بھارت کسی صورت پاکستان کا پانی بند نہیں کر سکتا،آبی ماہر
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
پاکستان میں بےچینی پھیلی ہے کہ انڈیا پہلگام حملے کے بعد پانی بند کر ملک کو بنجر بنا دے گا۔ انڈیا مغربی دریاؤں پر ڈیم بنا رہا ہے، پہاڑوں میں سے نہریں کھودنے کے منصوبے زیرِ غور ہیں تاکہ پاکستان کے حصے کے پانی کو اپنے علاقوں کی طرف منتقل کر دیا جائے۔ حکومت بھی بارہا کہہ چکی ہے کہ یہ آبی دہشت گردی ہے اور سندھ طاس معاہدے کو چھیڑنا اقدامِ جنگ تصور کیا جائے گا۔ لیکن آبی ماہر دانش مصطفیٰ کا موقف ہے کہ یہ پریشانی بالکل بے جا ہے اور انڈیا کسی طور پانی بند نہیں کر سکتا۔ دانش مصطفیٰ کنگز کالج لندن میں کرٹیکل جیوگرافی کے پروفیسر ہیں اور گذشتہ 30 برس سے پانی اور سیلاب کی تحقیق سے وابستہ ہیں۔ انڈیپنڈینٹ اردوکے مطابق ان سے پوچھا گیاکہ جب سے انڈیا نے سندھ طاس معاہدہ معطل کر کے پاکستان کا پانی بند کرنے کی دھمکی دی ہے، پاکستانی عوام اور حکومت دونوں میں اس پر سخت تشویش پائی جاتی ہے، لیکن آپ کا موقف ہے کہ یہ تشویش بے جا ہے؟اس سوال کے جواب میں دانش مصطفیٰ نے کہا کہ دریائے سندھ لداخ سے 15، 16 ہزار فٹ کی بلندی سے پاکستان میں داخل ہوتا ہے۔ ’اب بات یہ کہ 90 فیصد پانی جو آپ کو تربیلا میں ملتا ہے یا اٹک میں ملتا ہے، وہ پاکستان کے اندر سے آتا ہے۔ آپ کا بالتورو گلیشیئر ہو گیا۔ آپ کا سیاچن گلیشیئر ہو گیا۔ آپ کے جو اور کافی سارے گلیشیئرز ہیں، وہ سب کے سب اس میں حصہ ڈالتے ہیں۔ لداخ کے اندر تو بنیادی طور پر دریائے سندھ کا 10 فیصد پانی آتا ہے۔ اس سے آگے جا کے شیوک دریا ملتا ہے۔ گلگت دریا ملتا ہے۔ دریائے سوات ملتا ہے۔ دریائے کابل ملتا ہے۔۔۔ تو دریائے سندھ کا تو مسئلہ ہی کوئی نہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ علاقہ بےحد زلزلہ زدہ ہے۔ یہاں پر زلزلے بہت آتے ہیں۔ روزانہ میرے خیال سے کوئی پانچ چھ سو زلزلے آتے ہوں گے، جو آپ کو محسوس نہیں ہوتے کیونکہ یہ فعال پلیٹ باؤنڈری ہے، تو وہاں پر تو کوئی بھی ڈیم زیادہ دیر ٹھہر نہیں سکتا۔ ہم نے خود دیکھا ہے اپنے نیلم جہلم کے ساتھ کہ اس کی سرنگ منہدم ہو گیا۔ اربوں ڈالر آپ کے لگ گئے لیکن چھٹی ہو گئی۔ چوتھی بات یہ ہے کہ ان کے اندر سلٹ لوڈ بہت زیادہ ہے۔ سلٹ لوڈ اتنا زیادہ ہے کہ آپ کوئی بھی ڈیم بنائیں گے، اس کی چھٹی ہو جائے گی، تو اس کی کوئی معاشی تُک نہیں بنتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ’دریائے جہلم کی طرف آتے ہیں۔۔۔ وہ واحد جگہ جہاں پر آپ ڈیم بنا سکتے ہیں یا کچھ سٹرکچر بنا سکتے ہیں، وہ اوڑی گورج کے اندر ہے۔ وہاں پر آپ نے کچھ 100 فٹ کا ڈیم بنایا تو آپ کی ساری وادی کشمیر پانی کے نیچے آ جائے گی، تو مسئلہ کشمیر حل ہو جائے گا! دانش مصطفیٰ نے چناب کی صورتِ حال کے بارے میں بتایا: ’چناب کی طرف آ جائیے۔ چناب پہاڑوں میں سے ہوتا ہوا اکھنور کے پاس سے نکلتا ہے اور میرے خیال سے 20، 30 کلومیٹر کے اندر اندر وہ پاکستان کے اندر آ جاتا ہے۔ وہاں پر کون سی زمین ہے، جسے آپ سیراب کریں گے؟ کون سے مربعے پڑے ہوئے ہیں، جنہیں آپ سیراب کریں گے؟سندھ طاس معاہدے کے بارے میں دانش مصطفیٰ نے بتایا، ’اس وقت بھی کسی نے اس منصوبہ کو نہیں کہا تھا کہ پاکستان کے لیے بہت اچھا ہے۔ آپ یہ ذہن میں رکھیے کہ 1953 یا 1954 میں پاکستان ون یونٹ بن گیا تھا۔ آپ نے مغربی اور مشرقی پاکستان میں سارے صوبے ختم کر دیے تھے اورایک مغربی پاکستان صوبہ بنا تھا اور ایک مشرقی پاکستان صوبہ بنا تھا، تو آپ نے وہ صوبہ بنا کے سندھ کی آواز کو بند کر دیا۔ ’تو 1956 یا 1957 میں آپ کے واشنگٹن میں مذاکراتی وفد نے کیبل بھیجے کہ یہ ورلڈ بینک والے ہمیں بڑے الٹے راستے پر لے کر جا رہے ہیں۔ یہ کہہ رہے ہیں کہ آپ اپنے مشرقی دریا ان کے حوالے کر دیں اور ہم مغربی دریاؤں پر آپ کی مدد کریں گے، تو اس وقت کی جو سیاسی قیادت تھی، اس نے بھی اس کے اوپر احتجاج کیا کہ جناب مہربانی کریں یہ کام آپ مت کریں، لیکن پھر 1958 میں مارشل لا لگ گیا، وہ سیاسی بات ہی ختم ہو گئی۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: دانش مصطفی پاکستان کے پانی بند ملتا ہے ڈیم بنا کے اندر
پڑھیں:
دریا سندھ کا بڑا سیلابی ریلا تونسہ سے ڈی جی خان کی حدود میں داخل، انتظامیہ کا الرٹ جاری
دریا سندھ کا بڑا سیلابی ریلا تونسہ سے ڈی جی خان کی حدود میں داخل ہوگیا، ضلعی انتظامیہ نے الرٹ جاری کردیا۔جھنگ میں دریائے چناب میں طغیانی سے دس سے زائد دیہات زیر آب آگئے۔وسیع رقبے پر کھڑی فصلوں اور آبادیوں میں پانی داخل ہوگیا، رابطہ سڑکیں زیر آب آگئیں، جبکہ راجن پور میں فصلوں کو نقصا ن پہنچا۔دوسری جانب حافظ آباد میں دریائے چناب کے گرد کٹاو? میں اضافہ ہوگیا، متعدد دیہات کی سیکڑوں ایکڑ زرعی اراضی دریا برد ہوچکی ہے۔