احمد آباد طیارہ حادثہ؛ پرواز میں سوار تمام 242 افراد ہلاک ہوگئے
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
احمد آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 جون 2025ء ) بھارت کے شہر احمد آباد میں ائیر انڈیا کا مسافر طیارہ گر کر تباہ ہونے سے پرواز میں سوار تمام 242 مسافر ہلاک ہوگئے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست گجرات کے شہر احمد آباد کے ائیرپورٹ کے قریب ائیر انڈیا کا مسافر بردار طیارہ گرکر تباہ ہوا طیارے میں سوار تمام 242 افراد ہلاک ہو گئے، اس حوالے سے احمد آباد پولیس چیف کا کہنا ہے کہ طیارہ حادثے میں کسی مسافر کے زندہ بچنے کی امید نہیں ہے، طیارہ گرنے والی جگہ پر بھی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والے طیارے پر سوار مسافروں میں 169 بھارتی اور 53 برطانوی شہری سوار تھے، مسافروں میں پرتگال کے 7 اور کینیڈا کا ایک شہری بھی شامل ہے، طیارے پر مجموعی طور پر 242 افراد سوار تھے جن میں دو پائلٹ اور عملے کے 10 اراکین شامل ہیں، اس کے علاوہ سابق وزیراعلیٰ گجرات وجے روپانی بھی ایئر انڈیا کی اس بدقسمت پرواز میں سوار تھے، طیارہ حادثے میں زخمی ہونے والے افراد کو فوری قریبی ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔(جاری ہے)
معلوم ہوا ہے کہ لندن جانے والا طیارہ احمد اباد کے میگھانی نگر علاقے میں کریش ہوا، پرواز کے بعد 625 فٹ کی بلندی پر طیارے کا رابطہ منقطع ہوگیا جس کے کچھ ہی دیر کے بعد طیارہ ڈاکٹرز کے ہاسٹل کے قریب گر کر تباہ ہوا جس کے بعد علاقے میں دھوئیں کے سیاہ بادل چھا گئے، حادثے کے بعد احمد آباد ایئرپورٹ پر پروازوں کی آمد و رفت عارضی طور پر بند کردی گئی۔ بتایا جارہا ہے کہ واقعے کی اطلاع ملتے ہی احمد آباد فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز ڈیپارٹمنٹ نے آگ بجھانے والی پانچ سے زیادہ گاڑیاں حادثے کے مقام پر پہنچادیں، حکام نے تصدیق کی ہے کہ حادثہ کا الرٹ جاری ہونے کے بعد فائر ٹینڈرز کو تیزی سے متحرک کیا گیا جس کے بعد ہنگامی ٹیموں نے امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا، مختلف سٹی ڈویژنوں سے پانچ سے زیادہ فائر گاڑیوں کی ایک ٹیم مقام پر پہنچی گئیں۔ برطانوی وزیراعظم کیئر سٹامر نے بھارت کے شہر احمد آباد میں لندن جانے والے ایئر اندیا کے طیارے کے حادثے پر افسوس کا اظہار کیا ہے، انہوں نے کہا کہ متعدد برطانوی شہریوں کو لندن لانے والی پرواز کے حادثے سے سامنے آنے والے مناظر دلخراش ہیں، اس حادثے کے بعد سے مجھے تمام واقعات سے اپ ڈیٹ رکھا جا رہا ہے، اس انتہائی تکلیف دہ وقت میں میری تمام تر ہمدردیاں مسافروں اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں سوار کے بعد
پڑھیں:
جرمنی: ٹرین حادثے میں کم از کم تین افراد ہلاک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 جولائی 2025ء) جنوب مغربی جرمن ریاست باڈن ورٹمبرگ میں ریڈلنگن کے قریب ہونے والے ٹرین حادثے میں کم از کم تین افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
متاثرہ ٹرین میں تقریباً 100 مسافر سوار تھے، جس کی کم از کم دو بوگیاں جزوی طور پر پٹری سے اتر گئیں۔ ڈسٹرکٹ فائر چیف کے مطابق اس واقعے میں لگ بھگ 50 افراد زخمی ہیں، جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔
