ایران پر اسرائیلی حملے: پاکستان کا فضائی دفاعی نظام فعال
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 جون 2025ء) اسرائیل کی جانب سے ایران میں فضائی حملوں کے بعد پاکستان نے جمعے کے روز اپنے ایئر ڈیفنس سسٹمز فعال کرتے ہوئے ایران سے ملحقہ سرحد اور جوہری تنصیبات کے قریب جنگی طیارے الرٹ کر دیے ہیں۔ حکام کے مطابق یہ اقدام احتیاطی تدبیر کے طور پر کیا گیا ہے۔
ایک انٹیلیجنس اہلکار نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا، ''ہماری دفاعی تنصیبات ہائی الرٹ پر ہیں، تاہم فی الحال کسی براہ راست خطرے کا سامنا نہیں ہے۔
‘‘پاکستان مسلم دنیا کی واحد ایٹمی طاقت ہے اور اس کی ایران کے ساتھ ایک طویل اور غیر محفوظ سرحد ہے۔ دارالحکومت اسلام آباد میں حکام نے امریکی سفارت خانے اور دیگر شہروں میں امریکی قونصل خانوں کی سکیورٹی بھی ممکنہ احتجاج یا تشدد کے خدشے کے پیش نظر مزید سخت کر دی ہے۔
(جاری ہے)
پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایران سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے ان حملوں کو ''ناجائز‘‘ اور ''ایرانی خودمختاری کی صریح خلاف ورزی‘‘ قرار دیا۔ ایکس پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی خطے کے امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے۔پاکستانی وزیر خارجہ نے یہ بھی بتایا کہ ایران میں موجود ہزاروں پاکستانی زائرین کی فوری واپسی کے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔
شکور رحیم، ڈی پی اے کے ساتھ
ادارت: افسر اعوان
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
موساد نے ایران میں ڈرون اڈہ بنایا، ہتھیاروں کا نظام اور کمانڈوز اسمگل کیے، اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ
اسرائیلی میڈیا نے ایران پر فضائی حملے سے قبل تہران میں اسرائیل کی خفیہ ایجنسی ’موساد‘ کی جانب سے ڈرون اڈہ قائم کرنے کا دعویٰ کر دیا۔
ٹائمز آف اسرائیل نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ ایک اعلیٰ اسرائیلی سکیورٹی عہدیدار نے بتایا کہ اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات اور میزائل پروگرام کے خلاف آپریشن کی تیاری میں کئی سال لگائے، اس کیلیے تہران میں ڈرون اڈہ بنایا گیا جبکہ اس میں ہتھیاروں کے نظام اور کمانڈوز کی اسمگلنگ شامل ہے۔
سکیورٹی عہدیدار نے بتایا کہ موساد کے ایجنٹوں نے دارالحکومت تہران کے قریب ایک ڈرون اڈہ قائم کیا، ڈرونز کو راتوں رات فعال کیا گیا جس کا مقصد زمین سے زمین تک میزائل لانچروں کو متاثر کرنا تھا۔
علاوہ ازیں، ہتھیاروں کے نظام رکھنے والی گاڑیاں ایران میں اسمگل کی گئیں۔
رپورٹ کے مطابق ان سسٹمز نے ایران کے فضائی دفاعی نظام کو ناکارہ بنایا اور اسرائیلی لڑاکا طیاروں کی جانب سے ایران پر حملے کی راہ ہموار کی۔
تیسری خفیہ کوشش وسطی ایران میں اینٹی ایرکرافٹ سائٹس کے قریب میزائل تعینات کرنے والے موساد کمانڈوز کی تھی۔
عہدیدار نے بتایا کہ ان کارروائیوں میں جدید ترین ٹیکنالوجیز، اسپیشل فورسز اور ایران کے قلب میں کام کرنے والے ایجنٹوں کی سوچ، جرات مندانہ منصوبہ بندی اور سرجیکل آپریشن پر انحصار کیا گیا۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے ایران کے خلاف باقاعدہ جنگ کا آغاز کرتے ہوئے فضائی حملوں میں جوہری تنصیبات اور 6 فوجی ادون کو نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیل نے جمعہ کی صبح ایران کے درجنوں مقامات پر فضائی حملے کیے، دارالحکومت تہران کے شمال مشرقی علاقے میں بھی دھماکوں کی زور دار آوازیں سنی گئیں۔ ایرانی میڈیا نے دارالحکومت تہران کے شمالی، مغربی اور وسطی علاقوں پر حملےکی تصدیق کر دی۔
فضائی حملوں میں پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی، جوہری سائنسدان فریدون عباسی اور محمد مہدی، ختم الانبیاء ہیڈ کوارٹر کے کمانڈر میجر جنرل غلام علی راشد و دیگر شہید ہوگئے۔
دوسری جانب اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ تہران کے جوہری تنصیبات اور فوجی اہداف کو نشانہ بنا گیا، ایران سے اب کوئی ایٹمی خطرہ نہیں رہا۔
ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ اپنے ایٹمی حقوق سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے، یورینیم کی افزودگی کا سلسلہ جاری رہے گا۔
Post Views: 4