بوئنگ 787 طیارہ حادثہ: انجینیئر کی وارننگز ایک بار پھر زیر بحث، شفاف تحقیقات کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: بھارتی ایئر لائن کا مسافر بردار طیارہ بوئنگ 787 ڈریم لائنر حالیہ حادثے کا شکار ہونے کے بعد ایک بار پھر بوئنگ طیاروں سے متعلق ماضی میں سامنے آنے والے انکشافات اور وارننگز عالمی توجہ کا مرکز بن گئے ہیں۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق بوئنگ طیاروں کے انجینئر سم صالح پور نے کمپنی کے اندرونی معاملات پر آواز اٹھاتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ ان شارٹ کٹس کے باعث طیارے کی عمر نمایاں طور پر کم ہو سکتی ہے اور یہ خطرہ مستقبل میں بڑے حادثات کا سبب بن سکتا ہے۔
انہوں نےمزید کہا کہ “میں یہ بات بوئنگ کو ناکام کرنے کے لیے نہیں کہہ رہا بلکہ اس لیے کر رہا ہوں کہ بوئنگ کو بہتر ہونا ہوگا، تاکہ حادثات کو روکا جا سکے، بارہا انتباہ کے باوجود کمپنی انتظامیہ نے ان خدشات کو سنجیدہ نہیں لیا، بلکہ اُلٹا اُنہیں خاموش کروانے کی کوشش کی گئی اور انتقامی رویہ اختیار کیا گیا۔
ان کے انکشافات کے بعد امریکی تحقیقاتی ادارے پہلے ہی بوئنگ کے دو بڑے جیٹ ماڈلز، 787 اور 777، کی تیاری سے متعلق تکنیکی اور حفاظتی امور کی چھان بین شروع کر چکے ہیں۔
اب جب کہ ایک اور بوئنگ 787 طیارہ حادثے کا شکار ہو چکا ہے، ان وارننگز کو ایک بار پھر سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے، مسافروں اور فضائی حفاظت کے اداروں کی جانب سے اس معاملے کی مکمل، شفاف اور غیرجانبدار تحقیقات کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس معروف امریکی طیارہ ساز کمپنی بوئنگ کے ایک انجینیئر سم صالح پور نے دعویٰ کیا تھا کہ بوئنگ نے ڈریم لائنر ماڈلز 787 اور 788 کی تیاری کے دوران “شارٹ کٹس” کا استعمال کیا، جو مستقبل میں تباہ کن نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
گورنر سندھ کا کراچی میں میٹا کا دفتر کھولنے کا مطالبہ
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کراچی میں ٹیکنالوجی کی معروف کمپنی میٹا کا دفتر کھولنے کا مطالبہ کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری سے ’’میٹا‘‘ کے وفد نے گورنر ہاؤس کراچی میں ملاقات کی۔
گورنر ہاؤس آمد پر کامران خان ٹیسوری نے وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان 24 کروڑ آبادی کا ملک ہے لیکن یہاں میٹا کا کوئی دفتر موجود نہیں جبکہ کراچی جیسے تین کروڑ آبادی والے شہر میں میٹا کا پہلا دفتر قائم ہونا وقت کی ضرورت ہے۔
ملاقات میں نوجوانوں کی تربیت، آئی ٹی شعبے کی ترقی اور باہمی تعاون کے امکانات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
میٹا کے ڈائریکٹر نے گورنر انیشیٹیوز کے تحت جاری جدید آئی ٹی کورسز کی مفت فراہمی کو قابلِ تقلید اور حوصلہ افزا اقدام قرار دیا۔
وفد نے گورنر ہاؤس میں قائم آئی ٹی مارکی کا دورہ کیا اور طلبہ و طالبات سے ملاقات کے دوران ان کے جذبے اور سیکھنے کے شوق کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ گورنر ہاؤس میں اس وقت 50 ہزار سے زائد نوجوان جدید آئی ٹی کورسز مفت حاصل کر رہے ہیں۔
گورنر سندھ نے میٹا کو مفاہمتی یادداشت (MoU) پر دستخط کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ اس کے تحت طلبہ و اساتذہ کی تربیت کا باقاعدہ نظام قائم کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معاشی مضبوطی کے لیے مصنوعی ذہانت (AI) کا فروغ ناگزیر ہے اور گورنر انیشیٹیوز کے ذریعے نوجوانوں کو جدید مہارتوں سے آراستہ کرنے کا سلسلہ کامیابی سے جاری ہے۔
کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ ہمارا ہدف آئی ٹی ایکسپورٹس کو 40 ملین ڈالر سے بڑھا کر 40 بلین ڈالر تک پہنچانا ہے، تاکہ پاکستان عالمی منڈی میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکے۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ میٹا نوجوانوں کے روشن مستقبل میں اہم کردار ادا کرے گا۔گورنر سندھ نے کہا کہ گزشتہ ایک برس کے دوران تمام سفیروں، سفارت کاروں اور تاجروں کو گورنر ہاؤس میں طلبہ سے ملاقات کے لیے مدعو کیا گیا تاکہ نوجوانوں کے اعتماد اور حوصلے میں اضافہ ہو۔ “وہ دن دور نہیں جب ہمارا نوجوان ہزاروں ڈالرز کما رہا ہوگا۔