ٹرین کے پٹری سے اترنے کی وجہ ابھی تک واضح نہیں ہے، تاہم شام کے اوائل میں اس علاقے میں طوفان آیا تھا۔
حادثے کی وجہ کیا ہو سکتی ہے؟پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کی ابھی تفتیش کی جا رہی ہے، تاہم زمین کے تودے کھسکنے کی وجہ سے ٹرین کے پٹری سے اترنے کا امکان ہے۔
(جاری ہے)
جرمن پولیس نے پیر کے روز بتایا کہ جنوب مغربی ریاست باڈن ورٹمبرگ میں پٹری سے اترنے کی وجہ ممکنہ طور پر شدید بارشوں کے نتیجے میں لینڈ سلائیڈنگ ہوسکتی ہے۔
تفتیش کاروں نے بتایا کہ "پانی نے پٹریوں کے قریب پشتے کے علاقے میں لینڈ سلائیڈنگ کو متحرک کیا، جس کے نتیجے میں ٹرین پٹری سے اترنے کا سبب بنی۔"
یہ علاقہ ہفتے کے اواخر میں طوفان کی زد میں آیا تھا، جس کے بعد یہ حادثہ پیش آیا۔
تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ دستیاب تازہ ترین معلومات کے مطابق کم از کم 41 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
جبکہ پہلے کی گئی گنتی میں حکام نے یہ کہا تھا کہ تقریباً 50 افراد زخمی ہوئے ہیں۔جرمنی کے محکمہ موسمیات نے پیر کے روز بھی اس علاقے میں مسلسل موسلا دھار بارش ہونے کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
رات بھر امدادی کارروائیاں جاری رہیںمقامی پولیس کا کہنا ہے کہ ٹرین حادثے کے تمام زخمیوں کو جائے وقوعہ سے اب قریبی ہسپتالوں میں منتقل کیا جا چکا ہے۔
ڈی ڈبلیو کے نامہ نگار مائیکل واٹز پیر نے صبح جائے وقوعہ سے اطلاع دی ہے کہ بقیہ مسافروں کو قریبی گاؤں کے ایک کمیونٹی سینٹر میں لایا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جائے حادثے کے آس پاس اب بھی سرگرمیاں جاری ہیں۔
ویڈیوز میں سینکڑوں لوگوں کو دکھایا گیا ہے، جن میں فائر فائٹرز، پولیس، ٹرین ورکرز اور یہاں تک کہ فوج بھی جائے حادثہ پر مدد کر رہی ہے، جبکہ پس منظر میں جنریٹر کی آواز سنائی دے رہی ہے۔
واٹزکے نے بتایا کہ کتوں کے ساتھ ریسکیو کارکن یہ بھی چیک کر رہے تھے کہ پٹری سے اترنے والی بوگیوں کے نیچے کوئی مسافر پھنس تو نہیں گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گاڑیوں کے ڈبوں کو اٹھانے کے لیے پیر کو بھاری کرینیں لانے کا منصوبہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ علاقائی ایکسپریس جب حادثے کا شکار ہوئی تو اس وقت وہ چار بوگیوں کو کھینچ رہی تھی۔
حادثے پر صدمہجرمنی کے نیشنل ریل آپریٹر کمپنی ڈوئچے بان کے چیف ایگزیکٹیو رچرڈ لوٹز نے کہا کہ ڈوئچے بان میں ہر شخص کو اس حادثے سے گہرا صدمہ پہنچا ہے اور وہ مایوسی کا شکار ہیں۔
انہوں نے تمام ہنگامی خدمات اور سائٹ پر موجود رضاکاروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا، "ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے میری دلی ہمدردی اور تعزیت ہے۔ میں زخمیوں کی جلد اور مکمل صحت یابی کی تمنا کرتا ہوں۔"
لوٹز نے یہ بھی کہا کہ وہ پیر کے روز ہی جائے حادثہ کا دورہ کریں گے۔
ملک کے کئی سیاسی رہنماؤں نے بھی اس ٹرین حادثے پر گہرے صدمے کا اظہار کرتے ہوئے ہلاک ہونے والے افراد کے ساتھ تعزیت کی ہے۔
ادارت: جاوید اختر