فرانسیسی ڈسالٹ ایوی ایشن کے بعدامریکیبوئنگ 787-8 ڈریم لائنرکے شیئرزبھی کرگئے
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
بھارتی شہر احمد آباد میں طیارہ حادثے کے بعد امریکی طیارہ ساز کمپنی بوئنگ کے شیئرز کی قیمت گرگئی۔
حادثے کا شکار ہونے والا ائیر انڈیا کا طیارہ امریکی ساختہ بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر تھا جس میں مسافروں اور عملے سمیت 242 افراد سوار تھےجن میں سے 241 حادثے میں ہلاک ہوگئے۔
حادثے کی وجوہات فوری طور پر واضح نہیں ہو سکیں جبکہ بوئنگ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ابتدائی رپورٹس سے آگاہ ہے اور مزید معلومات اکٹھی کی جارہی ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ایجسنی کے مطابق787 ڈریم لائنر دنیا کے جدید ترین مسافر طیاروں میں سے ایک ہے، اس طیارے کو ماضی میں بیٹری کے مسائل کی وجہ سے گراؤنڈ ضرور کیا گیا تھا تاہم اس طرز کے طیارے کے ساتھ یہ پہلا جان لیوا حادثہ ہے۔
بوئنگ کو اس سے قبل اپنے 737 میکس ماڈلز کے حوالے سے شدید تنقید کا سامنا رہا ہے جنہیں دو مہلک حادثات کے بعد طویل مدت تک گراؤنڈ کر دیا گیا تھا۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق حادثے کے بعد بوئنگ کے شیئرز کی قیمتوں میں تقریباً 5 فیصد کمی آئی۔ حادثے کے بعد اسپرٹ ایرو سسٹمز اور جنرل الیکٹرک ایرو اسپیس کے شیئرز میں بھی تقریباً 3 فیصد کمی ہوئی ہے۔ یہ کمپنیاں طیارے کے مختلف حصے اور انجن تیار کرتی ہیں۔واضح رہے کہ اس سے پہلے گزشتہ ماہ پاکستان کی جانب سے بھارت کے تین رافیل طیارے مارگرائے جانے پریہ طیارے بنانے والی فرانسیسی کمپنی ڈسالٹ ایوی ایشن کے شیئرزگرگئے تھے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے بعد
پڑھیں:
ایک اور جہاز گرگیا: بین الاقوامی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسیوں کا ضمیر بھی
ایک اور جہاز گرا، ایک اور Mayday پکارا گیا، ایک اور سانحہ ہوا، اور ایک بار پھر بین الاقوامی ہوابازی ادارے خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔
ائیر انڈیا کی پرواز AI171 نے 12 جون 2025 کو احمد آباد سے لندن کی جانب اڑان بھری، مگر منزل سے پہلے، زمین نے اسے نگل لیا۔ 242 میں سے 241 افراد مارے گئے، صرف ایک بچ سکا۔
احمد آباد میں ائیر انڈیا کی فلائٹ AI171 حادثے کی تحقیقات جاری ہے، اور اس کی صحیح وجہ کا تعین ہونا باقی ہے۔ تاہم، یہاں کچھ اہم حقائق ہیں جو ممکنہ وجوہات کی شناخت میں مدد کر سکتے ہیں۔
پرواز کی تفصیلات:یہ پرواز بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر تھی، جو احمد آباد سے لندن گیٹ وِک تک چل رہی تھی، جس میں 230 مسافر اور عملے کے 12 ارکان سمیت 242 افراد سوار تھے۔
مے ڈے کال:پائلٹ نے ٹیک آف کے فوراً بعد مے ڈے کال جاری کی، جو ایک سنگین مسئلے کی نشاندہی کرتا ہے۔
کریش سائٹ:طیارہ ہوائی اڈے کی حدود کے قریب گر کر تباہ ہوا، رہائشی علاقے، خاص طور پر ڈاکٹروں کے ہاسٹل کی عمارت سے گرنے سے پہلے تقریباً 825 فٹ کی اونچائی پر پہنچ گیا۔
موسم کے حالات:کوئی منفی موسمی حالات کی اطلاع نہیں دی گئی ہے۔ حادثہ دوپہر کے وقت پیش آیا۔
ایئر کرافٹ مینٹیننس:
حادثے سے پہلے طیارے کی دیکھ بھال کی تاریخ کے بارے میں کوئی معلومات دستیاب نہیں ہے۔
پائلٹ کا تجربہ:کپتان سومیت سبھروال کے پاس پرواز کے 8,200 گھنٹے کا تجربہ تھا، جب کہ فرسٹ آفیسر کلائیو کندر کے پاس 1,100 گھنٹے تھے۔ جن ممکنہ وجوہات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں ان میں شامل ہو سکتے ہیں۔
تکنیکی ناکامی:مئی ڈے کال اور اونچائی میں اچانک کمی کے پیش نظر، تکنیکی خرابی ایک ممکنہ وجہ ہے۔
