سائنس دانوں کو انسانی اعضا کی دوبارہ تخلیق کا راستہ دکھانے والا مسکراتا جل تھلیہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
دنیا بھر میں اپنی معصوم شکل، پر جیسے گلپھڑوں اور ویڈیو گیمز جیسے مائنکرافٹ میں مشہور ہونے والے ننھے جل تھلیے ایکسولوٹل اب صرف تفریح کا ذریعہ نہیں رہے، سائنس دانوں کے لیے یہ ننھا سا جانور ایک سائنسی معجزہ بن چکا ہے، جو انسانوں کے کٹے ہوئے ہاتھ، پیر یا دیگر اعضا کی دوبارہ تخلیق کی امید جگا رہا ہے۔
بوسٹن کی نورتهیسٹرن یونیورسٹی میں حیاتیات کے ماہر ڈاکٹر جیمز موناہن اور ان کی ٹیم نے ایک نئی تحقیق میں یہ جاننے کی کوشش کی کہ آخر ایکسولوٹل کس طرح نہ صرف اپنے ہاتھ پاؤں، بلکہ دل، پھیپھڑوں اور یہاں تک کہ دماغ کے حصوں کو بھی دوبارہ بنا لیتا ہے۔
ڈاکٹر جیمز موناہن کا کہنا ہے کہ یہ مخلوق واقعی غیر معمولی ہے، یہ جانور وہ کچھ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جو عام طور پر سائنس فکشن میں دیکھا جاتا ہے۔
تحقیق میں استعمال کیے گئے ایکسولوٹل کو جینیاتی طور پر اس طرح تیار کیا گیا تھا کہ جب ان کے جسم میں ریٹینوک ایسڈ نامی مالیکیول سرگرم ہوتا، تو وہ چمکنے لگتے۔ یہ مالیکیول، جو وٹامن اے سے تعلق رکھتا ہے اور جلد کی دیکھ بھال کی مصنوعات میں بھی استعمال ہوتا ہے، خلیات کو بتاتا ہے کہ وہ جسم کے کس حصے میں موجود ہیں اور وہاں کیا چیز دوبارہ بنانی ہے۔
تحقیق کے دوران، ایکسولوٹل کی اعضا کی تخلیق کی صلاحیت کو جانچنے کے لیے ان کے اعضا کو خاص طریقے سے مکمل بے ہوشی کے بعد الگ کرکے پھر دیکھا گیا کہ یہ جانور کس طرح سے اپنے جسم کے حصوں کو دوبارہ اگاتے ہیں۔
’جب ان کو ایک ایسی دوا دی گئی جو ریٹینوک ایسڈ کے ٹوٹنے کے عمل کو روکتی ہے، تو ان کے نئے اگنے والے اعضا میں گڑبڑ دیکھی گئی، مثلاً جہاں صرف نیچے والا بازو بننا چاہیے تھا، وہاں اوپر والا بازو بننے لگا۔‘
ڈاکٹر جیمز موناہن کے مطابق اس سے یہ ظاہر ہوا کہ ریٹینوک ایسڈ نہ صرف اعضا کی تخلیق میں مدد دیتا ہے بلکہ یہ بھی بتاتا ہے کہ جسم کا کون سا حصہ کہاں ہے، اور وہاں کیا بننا چاہیے۔
’ایکسولوٹل نہ صرف بغیر کسی تکلیف کے اعضا کھو دیتا ہے بلکہ چند ہفتوں میں اُسے مکمل طور پر دوبارہ بنا بھی لیتا ہے، یہ عمل انسانوں میں ممکن نہیں، لیکن ہماری تحقیق ایک دن ممکنہ طور پر اس خواب کو حقیقت میں بدل سکتی ہے۔‘
چمکنے والے ایکسولوٹل بنانے والی ٹیم کے رکن اور ایم ڈی آئی بائیولوجیکل لیبارٹری کے محقق پرایاگ مراوالا، کے مطابق یہ ہم انسانوں سے بہت مختلف نہیں ہیں۔ ’ہمارے پاس بھی وہی جینز ہیں جن سے بچپن میں ہمارے اعضا بنے تھے۔ چیلنج یہ ہے کہ ہم بڑے ہوکر ان جینز کو دوبارہ کیسے فعال کریں، جو کام ایکسولوٹل بخوبی کرتا ہے۔‘
دلچسپ بات یہ ہے کہ بچوں اور نوجوانوں میں ایکسولوٹل کی مقبولیت نے سائنس دانوں کی حوصلہ افزائی بھی کی ہے، اب یہ جانور صرف تجربہ گاہوں میں ہی نہیں، بلکہ کھلونوں، ملبوسات، اور ویڈیو گیمز میں بھی عام نظر آتا ہے۔
ڈاکٹر جیمز موناہن مسکراتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ تھوڑا سا خواب جیسا لگتا ہے۔ ’میں ہوائی اڈے پر ایکسولوٹل دیکھتا ہوں، شاپنگ مال میں، یہاں تک کہ میرے بچے اسکول سے ایکسولوٹل کے کھلونے لے کر آتے ہیں کیونکہ اب لوگ جان چکے ہیں کہ میں کیا کرتا ہوں۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر جیمز موناہن اعضا کی
پڑھیں:
پاکستان کی بنیاد جمہوریت‘ ترقی اور استحکام کا یہی راستہ: حافظ عبدالکریم
لاہور (خصوصی نامہ نگار) مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے امیر سینیٹر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم نے یومِ جمہوریت کے موقع پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ جمہوریت محض ایک سیاسی نظام نہیں بلکہ ایک ایسا اصولی طریقہ ہے جس میں عوامی رائے اور اعتماد کو اولیت حاصل ہوتی ہے۔ پاکستان کے قیام کی بنیاد بھی جمہوری جدوجہد پر رکھی گئی تھی اور آج ملک کی ترقی، استحکام اور خوشحالی کا راستہ بھی صرف جمہوری اقدار کو اپنانے اور ان کے استحکام سے ہو کر گزرتا ہے۔ جمہوریت میں عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی قیادت کا انتخاب کریں اور اپنی آواز کو ایوانوں تک پہنچائیں۔ یہی نظام عوامی شمولیت، قانون کی بالادستی، باہمی احترام اور قومی وحدت کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری عمل کو مضبوط بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ قوم کو سیاسی استحکام، معاشی خوشحالی اور سماجی انصاف میسر آ سکے۔ انہوں نے عزم کا اظہار کیا کہ مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان جمہوری استحکام، عوامی حقوق کے تحفظ اور ملک میں قانون کی حکمرانی کے لیے ہمیشہ اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ تمام سیاسی قوتوں کو ملک و قوم کی بہتری کے لیے باہمی تعاون اور یکجہتی کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے کیونکہ یہی جمہوریت کا اصل حسن ہے۔