حادثے کا شکارایئرانڈیا کی پروازمیں 169 انڈین شہری، 53 برطانوی شہری، پرتگال کے سات شہری اور کینیڈا کا ایک شہری سوار تھے .بھارتی حکام
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
نئی دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 جون ۔2025 )بھارتی فضائی کمپنی ایئرانڈیا کا حادثے کا شکار ہونے والے مسافر طیارے کے مسافروںمیں 169 انڈین شہری، 53 برطانوی شہری، پرتگال کے سات شہری اور کینیڈا کا ایک شہری شامل ہیں انڈین وزارت برائے ایوی ایشن کے مطابق طیارے پر مجموعی طور پر 242 افراد سوار تھے جن میں دو پائلٹ اور عملے کے دس اراکین شامل ہیں.
(جاری ہے)
احمد آباد میں ایک سینیئر پولیس افسر نے بھارتی نشریاتی ادارے کو بتایا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والا طیارہ ایئرپورٹ کے حدود کے باہر واقع ڈاکٹروں کے ایک ہاسٹل پر گرا ہے انہوں نے بتایا کہ پولیس، فائر فائٹرز اور دیگر امدادی اہلکار موقع پر چند ہی منٹ میں پہنچ گئے اور تاحال ریسکیو آپریشنز جاری ہیں.
انڈین ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے اس حادثے کے بعد پہلا بیان سامنے آیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والی فلائٹ احمد آباد کے ایئرپورٹ سے ٹیک آف کرنے کے فوراً بعد کریش ہو گئی بیان میں بتایا گیا ہے کہ طیارے پر 242 افراد سوار تھے جن میں دو پائلٹ اور 10 کیبن کریو شامل تھے ایوی ایشن ڈائریکٹوریٹ کے ایک اہلکار نے اس سے قبل یہ تعداد 244 بتائی تھی طیارے کے کپتان کا 8200 گھنٹوں کا فلائنگ کا تجربہ تھا جبکہ ان کے ساتھی پائلٹ کا تجربہ 1100 گھنٹوں کا تھا. ایئرانڈیا کے طیارے نے احمد آباد ایئرپورٹ کے رن وے نمبر 23 سے دن ایک بج کر 39 منٹ پر لندن کے لیے اڑان بھری تھی اور ٹیک آ ف کے کچھ ہی دیر بعد ایئر ٹریفک کنٹرول کو طیارے سے” مے ڈے“ کال موصول ہوئی لیکن اس کے بعد طیارے کا کنٹرول ٹاور سے رابط ختم ہوگیا. حکام کے مطابق امدادی ٹیمیں جائے حادثہ پر آپریشن جاری رکھے ہوئے تاہم ابھی تک ہلاکتوں یا زخمیوں کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق احمد آباد ایئرپورٹ سے دور شہر ی علاقوں سے گہرے دھویں کے بادل دیکھے جاسکتے ہیں ‘رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شہر بھر کے ہسپتالوں میں ہنگامی حالت نافذکردی گئی ہے اور سینکڑوں ایمبولینسوں کے علاوہ کئی ہیلی کاپٹر بھی زخمیوں کو منتقل کرنے کے لیے مختص کردیئے گئے ہیں.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے حادثے کا کے مطابق گیا ہے
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ، صدر ٹاؤن میں غیر قانونی عمارتوں کی تعمیرات، حکام بے پروا
ڈائریکٹر راشد ناریجو کی ملی بھگت،شہریوں کی جان و مال کوسنگین خطرات لاحق
لائنز ایریا کی تنگ گلی میں پلاٹ نمبر 1009ون اے پر چھ منزلہ عمارت کی تعمیر
(جرأت رپورٹ) شہر قائد کے تاریخی علاقے صدر ٹاؤن میں غیر قانونی اور بلا اجازت بلند عمارتیں تیزی سے تعمیر کی جا رہی ہیں، جس نے نہ صرف علاقے کا نقشہ بدل کر رکھ دیا ہے بلکہ شہریوں کی جان و مال کو بھی سنگین خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔لائنز ایریا کی تنگ گلی میں پلاٹ نمبر 1009 ون اے پر چھ منزلہ کمرشل پورشن یونٹ کی تعمیرات انتظامیہ کے ڈائریکٹر راشد ناریجو کی ملی بھگت سے جاری ہے ۔ مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ یہ غیرقانونی تعمیرات بلدیاتی قوانین، بلڈنگ کوڈز اور شہری منصوبہ بندی کے ہر ضابطے کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ ان عمارتوں میں سے زیادہ تر رہائشی یونٹس، تجارتی پلازے اور ہوٹل ہیں جو کسی منظور شدہ نقشے یا تعمیراتی اجازت کے بغیر بنائے جا رہے ہیں۔’’یہ عمارتیں اتنے تنگ علاقے میں بنائی جا رہی ہیں کہ سورج کی روشنی اور تازہ ہوا جیسی بنیادی سہولیات بھی میسر نہیں ہیں‘‘۔ہر وقت ڈر لگا رہتا ہے کہ کہیں یہ عمارتیں زمین بوس نہ ہو جائیں، کیونکہ ان کی بنیادیں کمزور ہیں۔’’آگ لگنے یا کسی اور ہنگامی صورت حال میں ریسکیو کارروائی ناممکن ہے ، گلیاں اتنی تنگ ہیں کہ فائر بریگیڈن کی گاڑیاں اندر نہیں آ سکتیں۔مقامی باشندوں کا الزام ہے کہ متعلقہ محکمے اور شہری حکام ان غیر قانونی تعمیرات پر چشم پوشی برت رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ کچھ غیر اخلاقی عناصر حکام کی ملی بھگت سے یہ تعمیرات کروا رہے ہیں۔شہری منصوبہ بندی کے ماہرین اس صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ یہ عمارتیں زمین کے دباؤ کو برداشت نہیں کر پائیں گی، جس سے ڈھانچوں کے گرنے کا خطرہ ہے ۔پانی، گیس اور بجلی کے غیر معیاری نیٹ ورکس نے انفراسٹرکچر پر اضافی بوجھ ڈال دیا ہے ۔ ٹریفک کے بے ہنگم بہاؤ نے علاقے میں ہر وقت دھند کا ماحول بنا دیا ہے ۔صدر ٹاؤن کے عوام اور سماجی کارکنوں کا مطالبہ ہے کہ فوری طور پرتمام غیر قانونی تعمیراتی کاموں پر فوری پابندی عائد کی جائے ۔بلدیاتی ادارے ان خلاف ورزیوں کے مرتکب افراد اور ان کے ساتھ ملی بھگت رکھنے والے افسران کے خلاف سخت کارروائی کریں۔شہری منصوبہ بندی کے قوانین پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے ۔پہلے سے تعمیر شدہ غیرقانونی عمارتوں کو منہدم کیا جائے ۔اگر فوری اور سخت اقدامات نہ اٹھائے گئے تو یہ غیر قانونی تعمیرات ایک بڑے انسانی سانحے کا سبب بن سکتی ہیں۔