھی ا بتدائی اقدامات ہیں اور اس میں بتدریج اضافہ کیا جائے گا۔ این ایف سی کے حوالے سے کوئی بھی ایسی چیز نہیں ہوگی جو صوبوں کی مشاورت سے نہ ہو‘ اگست میں این ایف سی کی مشاورتی میٹنگ ہونگی اور کوئی بھی چیز صوبوں کی مشاورت کے بغیر نہیں ہوگی ۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہاکہ نوجوانوں کیلئے بجٹ میں 10کے قریب مراعات رکھی گئی ہیں‘ہم نوکریوں کی بجائے کاروبار کیلئے مناسب ماحول فراہم کریں گے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح میں 5 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ایف بی آر کے معاملات کو خود وزیر اعظم دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ٹیکسیشن نظام میں ٹیکنالوجی کے ذریعے اصلاحات لائی جا رہی ہیں۔ رواں سال انفرادی ٹیکس فائلرز کی تعداد میں دو گنا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال امپورٹس میں 12 فیصد اضافہ ہوا ہے، جبکہ مشینری کی درآمد میں 16.5 فیصد اضافہ معیشت کیلئے مثبت علامت ہے۔ ترسیلات زر میں گزشتہ دو سال کے دوران 10 ارب ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور رواں سال کے اختتام تک زرمبادلہ کے ذخائر 37 سے 38 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔پاور سیکٹر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ گردشی قرض ختم کرنے کے لیے بینکوں سے معاہدے ہو چکے ہیں جبکہ تمام ڈسکوز میں نئے بورڈز تعینات کیے گئے ہیں۔ توانائی اصلاحات کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں اور ریکوریز میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ ملک میں سرکاری اداروں کا نقصان ایک ٹریلین روپے سے تجاوز کر چکا ہے، تاہم 24 اداروں کو نجکاری کمیشن کے حوالے کر دیا گیا ہے تاکہ ان کے خسارے کو کم کیا جا سکے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک کا ترقیاتی بجٹ 4000 ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے، جس میں صوبے اور وفاق مجموعی طور پر 3000 ارب روپے سے زائد خرچ کریں گے۔ انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کم از کم تنخواہ کے اطلاق پر عملدرآمد میں کمزوری ہے اور اس پر موثر انفورسمنٹ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے فوڈ سیکیورٹی اور سٹوریج پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں الیکٹرانکس ویئر ہاؤسز قائم کیے جا رہے ہیں تاکہ کسان کو بہتر قیمت مل سکے اور آڑھتیوں کا کردار محدود ہو۔ انہوں نے کہا کہ پاسکو کو کرپشن کا گڑھ قرار دیتے ہوئے اس ادارے سے حکومت کی وابستگی ختم کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ معاشی محاذ پر بھی مقابلہ جاری ہے اور بھارت نے آئی ایم ایف پروگرام کو رکوانے کی کوشش کی، تاہم دوست ممالک کی مدد سے پاکستان نے نہ صرف ای ایف ایف پروگرام حاصل کیا بلکہ کلائمیٹ فنانسنگ پروگرام بھی منظور کروایا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ معیشت قومی سلامتی کا اہم جزو ہے اور آئندہ مالی سال میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے منصوبوں پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ہماری کریڈیبلٹی عالمی مالیاتی اداروں کے سامنے بڑھی ہے اور پاکستان اب ایک پائیدار ترقی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ بہتری کی ہمیشہ گنجائش ہوتی ہے، مگر سمت درست ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بار تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کی بھرپور کوشش کی گئی ہے، جہاں ممکن ہوا وہاں ریلیف دیا گیا، جبکہ زیادہ تنخواہ لینے والوں پر زیادہ ٹیکس سلیبز عائد کیے گئے ہیں‘ ہم نے برآمدات پر مبنی معیشت کو فروغ دینے کا عزم کیا ہے،ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ فرٹیلائزر اور زرعی ادویات پر ٹیکس لگانے کا منصوبہ تھا، تاہم وزیر اعظم کی ہدایت پر زراعت کے شعبے کو تحفظ دیا گیا اور ٹیکس نہیں لگایا گیا۔ انہوں نے کہا چھوٹے کسانوں کو آسان شرائط پر قرضے دئیے جائیں گے ۔ کسانوں کو ریلیف دینے کے لئے صوبوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں قوانین تو موجود ہیں لیکن ان پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے ٹیکس نظام میں نقائص رہے، تاہم اس سال انفورسمنٹ کو یقینی بنایا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر دونوں ایوان قانون سازی میں تعاون کریں تو ایڈیشنل ٹیکسز سے بچا جا سکتا ہے۔پنشن اصلاحات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پنشن کو مہنگائی سے منسلک کیا جائے گا اور اسے سی پی آئی سے لنک کرنے پر کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا حکومت جو چیزیں دے رہی ہے وہ قرضے لے کر دے رہی ہے ہم سب کچھ قرضے لے کر کر رہے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سرکاری ملاز مین کی تنخواہوں میں اضافے کی بات کر رہے ہیں اگر ایسا ہے تو پھر وزرا کی تنخوائیں بھی بڑھنی چاہیے ۔ تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ مہنگائی کے ساتھ ہے ۔ تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کو مہنگائی کے تناسب سے آگے لے کر جانا ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا ہم مرحلہ وار ڈیجیٹل اکانومی کی طرف بڑھتے جائیں گے ۔ جتنا ہو سکتا تھا ہم نے عوام کو ریلیف دیا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں آخری بار اضافہ دو ہزار سولہ میں ہوا تھا ۔ اگر یہ باقاعدگی سے ہوتا رہتا تو حال ہیں میں انکی تنخواہوں میں اتنا بڑا اضافہ اچانک نہ ہو تا ویسے بھی اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں ا ضافے سے حکومتی اخراجات میں صرف دو فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسوں میں پچھلے سال اضافہ اس لئے کیا گیا کہ عالمی ادارے ہماری بات نہیں سن رہے تھے ۔ ٹیکس سیشن میں حکو متی اخراجات کم ہونے سے بھی کمی لائی جا سکتی ہے ابھی ہم اس پر بھی غور کر رہے ہیں کہ حکومتی اخراجات میں مزید کمی کیسے کی جا سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے برآمدات پر مبنی معیشت کو فروغ دینا ہے ، کئی تجاویز ایسی ہیں جن پرکام ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی کسی چیز کو اوپر سے نیچے آتے نہیں دیکھا ہمارا تو بجٹ ہی خسارے سے شروع ہوتا ہے ۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہاکہ کی تنخواہوں میں ا ہے انہوں نے کہاکہ ہے انہوں نے کہا انہوں نے کہا کہ تنخواہوں اور اخراجات میں کے حوالے سے کر رہے ہیں کسانوں کو میں اضافہ دے رہی ہے ہے اور اس جائیں گے معیشت کو ہے اور ا ہے تاکہ ا اضافہ کہ ٹیکس پر ٹیکس کے ساتھ کیا گیا کہ ملک رہا ہے پر بھی دیا ہے گیا ہے کیا جا
پڑھیں:
وزیر خزانہ نے چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ ساڑھے 21لاکھ روپے کرنے کی وجہ بتا دی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ بڑھانے کی وجہ بتادی۔جیو نیوز سے گفتگو میں محمد اورنگزیب نے چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ اضافے کے بعد ساڑھے 21 لاکھ روپے کرنے کے سوال پر جواب دیا۔انہوں نے بتایا کہ چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر کی تنخواہ ڈھائی لاکھ سے بڑھا کر ساڑھے 21 لاکھ کرنے کی وجہ 9 سال سے اضافہ نہ ہونا ہے۔وفاقی وزیر خزانہ نے جواب دیا کہ آخری بار کابینہ اور اسپیکر کی تنخواہوں میں اضافہ 2016ء میں ہوا تھا، ہر سال 6 فیصد اوسط کی شرح سے مہنگائی ہوئی ہے۔محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ اگر تنخواہ میں ہر سال اضافہ ہوتا رہتا تو یکدم زیادہ اضافے کی بات نہ ہوتی۔
سٹیل ملز سکریپ کردی جائے گی بحالی کے چانسز کم ہیں :معاون خصوصی ہارون اختر
مزید :