ٹرمپ نے ’گولڈ کارڈ‘ کیلئے ویب سائٹ لانچ کردی، اپلائی کیسے کریں؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز ایک نئی ویب سائٹ لانچ کر دی ہے، جس کے ذریعے غیر ملکی شہری ’گولڈ کارڈ‘ کے لیے اپنی دلچسپی ظاہر کر سکتے ہیں۔ یہ کارڈ امریکی شہریت کی طرف ایک خصوصی راستہ فراہم کرے گا، بشرطیکہ درخواست دہندہ امریکی حکومت کو پانچ ملین ڈالر ادا کرے۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹرتھ سوشل‘ پر اعلان کرتے ہوئے لکھا۔ ’پانچ ملین ڈالر کے عوض، ٹرمپ کارڈ آ رہا ہے! ہزاروں لوگ فون کر کے پوچھ رہے ہیں کہ وہ کیسے دنیا کے عظیم ملک اور مارکیٹ میں داخل ہو سکتے ہیں؟‘
گولڈ کارڈ کیا ہے؟
’ٹرمپ کارڈ‘ ایک خصوصی ریزیڈنسی پرمٹ ہے جو اپریل میں پہلی بار منظرِ عام پر آیا تھا۔ اس پر ٹرمپ کی تصویر اور جملہ ’The Trump Card‘ درج ہے۔ ٹرمپ کے مطابق یہ کارڈ ممکنہ طور پر موجودہ EB-5 ویزا پروگرام کی جگہ لے گا، جس کے ذریعے غیر ملکی سرمایہ کار امریکی شہریت حاصل کر سکتے ہیں۔
ای بی 5 (EB-5) ویزا کے برعکس، جس میں 8 لاکھ ڈالرز سے 1.
ویب سائٹ پر صرف ابتدائی رجسٹریشن کی سہولت فراہم کی گئی ہے، جس میں نام، علاقہ، ای میل ایڈریس اور اور درخواست دہندہ خود کے لیے اپلائی کر رہا ہے یا کسی بزنس کے لیے پوچھا جاتا ہے۔
ویب سائٹ آٹھ مختلف عالمی خطوں سے رجسٹریشن قبول کر رہی ہے، ’یورپ، ایشیا (مشرق وسطیٰ سمیت)، شمالی امریکہ، اوشیانا، وسطی امریکہ، جنوبی امریکہ، کیریبین اور افریقہ۔‘
ویب سائٹ https://trumpcard.gov/ پر واضح کیا گیا ہے کہ فی الحال صرف رجسٹریشن کی جا رہی ہے، اور جب باقاعدہ درخواستیں کھلیں گی تو رجسٹرڈ افراد کو سب سے پہلے مطلع کیا جائے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ یہ کارڈ اُن سرمایہ کاروں کے لیے ہو گا جو امریکہ میں روزگار کے مواقع پیدا کریں اور قانونی طریقے سے شہریت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہاں تک کہ روسی ارب پتی بھی اس کارڈ کے اہل ہو سکتے ہیں۔
Post Views: 2ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ویب سائٹ سکتے ہیں یہ کارڈ کے لیے
پڑھیں:
ٹرمپ کٰساتھ مودی کی دوستی کھوکھلی ثابت ہو رہی ہے، کانگریس
کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے ایکس پر ایک پوسٹ میں نے کہا کہ پاکستان کیساتھ امریکہ کی شراکت سے بھارتی سفارت کاری ناکام ہو رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ "بہت گھمنڈ والی دوستی" اب "کھوکھلی" ثابت ہو رہی ہے۔ کانگریس نے اس معاملہ میں امریکہ کی جانب سے حال ہی میں پاکستان سے متعلق کئے گئے متعدد اقدامات کا حوالہ بھی دیا۔ ایکس پر ایک پوسٹ میں کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ امریکہ کی شراکت سے بھارتی سفارت کاری ناکام ہو رہی ہے۔ انہوں نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ بھارتی سفارت کاری کی ناکامی، خاص طور پر گزشتہ دو مہینوں میں، سب سے زیادہ واضح طور پر آشکار ہوئی ہے، یہ وزیر اعظم اور ان کے ڈھول بجانے والوں اور خوشامدیوں کے لمبے چوڑے دعووں کو بے نقاب کرتے ہیں۔
جے رام رمیش نے کہا کہ 10 مئی 2025ء کے بعد سے ٹرمپ نے 25 بار دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے آپریشن سندور کو روکنے کے لئے مداخلت کی، بھارت اور پاکستان کو دھمکی دی کہ اگر انہوں نے جنگ کو نہیں روکا تو وہ امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدہ نہیں کریں گے۔ 10 جون کو انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا نے پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا غیر معمولی شراکت دار قرار دیا۔ جے رام رمیش نے کہا کہ 18 جون کو ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کے ساتھ ایک بے مثال ظہرانے پر ملاقات کی۔
انہوں نے کہا کہ دو ماہ قبل عاصم منیر کے اشتعال انگیز اور فرقہ وارانہ تبصروں کے بعد 22 اپریل 2025ء کو پہلگام میں وحشیانہ دہشت گردانہ حملہ کیا گیا۔ کانگریس کے رہنما نے دعویٰ کیا کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پاکستانی نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے ملاقات کی اور دہشتگردی کے خلاف اور علاقائی استحکام کے تحفظ کے لئے پاکستان کی شراکت داری پر شکریہ ادا کیا۔ جے رام رمیش نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ 19 جون 2020ء کو چین کو وزیر اعظم کی کلین چٹ پہلے ہی بھارت کو بہت مہنگی پڑ چکی ہے۔ صدر ٹرمپ کے ساتھ ان کی بہت گھمبیر دوستی اب کھوکھلی ثابت ہو رہی ہے۔