پائلٹ کی غلطی:انسانی غلطی یا پائلٹ کی غلط فہمی اس حادثے میں معاون ہو سکتی ہے۔
ایندھن کا بوجھ:طویل فاصلے کے سفر کے لیے ہوائی جہاز میں بہت زیادہ ایندھن ڈالا گیا تھا، جس نے حادثے کے بعد کی آگ کو بڑھا دیا ہو گا۔
تفتیش:توقع ہے کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن (DGCA) اور بوئنگ تحقیقات کی قیادت کریں گے۔
امریکہ سے نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ (NTSB) اور فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (FAA) تکنیکی مدد فراہم کریں گے۔
تحقیقات ممکنہ طور پر مختلف عوامل کا جائزہ لے گی، بشمول پائلٹ کی تربیت، ہوائی جہاز کی دیکھ بھال، اور ہوائی ٹریفک کنٹرول کے طریقہ کار۔
معید الرحمان ایوی ایشن کے ماہر مطابق اس حادثے کے مزید ممکنہ اسباب تو بہت گنوائے جا رہے ہیں، جن میں پرندے سے ٹکر، تھرسٹ میں کمی، یا پائلٹ کی جلد بازی شامل ہیں۔
لیکن کیا کوئی یہ سوال پوچھنے کی جرأت کرے گا:
کہیں پائلٹ جعلی تو نہیں تھا؟ کیا سیفٹی کے لوازمات مکمل تھے؟
کہیں پائلٹ بھی اُن 4000 میں سے تو نہیں جنہیں بھارت میں جعلی طریقے سے پائلٹ لائسنس دیے گئے؟
بھارت: حادثات کی طویل فہرستیہ AI171 کوئی پہلا واقعہ نہیں۔ بھارت کی ہوا بازی کا ماضی ہوائی حادثات سے سیاہ پڑ چکے ہیں۔
2025: AI171، احمد آباد — 241 ہلاکتیں
2020: AI Express IX-1344، کوژیکوڈ — 21 ہلاکتیں
2010: AI Express IX-812، منگلور — 158 ہلاکتیں
1998: Alliance Air 7412، پٹنہ — 60 ہلاکتیں
1996: چرخی دادری تصادم — 349 ہلاکتیں
1993: IA Flight 491، اورنگ آباد — 55 ہلاکتیں
1990: IA Flight 605، بنگلور — 92 ہلاکتیں
1988: IA Flight 113، احمد آباد — 133 ہلاکتیں
1978: AI Flight 855، بحرِ عرب — 213 ہلاکتیں
اتنی بڑی تعداد میں حادثات اور ہلاکتیں — مگر دنیا چپ ہے، ادارے چپ ہیں، IATA، ICAO،EASA سب خاموش۔
دوہرے معیار کا المیہپاکستان میں اگر PIA کی ایک پرواز گر جائے تو فوراً:
پروازوں پر پابندی
یورپی یونین کا بلیک لسٹ
ICAO کی غیر معمولی میٹنگ
پاکستانی ایوی ایشن کا دنیا بھر میں مذاق
لیکن بھارت؟
جہاں 4000 جعلی پائلٹ لائسنس کا اسکینڈل سامنے آئے، پائلٹ 35 منٹ کی پرواز سے 360 گھنٹے کا تجربہ دکھائے، اور 8 بڑے حادثات میں 1000 سے زائد افراد مارے جائیں — تو کوئی پابندی نہیں، کوئی انکوائری نہیں، کوئی پریس ریلیز بھی نہیں۔
کیا انسانی جانوں کی قیمت قومیت سے طے ہوتی ہے؟ہمیں اب سوال اٹھانا ہوگا۔ اگر بین الاقوامی ادارے بھارت کو سفارتی مصلحتوں کی وجہ سے رعایت دے رہے ہیں تو وہ نہ صرف ناانصافی کر رہے ہیں بلکہ دنیا بھر کی فضائی حفاظت کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
تحقیق کہاں ہونی چاہیے؟AI171 کے حادثے کی تفتیش صرف طیارے کے بلیک باکس تک محدود نہ ہو، بلکہ:
پائلٹ کی اصل تربیت کی جانچ
جعلی لائسنسنگ کی موجودگی
ایوی ایشن اتھارٹی کی شفافیت
بین الاقوامی اداروں کی خاموشی کا احتساب
زندگی کا حساب کون دے گا؟
241 انسان مٹی میں دفن ہو چکے ہیں۔ ان کے پیچھے کوئی سوال نہ اٹھے، کوئی جواب نہ مانگا جائے، یہ خود انسانیت کا سانحہ ہے۔
یہ حادثہ صرف ایک جہاز کا نہیں، بلکہ ضمیر، انصاف اور ہوابازی کے نظام کی مکمل ناکامی ہے-
عبید الرحمان عباسی
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
مصنف سابق سینئر ایڈیشنل ڈائریکٹر لاء پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی اور اسلام آباد میں مقیم ایوی ایشن اینڈ انٹرنیشنل لاء کنسلٹنٹ ہیں۔ ان سے [email protected] پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
احمد آباد ایوی ایشن بھارت جہاز طیارہ تباہ