ملزم نور مقدم کا بے رحم قاتل ہے اور کسی ہمدردی کا مستحق نہیں، عدالت
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جون2025ء) سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار رکھنے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔13 صفحات پر مشتمل اس تفصیلی فیصلے میں عدالت نے قرار دیا ہے کہ ملزم نور مقدم کا بے رحم قاتل ہے اور کسی ہمدردی کا مستحق نہیں، عدالت نے دونوں ماتحت عدالتوں کے فیصلے کو متفقہ طور پر درست قرار دیتے ہوئے سزائے موت برقرار رکھی ہے۔
فیصلے میں ’’سائلنٹ وٹنس تھیوری‘‘ کے اصول کو تسلیم کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بغیر عینی گواہ کے ویڈیو فوٹیج بھی بطور قابل قبول شہادت پیش کی جا سکتی ہے بشرطیکہ وہ قابل اعتماد نظام سے حاصل کی گئی ہو، عدالت نے امریکی عدالتوں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں سائلنٹ وٹنس اصول کو وسیع پیمانے پر تسلیم کیا گیا ہے۔(جاری ہے)
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کیس میں پیش کی گئی سی سی ٹی وی فوٹیج، ڈی وی آر اور ہارڈ ڈسک مستند شہادتیں ہیں جن میں کسی قسم کی ترمیم یا جعل سازی ثابت نہیں ہوئی، ملزم کی شناخت درست نکلی جبکہ ویڈیو شواہد میں نور مقدم پر جسمانی تشدد کے مناظر بھی شامل تھے، ڈی این اے رپورٹ سے زیادتی کی تصدیق ہوئی اور آلہ قتل پر مقتولہ کا خون موجود پایا گیا، عدالت نے قرار دیا کہ ڈیجیٹل شواہد اب بنیادی شہادت تصور کیے جاتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے ظاہر جعفر کی قتل میں سزائے موت کو برقرار رکھا ہے جبکہ زیادتی کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کر دیا اور نور مقدم کو اغوا کرنے کے الزام کی سزا ختم کر دی جبکہ نور مقدم کو غیر قانونی طور پر اپنے پاس رکھنے پر ظاہر جعفر کی سزا برقرار ہے۔فیصلے میں شریک ملزمان محمد افتخار اور محمد جان کی سزائیں بھی برقرار رکھی گئی ہیں تاہم عدالت نے نرمی برتتے ہوئے فیصلہ دیا ہے کہ جتنی سزا وہ کاٹ چکے ہیں اسی پر ان کی رہائی کا حکم دیا جاتا ہے۔عدالت عظمیٰ کے فیصلے میں جسٹس علی باقر نجفی کی جانب سے ایک اضافی نوٹ بھی شامل کیا جائے گا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فیصلے میں عدالت نے کی سزا
پڑھیں:
انسداد دہشتگردی عدالت؛ پی ٹی آئی رہنما کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد منسوخ
اسلام آباد:
انسداد دہشتگردی عدالت نے سینئر پی ٹی آئی رہنما کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف 4 اکتوبر کے احتجاج پر درج مقدمات کی انسداددہشت گردی عدالت اسلام آباد کے جج طاہر عباس سپرا نے سماعت کی۔
دورانِ سماعت عدالت نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے جب کہ سینیٹر اعظم خان سواتی کی حاضری سے استثنا کی درخواست منظور کرلی۔
عدالت نے غیر حاضر کارکنان کے ضمانتی مچلکے ضبط کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 30 جولائی تک ملتوی کردی ۔
واضح رہے کہ تھانہ شہزاد ٹاون کا مقدمہ 4 اکتوبر احتجاج پر درج ہے، جس پر آج سماعت میں پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے سردار محمد مصروف خان ایڈووکیٹ، زاہد بشیر ڈار و دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔
بعد ازاں عمر ایوب کی جانب سے وکیل انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئے اور میڈیکل رپورٹ جمع کراتے ہوئے حاضری سے استثنا کی درخواست دائر کی۔ وکیل صفائی نے بتایا کہ عمر ایوب کو طلبہ کا نوٹس موصول ہی نہیں ہوا تھا۔
وکیل کی درخواستک ے بعد عدالت نے عمر ایوب کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کردیے۔
Tagsپاکستان