اسرائیل کے ایران پر بلااشتعال حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں، بلاول بھٹو زرداری
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
اپنے بیان میں پی پی چیئرمین نے کہا کہ اقوام اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کشیدگی کم کرنے اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری کے لیے مل کر کردار ادا کریں تاکہ جارحیت اور تصادم کے بجائے دنیا میں امن اور سلامتی کو فروغ حاصل ہو۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ میں اسرائیل کے ایران پر بلااشتعال حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں، جس کے نتیجے میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا اور خطے کے امن و استحکام کو سنگین خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ اس مشکل وقت میں ایرانی عوام سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتا ہوں، اقوام اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کشیدگی کم کرنے اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری کے لیے مل کر کردار ادا کریں تاکہ جارحیت اور تصادم کے بجائے دنیا میں امن اور سلامتی کو فروغ حاصل ہو۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
میں نے سید عباس عراقچی سے کہا کہ ترکیہ آپکا اپنا گھر ہے، ھاکان فیدان
اپنے ایک بیان میں تُرک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ میرا نہیں خیال کہ ایران بغیر کسی حملے کے کارروائی کرے گا۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ روز استنبول میں 3 یورپی ممالک اور ایران کے درمیان مذاکرات ہوئے۔ جس کے بارے میں ترکیہ کے وزیر خارجہ "هاکان فیدان" نے کہا کہ جب مجھے میرے ایرانی ہم منصب "سید عباس عراقچی" نے اطلاع دی کہ ہم نے یورپی ممالک کے نمائندوں سے ملاقات کے لئے استنبول کا انتخاب کیا ہے تو میں نے اُن سے کہا کہ یہ آپ کا اپنا گھر ہے۔ آپ کسی بھی حالت میں جب چاہیں، استنبول یا کسی اور شہر میں جو کردار آپ چاہیں ہم ادا کریں گے۔ بس اپنے معاملات حل کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک پیچیدہ مسئلہ ہے۔ ہم یہاں سے جو کچھ کر سکتے ہیں، وہ کریں گے۔ تُرک وزیر خارجہ نے ایران پر اسرائیل کے ممکنہ حملوں کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ انشاءاللہ ایسا نہیں ہو گا، لیکن یہ امکان ہمیشہ موجود ہے۔ ہم محسوس کر رہے ہیں کہ دونوں فریق فی الحال 12 روزہ جنگ سے سیکھے گئے سبق پر شاید عمل کر رہے ہیں۔ ھاکان فیدان نے کہا کہ ہمارے پاس دونوں فریقین کے جانب سے حاصل کئے گئے اسباق کا تقریبا اندازہ ہے۔ وہ ان پر عمل کر رہے ہیں اور جب اسرائیل خاص طور پر اپنے سابقہ تجربے پر غور کرے گا تو شاید وہ حملہ سے قبل رُک کر دوبارہ سوچے۔ دوسری جانب میرا نہیں خیال کہ ایران بغیر کسی حملے کے کارروائی کرے گا۔