چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پارلیمانی وفد کی یورپی حکام سے ملاقات: علاقائی صورتحال پر بریفنگ
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
اسلام آباد : پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد نے آج یورپی ایکسٹرنل ایکشن سروس کی سیکرٹری جنرل بیلن مارٹنز کاربونل سے ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے یورپی یونین کی قیادت کو جنوبی ایشیا میں بگڑتے ہوئے علاقائی سلامتی کے ماحول، خاص طور پر بھارت کے حالیہ یکطرفہ اقدامات کے تناظر میں ایک تفصیلی بریفنگ دی۔
وفد نے بھارت کی جانب سے کیے گئے جارحانہ اقدامات پر پاکستان کی شدید تشویش سے آگاہ کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارت نے “جھوٹ پر مبنی بیانیے” سے حقائق پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔
وفد نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے حوالے سے پاکستان کی گہری تشویش سے بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے یورپی حکام کو بین الاقوامی آبی وسائل کو ہتھیار بنانے کے عالمی مضمرات سے آگاہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ ایسے اقدامات سے نہ صرف علاقائی ماحولیاتی نظام کو خطرہ ہے بلکہ آبی سفارت کاری سے متعلق بین الاقوامی اصولوں کی سالمیت کو بھی خطرہ لاحق ہے۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف کی صدر آصف زرداری سے اہم ملاقات، آزاد کشمیر میں حکومت سازی اور پاک افغان کشیدگی پر مشاورت
اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف نے صدرِ مملکت آصف علی زرداری سے ایوانِ صدر میں اہم ملاقات کی، جس میں سیاسی امور، آزاد کشمیر کی حکومت سازی اور پاک افغان کشیدگی سمیت کئی اہم معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اس ملاقات میں نہ صرف ملکی سیاسی صورتحال پر بات ہوئی بلکہ خطے میں بدلتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال پر بھی غور کیا گیا۔ وزیراعظم نے صدر زرداری کو اپنے حالیہ دورۂ سعودی عرب کے نتائج اور دوطرفہ تعلقات میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا۔
ملاقات میں بلاول بھٹو زرداری، وزیر داخلہ محسن نقوی، سابق اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف، فاروق ایچ نائیک، طارق فضل چوہدری اور شیری رحمان بھی شریک تھے۔ اس کے علاوہ وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بھی اجلاس میں شرکت کی، جبکہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں آزاد کشمیر کی سیاسی صورتحال پر تفصیل سے بات چیت ہوئی، جہاں نئی حکومت کی تشکیل اور وزیراعظم آزاد کشمیر کے ممکنہ ناموں پر مشاورت کی گئی۔ شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ آزاد کشمیر میں حکومت سازی آئین اور قانون کے مطابق شفاف انداز میں ہونی چاہیے تاکہ سیاسی استحکام برقرار رہے۔
ملاقات میں پاک افغان سرحدی کشیدگی اور اس کے اثرات پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔ وزیراعظم نے صدر مملکت کو بتایا کہ حکومت افغانستان کے ساتھ سفارتی سطح پر رابطے میں ہے تاکہ سرحدی صورتحال کو مزید بگڑنے سے روکا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق ملاقات کا مجموعی ماحول خوشگوار اور مشاورتی تھا، اور دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ قومی یکجہتی، سیاسی استحکام اور علاقائی امن کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کر کام کرنا ہوگا۔