اس بار ہم بھی ہتھیار ساتھ لے کر آئیں گے‘تحریک آر یا پار ہوگی‘ گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ اب جو تحریک شروع ہو رہی ہے وہ فیصلہ کن ہوگی، ہتھیار لے کر آئیں گے، اور دفاع کا حق مذہب اور آئین دونوں دیتے ہیں۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے ملک بھر میں ایک نئی اور فیصلہ کن تحریک کے آغاز کا اعلان کیا۔ گنڈاپورنے واضح کیا کہ اب کی بار یہ تحریک “آر یا پار’’ ہوگی، اور اس مرتبہ تحریک کا کوئی منصوبہ عوام کے سامنے نہیں لایا جائے گا، “چاہے میں خندق کھودوں یا سرنگ، کسی کو نہیں بتاؤں گا کہ کہاں سے آ رہا ہوں، اس بار پورے پاکستان سے عوام کو ساتھ لے کر آئیں
گے۔’’انہوں نے ریاستی اداروں پر الزام عاید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ون پوائنٹ ایجنڈا ہے کہ “عمران خان کو ختم کرو، پی ٹی آئی کو ختم کرو’’، لیکن وہ نہ عمران خان کو ختم کر سکتے ہیں، اور نہ پی ٹی آئی کو۔ گنڈاپور کا کہنا ہے کہ ان کا اصل ہدف 78 سال سے قابض مافیا ہے جسے اب ہٹایا جائے گا تاکہ حقیقی آزادی حاصل کی جا سکے۔ وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ اس مرتبہ “ہم ہتھیار لے کر آئیں گے’’، میرے مذہب اور آئین نے مجھے دفاع کی اجازت دی ہے، “اگر تم ہمارے سینوں پر گولیاں مارو گے تو ہماری گولیاں تمھاری کمر چیر دیں گی۔’’جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ امریکا میں آرمی چیف کے خلاف احتجاج کی حمایت کرتے ہیں؟ تو ان کا جواب تھا کہ “عمران خان ہمارا لیڈر ہے اور پیٹرن انچیف بھی، باقی نام چھوڑ دیں، اگر پاکستانی امریکا یا دنیا کے کسی بھی کونے میں احتجاج کرتے ہیں تو یہ ان کا حق ہے اور ہم ان کے ساتھ ہیں، اوورسیز پاکستانی کھل کر احتجاج کریں کیونکہ ان پر گولیاں نہیں چل سکتیں، لہٰذا اپنی آواز بھرپور طریقے سے بلند کریں۔’’اس موقع پر رہنما پی ٹی آئی عالیہ حمزہ نے کہا کہ ملک میں سیاسی انتقام کے سوا کچھ نہیں بچا، 8 فروری کو عوام نے خاموش انقلاب برپا کیا اور اب عمران خان کی رہائی کی خاطر بھرپور تحریک شروع کی جائے گی، “ہمارے پاس تمام آپشن ختم ہو چکے ہیں، اب صرف سڑکیں ہی واحد حل ہیں، اور آخری فیصلہ بھی سڑکوں پر ہوگا۔’’
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: لے کر ا ئیں گے
پڑھیں:
بھارت نے پاکستان کا پانی روکا تو جنگ ہوگی( بلاول بھٹو)
عمران خان آج بھی کہتے ہیں وہ حکومت سے نہیں بلکہ فوج سے بات کرنے کو تیار ہیں
پی ٹی آئی میں ایسی سیاست ہی نظر نہیں آتی، وہ انتہا پسند سیاست کرتے ہیں، انٹرویو
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین اور سابق وزیر خارجہ اور پاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے انڈیا نے بہت بڑا اعلان کر دیا ہے، اس پر عملدرآمد ہو گا تو جنگ ہو گی، تو اگر انڈیا ہماری پانی کی سپلائی روکتا ہے تو اس صورت میں جنگ ہو گی۔برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے اپنے ایک انٹریو میں ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن کوا سپیکر آفس میں ملاقات کی پیشکش بھی کی تھی لیکن عمران خان کی سیاست غیر جمہوری اور غیر پارلیمانی رہی ہے، انھیں جمہوری نظام کو مضبوط بنانے کی خواہش کبھی نہیں رہی۔عمران خان آج بھی کہتے ہیں کہ وہ حکومت سے نہیں بلکہ فوج سے بات کرنے کو تیار ہیں۔اس سوال پر کہ عمران خان کے اختلافات یا تو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہیں یا پھر مسلم لیگ ن کے ساتھ تو اس کے حل کے لیے کیا پیپلز پارٹی کوئی کردار ادار کر سکتی ہے؟بلاول نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا ریکارڈ پر آپ کے سامنے ہے، ہم یہ چاہیں گے کہ پاکستان میں مزید اتحاد ہو، سیاست میں مفاہمت ہو لیکن کوشش دونوں طرف سے ہوتی ہے۔ میں خواہش تو رکھ سکتا ہوں لیکن پی ٹی آئی میں ایسی سیاست ہی نظر نہیں آتی۔ وہ انتہا پسند سیاست کرتے ہیں۔ وہ انتہا پسند پوزیشنز لیتے ہیں اور ایک سیاسی بندے کے لیے ان پوزیشنز کو سمجھنا مشکل ہوتا ہے۔انھوں نے عمران خان کے بارے میں مزید کہا کہ آپ ملک کے سابق وزیراعظم رہے ہیں، آپ سیاست دانوں میں سے ہیں اور ہر بار یہ کہنا کہ آپ سیاست دانوں سے بات نہیں کریں گے، ان کا اپنا فیصلہ ہے۔پہلگام واقعے کے بارے میں امریکہ میں موجود انڈیا کے حامیوں نے بھی تسلیم کیا کہ انڈیا نے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے، دہشتگردی کے خلاف پاکستان کے اقدامات کو امریکا میں مانا جاتا ہے۔