Islam Times:
2025-07-28@13:33:54 GMT

نفرت انگیز بیانیہ معاشرے کیلئے زہر قاتل ہے، راغب نعیمی

اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT

نفرت انگیز بیانیہ معاشرے کیلئے زہر قاتل ہے، راغب نعیمی

چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل کا کہنا تھا کہ سیدنا امام حسینؑ کی سیرت ہمیں یہ سبق دیتی ہے وقتی فائدہ کیلئے اصول قربان نہیں کیے جاتے، امام حسینؑ نے ہمیں یہ سکھایا باطل کے آگے سر نہیں جھکایا جاتا، آج بھی اگر ہم کربلا کے پیغام کو سمجھ لیں تو معاشرے سے ظلم، کرپشن اور ناانصافی کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین علامہ ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی نے کہا ہے کہ نفرت انگیز بیانیہ معاشرے کیلئے زہر قاتل ہے، نفرت انگیز بیانات دینے والوں کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ علماء کرام اپنے خطابات اور الفاظ میں نرمی، برداشت اور ذمہ داری اختیار کریں، عوام کو جوڑنے والے پیغامات کو عام کریں۔ مذہبی، لسانی اور سیاسی بنیادوں پر نفرت پھیلانے سے مکمل اجتناب کریں، ہمیں بحیثیت قوم ایک دوسرے کے نظریات، مسالک اور سوچ کا احترام کرتے ہوئے محبت، امن، اور اتحاد کو اپنا شعار بنانا ہوگا۔ سیدنا امام حسینؑ کی سیرت ہمیں یہ سبق دیتی ہے وقتی فائدہ کیلئے اصول قربان نہیں کیے جاتے، امام حسینؑ نے ہمیں یہ سکھایا باطل کے آگے سر نہیں جھکایا جاتا، آج بھی اگر ہم کربلا کے پیغام کو سمجھ لیں تو معاشرے سے ظلم، کرپشن اور ناانصافی کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد کرم دین گڑھی شاہو لاہور میں منعقدہ سالانہ ’’پیغام  امام حسینؑ کانفرنس‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے واقعہ کربلا کے حوالے سے اپنے خطاب میں کہا کربلا ہمیں صبر، برداشت، عزم، قربانی اور استقامت کا درس دیتا ہے، نو جوان نسل کو سیرت امام حسینؑ پڑھانی چاہیے، امام حسینؑ کا اخلاق و کردار امتِ مسلمہ کیلئے مشعلِ راہ ہے، امام عالی مقامؑ کی زندگی عدل، تقویٰ، علم، حلم، سخاوت، رحم دلی، اور بردباری سے بھری ہوئی تھی، ان کا پیغام صرف ایک واقعہ نہیں بلکہ دینِ حق کی حفاظت، اصولوں پر ڈٹ جانے اور ظلم کیخلاف قیام کا دائمی درس ہے، ہم امام حسینؑ کی قربانی، ایثار، صبر اور تقویٰ کی تعلیمات کو اپنا کر ایک پرامن، متحد اور انصاف پر مبنی معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ہمیں یہ

پڑھیں:

ظلم کا لفظ کم پڑ گیا، غزہ، کربلا کی صدا

اسلام ٹائمز: یہ نام نہاد تنظیمیں دہرے معیار رکھتی ہیں، یوکرین پر حملہ ہو تو پورا مغرب چیخ اٹھتا ہے، روس پر پابندیاں لگتی ہیں، میڈیا آسمان سر پر اٹھا لیتا ہے۔ لیکن فلسطین کے لیے وہی دنیا صرف "تشویش" اور "فکر" ظاہر کرکے چپ ہو جاتی ہے۔ یہ دوہرا معیار انسانیت کے منہ پر طمانچہ ہے۔۔ آخر میں وہی جو امید کی کرن ہیں، ظلم کی سیاہ رات میں روشنی کا چراغ ہیں، غریب اور بے بسوں کی آس ہے، دل کی صدا ہیں۔ مولا آجائیے، مولا آجائیے۔ جب دنیا ظلم سے بھر جائے، جب انصاف سو جائے، جب آنکھیں اشکبار ہوں، تب ایک ہی صدا دل سے نکلتی ہے: "یا صاحبَ الزمان! أدرِکنا!" (اے زمانے کے آقا! ہماری مدد کو پہنچیں!) تحریر: سیدہ زہراء عباس

ظلم کا لفظ کم پڑ گیا ہے۔ غزہ اور فلسطین میں ایسے مظالم کی داستانیں رقم ہو رہی ہیں کہ رہتی دنیا تک انسانیت ان کو سن کر شرمائے گی۔ ظالم صہیونی اپنی درندگی کی تمام حدیں پار کرچکے ہیں، لیکن۔۔۔۔ نہ کوئی روکنے والا ہے، نہ پوچھنے والا۔ خالی باتیں، جلوس، ریلیاں، کانفرنسیں۔۔۔۔ اور عمل؟ آہ! کیسا ظلم ہے یہ کہ روحیں کانپ جاتی ہیں، دل دہل جاتے ہیں۔ قاہرہ کے ایک اسکول میں موجود بےگھر فلسطینی خاندانوں پر جب اسرائیلی فضائی حملہ ہوا، تو ایک بچے کا بازو اس کے جسم سے الگ ہوگیا۔۔۔۔ وہ بچہ اذیت میں تڑپتا رہا، بلکتا رہا، لیکن انصاف ساکت و صامت رہا۔

