پنجاب اور کے پی کے میں تنخواہوں میں کتنے اضافے کا امکان ہے؟ بڑا دعویٰ سامنے آ گیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )وفاق کی طرح خیبر پختونخوا اور پنجاب میں بھی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 اور پنشن میں 7 فیصد اضافے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق کے پی کا بجٹ ممکنہ طور پر 2 ہزار 70 ارب روپے کا ہوگا، جاری اخراجات کے لیے 13 سو 52 ارب روپے، تنخواہوں کے لیے 680 ارب روپے اور پنشن کےلیے 200 ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کے پی حکومت کو این ایف سی کی مد میں 11 سو 48 ارب روپے ملنے کی توقع ہے۔
ادھر پنجاب کے اگلے بجٹ میں تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے اور تعلیم کے لیے 110 ارب روپے زیادہ رکھے جانے کا امکان ہے جب کہ صوبائی بجٹ 16 جون کو پیش کیا جائے گا۔
اسرائیلی پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا بل مسترد، نیتن یاہو کیخلاف اپوزیشن کو ناکامی
ذرائع کے مطابق پنجاب کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگے گا، صحت پر 90 ارب روپے زیادہ رکھے جائیں گے، کسانوں کو گندم، چاول کے بیج اور کھاد کے لیے اضافی فنڈز مہیا کیے جانے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کا امکان ارب روپے کے لیے
پڑھیں:
پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا: وزیر دفاع خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے گمراہ کن مؤقف پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائیاں جاری رکھے گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان بھارتی پراکسیوں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہے ہیں جبکہ ان کی اپنی حکومت اندرونی اختلافات اور عدم استحکام کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر جبر افغان طالبان کا اصل چہرہ بے نقاب کرتا ہے۔ طالبان حکومت چار سال گزر جانے کے باوجود اپنے عالمی وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی اور اب بھی بیرونی ایجنڈے پر عمل کر رہی ہے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت افغانستان سے متعلق پالیسی پر مکمل اتفاق رائے رکھتی ہے، اور یہ پالیسی خالصتاً قومی مفاد اور علاقائی امن کے تحفظ کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان جھوٹے بیانات سے متاثر نہیں ہوگا، حقائق اپنی جگہ قائم رہیں گے، اور اعتماد صرف عملی اقدامات سے ہی بحال ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب وزارت اطلاعات نے بھی افغانستان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے گمراہ کن بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے استنبول مذاکرات کے حقائق کو مسخ کیا۔ وزارت نے وضاحت کی کہ پاکستان نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا اور تحویل کے لیے سرحدی انٹری پوائنٹس کے ذریعے حوالگی کی پیشکش بھی کی تھی۔