پی ٹی آئی تباہی مچا کر گئی، ہم نے پاکستان کی معیشت کو بحال کیا: احسن قبال
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی تباہی مچا کر گئی، ہم نے پاکستان کی معیشت کو بحال کیا۔
احسن اقبال نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے سیاسی طور پر غیر مقبول اور معاشی طور پر ناگزیر اقدامات کیے۔ پچھلی حکومت پاکستان کو اندرونی طور پر ڈیفالٹ کرا چکی تھی۔
وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا ہے کہ جو نفرت پھیلاتا ہے وہ پاکستان کے نظریے کا دشمن ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے دلیرانہ قیادت کا مظاہرہ کیا، ہم جب آئے تھے تو سیلاب کا سامنا کیا اور ترقیاتی بجٹ بڑھایا۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں 2022ء میں آخری سہ ماہی میں ترقیاتی بجٹ کے لیے پیسے نہیں تھے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
شہباز شریف کی ایرانی صدر سے ملاقات
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور ایرانی صدر نے قطر کے ساتھ اپنی یکجہتی اور حمایت کا اظہار کیا جبکہ اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں امت مسلمہ کے اتحاد پر زور دیا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان سے ملاقات ہوئی۔ اجلاس اسرائیل کے حالیہ قطر پر حملے کے بعد طلب کیا گیا تھا۔ اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار، چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ بھی موجود تھے۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم نے 9 ستمبر کو قطر پر اسرائیلی جارحیت کی شدید ترین مذمت کی۔ وزیراعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر نے قطر کے ساتھ اپنی یکجہتی اور حمایت کا اظہار کیا جبکہ اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں امت مسلمہ کے اتحاد پر زور دیا۔ اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دوحہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس نے مسلم دنیا کی طرف سے ایک مضبوط اور یکجہتی پر مبنی پیغام دیا ہے کہ اسرائیل کی جارحیت اب مزید برداشت نہیں کی جا سکتی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں تعلقات کو مزید فروغ دینا چاہتا ہے۔ انہوں نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے لیے اپنی دلی عقیدت اور نیک خواہشات بھی پہنچائیں۔ صدر پزشکیان نے فلسطین کے مسئلے پر پاکستان کے مؤقف کو سراہا اور وزیراعظم کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھنے اور پاکستان ایران تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کی خواہش ظاہر کی۔ دونوں رہنماؤں نے تیزی سے بدلتی ہوئی علاقائی صورتحال کے تناظر میں رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