میڈیا سے اپنی ایک گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم مسقط جائیں گے تاکہ اپنی عوام کے اصولی موقف کا تحفظ کریں اور ایرانی سائنسدانوں کے جوہری کامیابیوں کی حفاظت کریں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" اس وقت عالمی اوسلو فورم کے 22ویں اجلاس میں شرکت کے لیے ناروے کے دارالحکومت میں موجود ہیں، جہاں انہوں نے ایک انٹرویو کے ذریعے مذکورہ اجلاس میں ہونے والی ابحاث کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اس سال ناروے کے وزیر خارجہ نے انہیں اور خطے کے کئی دیگر وزرائے خارجہ کو مدعو کیا۔ اجلاس کے ایک سیگمنٹ کا موضوع مشرق وسطیٰ کا مستقبل تھا جس میں میرے علاوہ مصر، سعودی عرب، عمان اور دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی۔ اس اجلاس سے یہ بات واضح ہوئی کہ کون سے ممالک خطے کے مستقبل کے اہم کھلاڑی ہیں۔ مجموعی طور پر یہ سیگمنٹ بہت اچھا رہا جس کا اہم نتیجہ یہ تھا کہ فلسطین اور فلسطینیوں کو انصاف دئیے بغیر خطے کا مستقبل مختلف نہیں ہو سکتا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران اور امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات بھی اس اجلاس و دیگر ملاقاتوں میں خاص طور پر زیرِ بحث رہے جن میں ایران کا موقف واضح کیا گیا۔ ایرانی خارجہ پالیسی کے سربراہ نے بتایا کہ اس طرح کے بین الاقوامی فورمز کے موقع پر متعدد دو طرفہ ملاقاتیں بھی انجام پاتی ہیں۔

اسی سلسلے میں، میں نے عمان کے وزیر خارجہ سے ملاقات کی۔ جس میں آئںدہ اتوار کو ہونے والے مذاکرات کی تیاریوں کو حتمی شکل دی گئی۔ مصر کے وزیر خارجہ سے ایک ون ٹو ون ملاقات جبکہ ایران، مصر اور عمان کی مشترکہ میٹنگ بھی منعقد ہوئی جس میں تہران-واشنگٹن مذاکرات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس دوران سید عباس عراقچی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نمائندہ خصوصی برائے شام "گئیر پیڈرسن"، ناروے کے وزیراعظم و وزیر خارجہ اور سعودی ہم منصب سے اپنی ملاقات کا ذکر کیا۔ انہوں نے اس سفر کے بارے میں اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی کامیاب دورہ تھا۔ یہ سفر ایران کے موقف کو واضح کرنے کے ساتھ ساتھ مفید تبادلہ خیال اور ملاقاتوں کے لحاظ سے بھی بہت اہم تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم امریکہ کے ساتھ اگلے اتوار کو ہونے والے مذاکرات کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔ تاہم گورننگ کونسل میں منظور ہونے والی نئی قرارداد نے کئی پیچیدگیوں میں اضافہ کیا ہے۔ لیکن ہم مسقط میں موجود ہوں گے تاکہ ایرانی عوام کے حقوق کا دفاع کریں۔ اپنی عوام کے اصولی موقف کا تحفظ کریں اور ایرانی سائنس دانوں کے جوہری کامیابیوں کی حفاظت کریں۔ ہم اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے اور عوام کی دعاؤں کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے وزیر خارجہ انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان

سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس کیساتھ خطاب میں عمانی وزیر خارجہ نے علاقائی عدم استحکام کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہراتے ہوئے مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے خطے کے تمام ممالک کے ہمراہ ایک جامع سکیورٹی فریم ورک کی تشکیل پر زور دیا ہے اسلام ٹائمز۔ عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی نے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز (IISS) کے تعاون سے منعقدہ سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس میں تاکید کی ہے کہ کشیدگی کو طول دینے کے لئے اسرائیل کے عمدی اقدامات سینکڑوں بے گناہ ایرانی شہریوں کی موت کا باعث بنے ہیں درحالیکہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا اصلی منبع ہے، ایران نہیں! عمانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ حقیقی سلامتی کی بنیاد تنہاء کر دینے، قابو کر لینے، مسترد کر دینے یا دیوار کے ساتھ لگا دینے کی پالیسیوں پر نہیں بلکہ ان جامع پالیسیوں پر ہے کہ جن میں تمام ممالک شامل ہوں اور خطے کے ممالک کے درمیان مثبت تعامل حاصل کیا جائے۔

بدر البوسعیدی نے کہا کہ ایران نے تمام اسرائیلی جارحیت کے باوجود غیر معمولی تحمل سے کام لیا جیسا کہ تل ابیب نے شام میں ایرانی قونصل خانے پر بمباری کی، لبنان میں اس کے سفیر کو زخمی کیا اور تہران میں ایک سینئر فلسطینی مذاکرات کار کو قتل کیا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تخریبی کارروائیاں بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور یہ امر واضح طور پر ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا بنیادی سرچشمہ ہے، ایران نہیں!

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مسترد کر دینے کی پالیسیاں انتہاء پسندی اور عدم استحکام کو ہوا دیتی ہیں جبکہ جامع مشغولیت سے اعتماد، باہمی احترام اور مشترکہ خوشحالی کی فضا پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے، عمانی وزیر خارجہ نے مشترکہ چیلنجوں سے مؤثر طریقے سے نپٹنے کے لئے ایک علاقائی سکیورٹی فریم ورک کے قیام پر بھی زور دیا کہ جس میں ایران، عراق اور یمن سمیت تمام ممالک شامل ہوں۔ عمانی وزیر خارجہ نے جوہری مذاکرات کے دوران ایرانی سرزمین پر اسرائیلی حملے کا بھی حوالہ دیا اور تاکید کرتے ہوئے مزید کہا کہ مسقط، امریکہ اور ایران کو مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ کی جنگ بندی اور انسانی بحران پر استنبول میں اعلیٰ سطح اجلاس، مسلم وزرائے خارجہ کی شرکت متوقع
  • نیوکلیئر پروگرام پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں: ایران
  • ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘
  • وزیر تجارت سے ایرانی سفیر کی ملاقات: اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
  • سوڈان کی صورتحال پر سید عباس عراقچی کا تبصرہ
  • یورینیم افزودگی روکیں گےنہ میزائل پروگرام پر مذاکرات کریں گے: ایران کا دوٹوک جواب
  • مذاکرات کے تناظر میں لاہور سے انقرہ کا دورہ ، نائب وزیرِ اعظم ترکی روانہ
  • ایرانی و مصری وزرائے خارجہ کی غزہ، لبنان اور جوہری مسائل پر گفتگو
  • امریکا کا جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ غیرذمہ دارانہ ہے: ایرانی وزیرخارجہ