اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ تنخواہ دار طبقے کو گزشتہ 4 بجٹ کے مقابلے میں اس بار ریلیف دیا گیا۔جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں گفتگو کے دوران عطا تارڑ نے کہا کہ قوم افواجِ پاکستان کے پیچھے کھڑی ہے، اب وقت ہے کہ معیشت پر اسی یکجہتی کا مظاہرہ کیا جائے۔

 انہوں نے کہا کہ پانی ہماری لائف لائن ہے، پانی کے ذخائر بڑھانا ضروری ہے، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے بھی کہا کہ ڈیم بننے چاہئیں۔عطا تارڑ نے مزید کہا کہ گزشتہ چار بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو اتنا ریلیف نہیں دیا گیا جو اس بار دیا گیا، منی بجٹ نہیں آئے گا۔اُن کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور احتجاج کے لیے اسلام آباد نہیں آئیں گے، احتجاجی تحریک کا اِس وقت کوئی ماحول نہیں ہے ، ریاست مخالف بیانیہ بُری طرح ناکام ہوچکا ہے۔

غزہ جنگ ختم اور ایران پر حملے کی دھمکیاں بند کرو، ٹرمپ نے نیتن یاہو  کو دوٹوک پیغام دے دیا

 وفاقی وزیر اطلاعات نے یہ بھی کہا کہ پاک بھارت جنگ میں پاکستان کی برتری دنیا بھر پر ثابت ہوئی، قوم افواج پاکستان کے پیچھے کھڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سولر بن رہے ہیں، ضروری ہے کہ مقامی انڈسٹری کی حوصلہ افزائی کی جائے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نان فائلر گاڑی نہیں خرید سکے گا، بینک سے قرض بھی نہیں ملے گا۔عطا تارڑ نے کہا کہ شوگر سیکٹر سے ٹیکس کلیکشن میں اضافہ ہوا ہے، چینی کی بوریوں پر اس بار کیو آر کوڈ لگایا گیا، جس سے شوگر سیکٹر میں ٹیکس کلیکشن میں اضافہ ہوا ہے۔اُن کا کہنا تھا کہ چیئرمین ایف بی آر بہترین، محنتی اور قابل افسر ہیں، ایک سال میں ایف بی آر میں ٹیکنالوجی لائی گئی جس سے بہتری آئی ہے۔

پیپلزپارٹی نے سولر پینلز پر 18 فیصد ٹیکس مسترد کردیا

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: عطا تارڑ نے نے کہا کہ دیا گیا

پڑھیں:

کراچی: 25 ہزار تنخواہ 5 ہزار کا چالان، شہریوں پر بھاری جرمانوں کے نفسیاتی اثرات پڑنے لگے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر حکومت سندھ کی جانب سے عائد کیے گئے بھاری جرمانوں نے عام اور متوسط طبقے کو شدید مالی دباؤ اور ذہنی اذیت میں ڈال دیا ہے۔

نئے نافذ کیے گئے قوانین کے مطابق موٹر سائیکل کے لیے تیز رفتاری کا سب سے چھوٹا جرمانہ 5 ہزار روپے اور غلط سمت گاڑی چلانے کا جرمانہ 25 ہزار روپے تک ہے۔ کار یا جیپ کے لیے بغیر رجسٹریشن کے ڈرائیونگ پر 50 ہزار اور ہیوی ٹریفک وہیکل کے لیے یہی جرمانہ 1 لاکھ روپے تک ہے۔

ان نئے قوانین سے شہر میں کام کرنے والے موٹر سائیکل رائیڈرز سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ ایک رائیڈر نے بتایا کہ ان کی ماہانہ آمدنی صرف 25 ہزار روپے ہے اور کسی نادانستہ خلاف ورزی پر ان کے لیے 5 ہزار روپے کا چالان ادا کرنا ممکن نہیں ہوگا۔

انہوں نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ایسے حالات میں وہ موٹر سائیکل چلانا چھوڑنے پر مجبور ہو سکتے ہیں، کیوں کہ بھاری ٹریفک جرمانے کا خوف ذہن پر طاری ہے اور اکثر بائیک رائیڈرز پر ان بھاری جرمانوں پر مشتمل قوانین کے نفسیاتی اثرات پڑ رہے ہیں۔

سماجی رہنماؤں کی جانب سے بھی اس مسئلے کو اجاگر کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ شہر کے نوجوانوں کی بڑی تعداد، جن کی آمدنی 30 ہزار سے بھی کم ہے، وہ یہ بھاری چالان کیسے ادا کریں گے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جرمانے کی شرح کو لاگو کرتے وقت شہریوں کی مالی حیثیت اور کراچی میں غربت کی شرح کو مدنظر نہیں رکھا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے : عطاء اللہ تارڑ
  • بھارت پاکستان سے ہونے والی شرمناک شکست کو آج تک ہضم نہیں کر پایا، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
  • کراچی: 25 ہزار تنخواہ 5 ہزار کا چالان، شہریوں پر بھاری جرمانوں کے نفسیاتی اثرات پڑنے لگے
  • صرف بیانات سے بات نہیں بنتی، سیاست میں بات چیت ہونی چاہیے: عطاء تارڑ
  • پاکستان سے اب تک 8لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس چلے گئے
  • پاکستان سے اب تک 8 لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس
  • ایف بی آرکاٹیکس وصولیوں میں شارٹ فال 274ارب روپے تک پہنچ گیا
  • متنازع تنخواہ، پی آر سی ایل کے 6؍ ڈائریکٹرز اور سابق سی ای او کو شو کاز نوٹس جاری
  • 31 اکتوبر تک 59 لاکھ ٹیکس ریٹرنز جمع تاریخ میں توسیع نہیں ہوگی، ایف بی آر
  • پاکستان میں ذہنی امراض بڑھ گئے، گزشتہ سال 1 ہزار افراد کی خودکشی