بیجنگ :چینی رہنما شی جن پھنگ نے ایک بار کہا تھا کہ “سائنس اور ٹیکنالوجی ملک کا ہتھیار ہے، جس پر ملک کی طاقت، اداروں کی کامیابی، اور عوام کی خوشحالی کا انحصار ہوتا ہے۔” تاہم سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی میں چین کو امریکہ اور مغرب کی جانب سے رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا ۔ اس سے چین کو احساس ہوا ہے کہ اسے آزاد انہ جدت طرازی پر انحصار کرنا چاہیے۔ لہٰذا شی جن پھنگ نے سائنس اور ٹیکنالوجی میں خود انحصاری  کی حکمت عملی پیش کی اور اسے “ملک کی مجموعی ترقی  کے لئے بنیادی ستون” قرار دیا۔سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی میں “دوسروں کی پیروی کرنے”  سے لے کر بہت سے شعبوں میں “قائدانہ حیثیت” تک ، چین  اپنی خصوصیات کے ساتھ سائنس اور ٹیکنالوجی میں خود انحصاری کی راہ پر گامزن ہے۔پہلا  ،حکمت عملی کا قیام کیا گیا اور قومی “جدت طرازی” کے نظام کی تعمیر نو کی گئی۔ چین بنیادی تحقیق میں اپنی سرمایہ کاری میں اضافہ جاری رکھے ہوئے ہے؛ ٹیلنٹ پالیسیوں کے ایک سلسلے کے نفاذ کے ذریعے، چین نے سائنسی اور تکنیکی ترقی کے لیے بڑے پیمانے پر ایک اعلی معیار، اور مناسب ڈھانچے کا ٹیلنٹ پول تشکیل دیا ہے.

آج ، چین میں آر اینڈ ڈی اہلکاروں کی کل تعداد دنیا میں پہلے نمبر پر ہے؛  سائنسی تحقیق کی فنڈنگ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جو  جدت طرازی کے لئے ایک ٹھوس مادی بنیاد فراہم کرتا ہے. 2012 سے 2024 تک ، چین کی آر اینڈ ڈی سرمایہ کاری 1.03 ٹریلین یوآن سے بڑھ کر 3.6 ٹریلین یوآن تک پہنچی ، جو دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔دوسرا ، تکنیکی ناکہ بندی کو توڑنے کے لئے “نیا قومی نظام”قائم ہوا ہے. حکومت قومی وسائل کی تقسیم کی قیادت کرتی ہے، لیبارٹریوں، سائنسی تحقیقی اداروں اور اعلیٰ جامعات جیسی اسٹریٹجک قوتوں کو مربوط کیا جاتا ہے، پھر انٹرپرائز فورسز اور مارکیٹ میکانزم متعارف کروایا جاتا ہے ،یوں صنعت، تعلیم، تحقیق اور ایپلی کیشن کا گہرا انضمام کیا گیا ہے۔ اس نظام کی مدد سے  چین نے کئی اہم شعبوں میں تکنیکی ناکہ بندی کو کامیابی سے توڑ دیا ہے۔تیسرا نئے معیار کی پیداواری قوتوں کو بااختیار بنایا گیا ہے، سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کو صنعتی برتری میں تبدیل کیا گیا۔ چین نے “بنیادی تحقیقات ،مشکل کلیدی تکنیکی  حل اور صنعتی تبدیلی” کا ایک مکمل سلسلہ  تشکیل دیا ہے ، جس سے گلوبل انوویشن انڈیکس میں چین کی درجہ بندی کو 2012 میں 34 ویں سے 2024 میں 11 ویں نمبر  تک پہنچایا گیا۔ شی جن پھنگ کا یہ بھی ماننا ہے کہ “بین الاقوامی سائنسی اور تکنیکی تعاون انسانیت کو درپیش عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ “بیڈو سسٹم  200 سے زیادہ ممالک کے لیے خدمات فراہم کرتا ہے، فاسٹ ٹیلی سکوپ بین الاقوامی برادری کے لئے کھلی ہے، ڈیپ سیک عالمی مصنوعی ذہانت مساوات کو فروغ دیتا ہے،وغیرہ وغیرہ۔ان اقدامات سے چین کھلے تعاون میں اپنی سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کی صلاحیتوں کو بڑھا رہا ہے اورساتھ ہی  عالمی سائنس اور ٹیکنالوجی گورننس  کے لئے  چینی حل بھی فراہم کرتا رہا ہے۔

Post Views: 1

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سائنس اور ٹیکنالوجی سائنسی اور تکنیکی کی ترقی کے لئے

پڑھیں:

ائیر انڈیا طیارہ حادثہ: بوئنگ 787 طیارہ ماضی میں کن تکنیکی مسائل کا شکار رہا؟

ائیر انڈیا طیارہ حادثہ: بوئنگ 787 طیارہ ماضی میں کن تکنیکی مسائل کا شکار رہا؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 12 June, 2025 سب نیوز

نئی دہلی (سب نیوز )بھارتی شہر احمد آباد میں ائیر انڈیا کا طیارہ پرواز کے چند لمحے بعد گر کر تباہ ہوگیا جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار 241 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ ایک مسافر معجزانہ طور پر زندہ بچ گیا۔حادثے کا شکار طیارہ بوئنگ کا 8-787 ڈریم لائنر تھا۔ اگرچہ یہ پہلا موقع ہے کہ اس ماڈل کا طیارہ کسی جان لیوا حادثے کا شکار ہوا ہے تاہم یہ طیارہ 2011 میں سروس میں آنے کے بعد سے مختلف مسائل کا شکار رہا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق 2024 میں بوئنگ کے انجینئر سام صالحپور نے 787 ڈریم لائنر کی پائیداری پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا، انہوں نے الزام لگایا تھاکہ بوئنگ کمپنی نے طیارے کے فیوزیلاژ کی تیاری میں شارٹ کٹ اختیار کیے جو وقت کے ساتھ تباہ کن نتائج کا سبب بن سکتے ہیں۔

