اپوزیشن احتجاج کے باعث قومی اسمبلی میں 35 کروڑ کا مائیک سسٹم خراب، ‘پیسے کون بھرے گا؟’
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
مالی سال 26-2025 کا بجٹ پیش کیا گیا تو اس دوران اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا، نعرے لگائے اور بجٹ دستاویزات کی کاپیاں پھاڑ کر ایوان میں اچھال دیں۔
اس موقع پر قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کو ڈیسک پر بجٹ دستاویزات کی کاپیاں زور زور سے مار کر احتجاج کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ اس حوالے سے سماجی رابطوں کی سائٹ ایکس پر ٹوئٹ کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ اس احتجاج کے باعث مائیک سسٹم بریک ڈاؤن کر گیا ہے جس کو ٹھیک کرانے کی لاگت کروڑوں میں ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ لیڈر آف اپوزیشن کی قیادت میں قومی اسمبلی کے ڈیسکوں پر بہیمانہ تشدد کے نتیجے میں اپوزیشن کی چار قطاروں کا مائیک سسٹم بریک ڈاؤن کر گیا ہے۔ اب پورا سسٹم تبدیل کرنا پڑے گا جس کی مالیت تقریبا 35 کروڑ روپیہ بنتی ہے۔ کیا پاکستان کے عوام کو اپوزیشن کی اس بے رحم حرکت کی قیمت ادا کرنی چائیے یا یہ رقم اپوزیشن کی تنخواہوں سے کاٹنی چائیے؟
Nothing could ever sum up the story of PTI better than this clip ????
pic.
— Khurram Qureshi (@qureshik74) June 10, 2025
واضح رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے 17 ہزار 573 ارب روپے کا بجٹ 26-2025 پیش کردیا ہے، جس میں دفاعی بجٹ کے لیے 2 ہزار 550 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، تنخواہ دار طبقے کے لیے تمام ٹیکس سلیبس میں نمایاں کمی کی گئی ہے جبکہ اجلاس میں بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین کی جانب سے شدید شور شرابہ کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احسن اقبال بجٹ بجٹ 2025-26 عمر ایوبذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: احسن اقبال عمر ایوب اپوزیشن کی
پڑھیں:
حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
نارووال (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نےکہا ہے کہ جس جذبے سے ہماری افواج دہشت گردی کےخلاف جنگ میں جانوں کا نذرانہ دے رہی ہیں، ملکی معاشی بہتری کے لیے کردار ادا نہ کیا تویہ فورسز کی قربانیوں کے صلے میں ان سے زیادتی ہوگی۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا نارووال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت بحالی کی جانب گامزن ہے، ہمیں بھرپور جذبے سے ملکی معیشت کی بہتری کے لیے کردار ادا کرنا ہے، حکومت کی کوشش ہےکہ ملک میں بجلی، گیس اور توانائی کے بحران پر قابو پائیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ہمیں حکومت ملی تھی تو اُس وقت معیشت سمیت تمام شعبہ جات تباہ حال تھے، رفتہ رفتہ ان سب میں بہتری آرہی ہے۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ معشیت بہتر ہوتے ہی بجلی کے شعبے میں نرخوں میں کمی کو ممکن بنائیں گے، گیس کی قیمتیں بھی کم کرنا ہوں گی۔ساتھ ہی وزیراعظم اور حکومت کی خواہش ہے کہ ٹیکسوں کی شرح میں کمی لائیں، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ ٹیکس چوری کے خلاف ہم سب کو مل کر جہاد کرنا ہوگا۔
جو لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں اُن کی زمہ داری ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ مل کر ٹیکس چوروں کی نشاندہی کریں، اگر ٹیکس چوری نہیں رکے گی تو تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ بڑھے گا۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ ٹیکس کے بغیر حکومت ترقیاتی کام نہیں کر سکتی، حکومت کے پاس پیسے چھاپنے کی کوئی مشین نہیں ہوتی، ٹیکس سے ہی ترقیاتی اور دیگر کام کرنے ہوتے ہیں، پاکستان میں اس وقت ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 10.5 ہے، ہمارے جیسے دیگر ممالک میں یہ شرح 16 سے 18 فیصد تک ہے۔