مسلمانوں! کیا تمہیں ان معصوموں کی آہ و بکا سنائی نہیں دیتی۔؟ کیا بچوں کی کٹی ہوئی لاشیں، ان کی سسکیاں، ان کی رُکتی سانسیں تمہارے دل پر دستک نہیں دیتیں۔؟ (رونے کی بھی ہمت ختم ہوچکی ہے) ظلم پر ظلم۔۔۔۔ دھماکے۔۔۔ تباہی۔۔۔ بھوک، پیاس، قحط۔۔۔۔ کون سی ایسی اذیت باقی رہ گئی ہے، جس سے وہ نہیں گزرے۔؟ الفاظ بے بس ہیں۔ کبھی کسی ماں کو گولی لگی، کہیں کوئی بچہ دم توڑتا رہا۔۔۔۔ اور غزہ کے بچے سوال کرتے ہیں: "امتِ مسلمہ کہاں ہے۔؟" معصوم لاشیں ہم سے پوچھتی ہیں: "مسلمانوں، تم کب جاگو گے۔؟" اوہ مجالس و ماتم برپا کرنے والو! یہ ظلم تمہیں نظر نہیں آرہا۔؟ کیا یہی درسِ کربلا ہے۔؟ کیا یہی پیغامِ مولا حسینؑ ہے۔؟

کربلا تو ہمیں ظلم کے خلاف ڈٹ جانے کا پیغام دیتی ہے، مگر ہم کیا کر رہے ہیں۔؟ مجالس میں رو دھو کر، ماتم کرکے، چند لوگوں میں نذر و نیاز بانٹ کر یہ سمجھ لیتے ہیں کہ حق ادا ہوگیا؟ کہ ہم نے مولا کو راضی کر لیا۔ نہیں! کربلا کو سمجھو۔۔۔ اگر مقصدِ کربلا سمجھ آ جاتا، تو ہم آج ہر ظالم کے خلاف اور ہر مظلوم کے ساتھ کھڑے ہوتے۔ "ظالم کے آگے خاموش رہنا، ظلم سے بھی بڑا ظلم ہے!" امام حسینؑ کا کردار ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ ظلم کے خلاف خاموشی بھی گناہ کے زمرے میں آتی ہے۔ آج ظلم کی سیاہ چادر غزہ کے افق پر چھا چکی ہے۔ غزہ میں تقریباً 2.1 ملین انسان رہ رہے ہیں۔ ان میں سے 96%، یعنی 2.13 ملین افراد شدید قحط اور خوراک کے بحران کا شکار ہیں۔

4700,000 ہزار افراد ایسے ہیں، جو مکمل فاقے اور موت کی دہلیز پر کھڑے ہیں۔ 71,000 بچے اور 17,000 مائیں شدید غذائی قلت کا شکار ہیں اور موت کے خطرے میں ہیں۔ غزہ ہمیں پکار رہا ہے۔ اس مظلوم خطے میں لوگ درد، ظلم، تباہی، بھوک، افلاس، قحط میں گھرے ہیں بچے، عورتیں، بوڑھے بزرگ سب اپنے بنیادی حقوق کے لیے ترس رہے ہیں اور ان کی چیخ و پکار عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ رہی ہے۔ آج جب پوری دنیا میں آزادی اور حقوق انسانی اور جمہوریت کی بات ہوتی ہے، کسی کو غزہ اور فلسطین کے مظلوم نظر نہیں آرہے، کہاں ہیں وہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے علمبردار؟ جس کا قیام اور مقصد انسانی حقوق کا تحفظ تھا۔

یہ نام نہاد تنظیمیں دہرے معیار رکھتی ہیں، یوکرین پر حملہ ہو تو پورا مغرب چیخ اٹھتا ہے، روس پر پابندیاں لگتی ہیں، میڈیا آسمان سر پر اٹھا لیتا ہے۔ لیکن فلسطین کے لیے وہی دنیا صرف "تشویش" اور "فکر" ظاہر کرکے چپ ہو جاتی ہے۔ یہ دوہرا معیار انسانیت کے منہ پر طمانچہ ہے۔۔ آخر میں وہی جو امید کی کرن ہیں، ظلم کی سیاہ رات میں روشنی کا چراغ ہیں، غریب اور بے بسوں کی آس ہے، دل کی صدا ہیں۔ مولا آجائیے، مولا آجائیے۔ جب دنیا ظلم سے بھر جائے، جب انصاف سو جائے، جب آنکھیں اشکبار ہوں، تب ایک ہی صدا دل سے نکلتی ہے: "یا صاحبَ الزمان! أدرِکنا!" (اے زمانے کے آقا! ہماری مدد کو پہنچیں!)

متعلقہ مضامین

  • زائرین امام حسینؑ پر پابندی ایک ناقابل قبول اقدام ہے، علامہ صادق جعفری
  • زیارت امام حسینؑ میں رکاوٹ ڈالنے والوں کو تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی، جعفریہ الائنس
  • زائرین امام حسینؑ کیلئے زمینی راستوں کی بندش منظور نہیں، حیدر عباس
  • اربعین امام حسین علیہ السلام کے خلاف شازشیں؟
  • نفرت انگیز بیانات دینے والوں کیخلاف کارروائی کی جائے: علامہ راغب نعیمی
  • متحدہ علماء محاذ پنجاب کے تحت پیغام شہادت سیدنا امام حسینؑ سیمینار
  • آئی ایس او کے تحت جامعہ کراچی میں عظیم الشان یوم حسینؑ کی خصوصی ویڈیو جھلکیاں
  • ملتان، آئی ایس او کے زیراہتمام نشتر میڈیکل یونیورسٹی میں'' یوم حسین علیہ السلام '' کا اہتمام 
  • ظلم کا لفظ کم پڑ گیا، غزہ، کربلا کی صدا