سام صالح پور ایک دہائی سے زائد عرصے سے بوئنگ میں کام کر رہے تھے، انہوں نے جنوری 2024 میں دعوی کیا کہ طیارے کی اسمبلی کے دوران فیوزیلاژ کے حصوں کو درست طریقے سے جوڑا نہیں گیا اور بعض اوقات ورکرز کو طیارے کے حصوں پر چھلانگیں لگاتے دیکھا گیا تاکہ وہ عارضی طور پر فٹ ہو سکیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق سام صالحپور نے اس وقت امریکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں نے اپنی آنکھوں سے لوگوں کو ہوائی جہاز کے حصوں پر کودتے دیکھا تاکہ انہیں سیدھ میں لایا جا سکے۔ انہوں نے خبردار کیا تھا کہ یہ شارٹ کٹس ایک ہزار سے زائد ڈریم لائنر طیاروں کو متاثر کرتے ہیں۔

تاہم امریکی اخبار نے 2024 میں رپورٹ کیا تھا کہ بوئنگ نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے 787 کی کارکردگی پر اعتماد ظاہر کیا ہے۔برطانوی اخبار کے مطابق اپنی سروس کے ابتدائی برسوں میں ہی 787 کو متعدد تکنیکی مسائل کا سامنا رہا جن میں خاص طور پر لیتھیئم آئن بیٹریوں سے متعلق مسائل بھی شامل تھے۔

2013 کے اوائل میں جاپان ائیرلائنز اور یونائیٹڈ ائیرلائنز سمیت کئی کمپنیوں نے اپنے 787 طیاروں میں بیٹری وائرنگ سے متعلق مسائل رپورٹ کیے۔ اسی سال ایتھوپین ائیرلائنز کے ایک خالی طیارے میں لندن کے ہیتھرو ائیرپورٹ پر آگ لگ گئی جس کی وجہ بیٹری سے متعلق مسائل تھے۔

اسی طرح نارویجین ائیر لائن کو بھی ایک خراب والو کی وجہ سے ایندھن کے رسا جیسے سنگین مسئلے کا سامنا کرنا پڑا۔ اس ماڈل کے طیاروں کی مخصوص موسمی حالات میں کارکردگی پر بھی سوالات اٹھائے گئے، نومبر 2013 میں بوئنگ نے ایڈوائزری جاری کہ جنرل الیکٹرک کے انجن والے ڈریم لائنرز کو طوفانی موسم میں استعمال نہ کیا جائے، کیونکہ ان انجنوں پر برف کے کرسٹل جمع ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

مارچ 2024 میں لاٹام ائیرلائنز کا 787 دوران پرواز چند سیکنڈ میں 300 فٹ نیچے آگیا جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار متعدد مسافر زخمی ہوگئے۔ ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ طیارے کی بلندی میں آنے والی یہ کمی کپتان کی نشست کے غیر ارادی طور پر آگے کھسکنے کی وجہ سے ہوئی نہ کہ موسم کی وجہ سے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپیپلزپارٹی نے وفاقی بجٹ مسترد کردیا، ملک گیر احتجاج شروع کرنے کا اعلان پیپلزپارٹی نے وفاقی بجٹ مسترد کردیا، ملک گیر احتجاج شروع کرنے کا اعلان سندھ کا تین ہزار ارب مالیت کا بجٹ کل پیش ہوگا، ٹیکس وصول کی شرح بڑھنے کا امکان خیبرپختونخواحکومت نے نئے مالی سال کا بجٹ بانی پی ٹی آئی کی مشاورت سے مشروط کردیا اسرائیل کسی بھی وقت ایران پر حملہ کرسکتا ہے، واشنگٹن کو پیشگی اطلاع دیدی گئی: امریکی میڈیا وزیراعظم کی یو اے ای کے صدر سے ملاقات،باہمی تعلقات پر گفتگو،چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی بھی شرکت ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں آسٹریلیا کی پوزیشن مضبوط، جنوبی افریقا 138 رنز پر ڈھیر TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • چائنا میڈیا گروپ کے سماجی اور تعلیمی پروگرام مرکز کی جانب سے بہترین پروگراموں کی  نئی فہرست جاری
  • چین امریکہ اقتصادی تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے ایک ہی سمت میں اتفاق رائے پر عمل درآمد کرنا ضروری ہے، چینی میڈیا
  • ائیر انڈیا طیارہ حادثہ: بوئنگ 787 طیارہ ماضی میں کن تکنیکی مسائل کا شکار رہا؟
  • چین اور پاکستان 5 جی بیس اسٹیشن کے آلات کی آزمائش کر رہے ہیں، چینی میڈیا
  • افریقی ترقی یافتہ ممالک کی چین کے ساتھ برآمدات کے لیے مزید سہولیات فراہم کی جا ئیں گی، چینی صدر
  • چین سربیا کے ساتھ مل کر ایک دوسرے کے اہم مفادات میں  مزید کامیابیاں حاصل کرنے کے لیے تیار ہے، چینی نائب وزیر اعظم
  • وزیر خزانہ کی پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس؛ تکنیکی بریفنگ نہ دینے پر صحافیوں کا واک آؤٹ
  • سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے منصوبے: 5 ارب روپے تک کے فنڈز مختص
  • بجٹ میں گاڑیوں پر درآمدی اور سی کے ڈی کٹس میں ڈیوٹی کتنے فیصد کم ہوئی؟