بجٹ میں کچھ چیزیں ایسی ہیں جن سے حکومت بھی متفق نہیں، رانا ثنااللہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جون2025ء)وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ اس بجٹ میں کچھ چیزیں ایسی بھی ہیں جن سے حکومت بھی متفق نہیں،آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنا ایک مجبوری ہے جس سے پہلو تہی نہیں کی جاسکتی،ہمیں کشمیر کی تحریک آزادی کی سیاسی اور سفارتی مدد جاری رکھنی چاہیے۔ایک انٹرویومیں رانا ثنااللہ نے کہا کہ ہر ملک اپنے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی پالیسی بناتا ہے اور اسی کے مطابق بیانات بھی دیے جاتے ہیں، ہمیں یہ غلطی فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ بھارت کی قیمت پر امریکا ہمارے ساتھ تعلقات کبھی بھی نہیں رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم بھی چین کی قیمت پر کبھی امریکا سے تعلقات نہیں رکھیں گے، جہاں ان کی اپنی پالیسی ہے تو پاکستان کی بھی اپنی پالیسی ہے، پاکستان امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنا اور تجارت بھی کرنا چاہتا ہے مگر وہ چین کی قیمت پر یہ نہیں کرنا چاہے گا۔(جاری ہے)
رانا ثنااللہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہمیں کشمیر کی تحریک آزادی کی سیاسی اور سفارتی مدد جاری رکھنی چاہیے، اور اس بارے میں جو پاکستان کا کردار ہے اسے ہمیشہ بھرپور طریقے سے ادا کرتے رہنا چاہیے اور بھارت جو وہاں پر غاصب بن کر بیٹھا ہے اور جو ظلم کررہا ہے اسے ہمیشہ ایکسپوز کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کو معلوم ہے کہ بھارت ہٹ دھرم ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کررہا ہے، اور اس سے دنیا میں بھارت کے خلاف منفی تاثر ابھرتا ہے، چنانچہ ہمیں اپنی کوششیں جاری رکھنی چاہیئں۔وزیراعظم کے دورہ عرب امارات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ترکی، سعودی عرب اور یو اے ای کے ساتھ تجارتی تعلقات کے احیا اور اس میں ان ممالک کے کردار کے پیش نظر یہ دورے اب اسی طرح ہوا کریں گے، اور بغیر کسی شیڈول کے ہوا کریں گے۔بجٹ پر پیپلزپارٹی کے احتجاج کے اعلان کے سوال پر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی کو اپنے اعتراضات اسمبلی اور تقاریر کی حد تک رکھنے کی آزادی ہے اور ہونی بھی چاہیے، بجٹ میں سیاسی موقف کے ساتھ ساتھ حکومت کی مجبوریاں بھی ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں کچھ چیزیں ایسی بھی ہیں جن سے پاکستان مسلم لیگ (ن )اور حکومت بھی متفق نہیں، لیکن آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنا ایک مجبوری ہے جس سے پہلو تہی نہیں کی جاسکتی۔انہوں نے کہا کہ تنخواہیں ہم بھی زیادہ بڑھانا چاہتے تھے، لیکن فیزیکل اسپیس کی دستیابی بھی تو ایک مسئلہ ہے، انہوں نے مزید کہا کہ چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں زیادہ اضافہ ہو اہے جس میں کمی کا فیصلہ ہوچکا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ رانا ثنااللہ ہے اور اور اس
پڑھیں:
بے حیائی پر مبنی پروگرامات کی تشہیر قابل مذمت ، ان کا مقصد ن نوجوان نسل کو گمراہ کرنا ہے‘ جاوید قصوری
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ ’’ڈیٹنگ ریئلٹی شولازوال عشق‘‘ غیر اخلاقی انداز میں پروموشن اور کیمروں کی ریکارڈنگ کے دوران غیر محرم افراد کا ایک ساتھ گھر میں رہنا شرمناک اقدام ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ، ایسے پروگراموں کا مقصد نوجوان نسل کو گمراہ کرنا ہے ، مسلم معاشرے میںفحاشی و عریانیت پھیلانا اوریورپین طرز پر استوار کرنے کے لئے راہیں ہموار کرنا ہے ،کچھ دین بیزار لوگ پاکستان کے اسلامی تشخص کو نقصان پہنچانے کے لئے غیر ملکی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں ، ان کو کسی بھی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے غیر اخلاقی انداز میں غیر مناسب پروگرام کی پروموشن کرنے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کیا ۔(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میںآیا ، یہاں صرف اور صرف اللہ اور اس کے رسول ﷺکا نظام زندگی ہی کامیابی سے چل سکتے ہیں ، ایسے افراد جو ہماری نوجوان نسل کو اپنے گھٹیاحربوں کے ذریعے بے راہ روی کی جانب دھکیلنا چاہتے ہیں ان کو منہ کی کھانی پڑے گی ۔
یہ وہی لوگ ہیں جو ہر سال عورت مارچ کے نام پر اپنامعاشری اقدار کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ ہم پوری قوت کے ساتھ ان کا راستہ روکیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ دین اسلام بے حیائی اور فحاشی سے روکتا ہے۔ فحاشی پر مبنی پروگرام اور ڈرامے قابل قبول نہیں ۔انہوں نے کہا کہ اسلام کا طرزتعلیم وتربیت برائیوں اورجرائم کی طرف جانیوا لے راستوں پرپابندی عائدکرتا ہے۔رہنے کیلئے ایک صالح اورپاکیزہ ماحول مہیاکرتاہے، اس کے بعد سزا و جزاکا عمل حرکت میں آتاہے۔جب تک ماحول اورمعاشرہ کی اصلاح وتعمیر نہیں ہوگی، اس جنسی درندگی کے واقعات منظر عام پرآتے رہیں گے۔وطن عزیزکی اسلامی روح اور پاکستانی تہذیب و ثقافت کو مجروح کیاجارہاہے۔ مغربی سماج سے شرم وحیا اورعفت و عصمت جیسی خوبیاں عرصہ دراز سے دم توڑچکی ہیں۔محمد جاوید قصوری نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اگر ہم مسلمان بن کر زندہ رہنا چاہتے ہیں تو پھر معاشرے میںاسلامی اقدارکو رواج دیں۔ پیمراجیسے اداروں کوموثربنا کرہرطرح کے ذرائع ابلاغ پرکڑی نظر رکھتے ہوئے،وہاں سے بے حیائی کاخاتمہ کریں۔تعلیمی اداروں میں اسلامی اخلاقیات کی تعلیم وتربیت کا اہتمام کریں۔ موم بتیاں اٹھا کر‘‘ہمارا جسم، ہماری مرضی’’ کا نعرہ لگانے والوں اوران کی فنڈنگ کرنیوالی این جی اوزپر مستقل پابندی لگائی جائے۔