سمندر کی تہہ میں موجود اربوں ڈالر مالیت کے جہاز سے متعلق دلچسپ انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
بحیرہ کیریبین کی گہرائی میں موجود 300 برس پرانے جہاز کے ملبے کی جدید طریقے سے تصویر کشی کی گئی ہے جس کے بعد ماہرین نے جہاز سے متعلق دلچسپ انکشاف کیا ہے۔
ہسپانوی بحری جہاز سان جوز جو ’تاریخ کا سب سے قیمتی ملبہ‘ ہے، 1708 میں پیرو سے اسپین 20 ارب ڈالر مالیت کا خزانہ لے کر جا رہا تھا جب برطانوی نیوی نے اس کو ڈبو دیا اور اس کے بعد اس کو کبھی نہیں دیکھا گیا۔ جہاز پر سونے، چاندی اور زمرد کا کارگو موجود تھا۔
2015 میں کولمبین نیوی نے ملبے کی شناخت کی لیکن اس کو سان جوز ثابت نہیں کیا جا سکا۔ حال ہی میں زیر آب عکس بندی کی نئی تکنیک سے سطح سمندر سے 600 میٹر نیچے موجود جہاز کے کارگو کا از سر نو جائزہ لیا گیا۔
جرنل انٹیکٹی میں شائع ہونے والی تحقیق میں محققین نے بکھرے ہوئے سکّوں کی ہائی ریزولوشن تصویر کھینچیں اور پھر ان کے ڈیجیٹل ماڈلز بنائے تاکہ ملبے کا جائزہ لیا جا سکے۔
سکّوں کی تھری ڈی تصویر میں 1707 کی کندہ تاریخ واضح طور پر دیکھی گئی۔ محققین نے بتایا کہ یہ سکّے پیرو سے تعلق رکھتے تھے۔
واضح رہے کولمبیا، اسپین، امریکا کی ایک کمپنی اور جنوبی امریکا کے مقامی لوگوں کے گروہ اس خزانے پر اپنا حق جتانے کی کوشش کر چکے ہیں۔
کولمبین حکومت اس بات پر قائم ہے کہ 2015 میں ملک کے ساحل سے ملنے والا خزانہ ان کا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت سیلابی نقصانات کا جائزہ اجلاس، بحالی کے لیے مؤثر حکمتِ عملی کی ہدایت
اسلام آباد: وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت حالیہ بارشوں اور سیلاب کے باعث ملک بھر میں ہونے والے جانی و مالی نقصانات، زرعی تباہی اور لائف اسٹاک کے خسارے پر غور کے لیے اہم جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں وزیراعظم نے تمام وفاقی و صوبائی اداروں کو ہدایت کی کہ نقصانات کا جامع، حقیقت پسندانہ اور بروقت تخمینہ لگایا جائے تاکہ بحالی و امدادی کاموں کے لیے واضح اور مؤثر حکمتِ عملی ترتیب دی جا سکے۔
وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام صوبے اور متعلقہ ادارے باہمی تعاون سے نقصانات کا تفصیلی تخمینہ لگائیں۔ نقصانات میں صرف جانی یا مالی نقصان ہی نہیں بلکہ فصلوں کی تباہی، لائف اسٹاک، اور ذرائع مواصلات کی بحالی کو بھی شامل کیا جائے۔ سیلاب زدہ علاقوں میں بیماریوں سے بچاؤ کے لیے زرعی اقدامات اور موزوں فصلوں کی دوبارہ کاشت پر فوری توجہ دی جائے۔ سپارکو کی مدد سے سیٹلائٹ اسسمنٹ کروائی جائے تاکہ تباہ کاریوں کی درست تصویر سامنے آ سکے۔
انہوں نے کہاکہ سڑکوں اور دیگر انفراسٹرکچر کی بحالی کو ترجیح دی جائے۔ وزراء اور ادارے متاثرہ عوام کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہوں۔
وزیراعظم نے تمام وزرائے اعلیٰ کے اب تک کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے نمٹنے کے لیے صوبوں نے بروقت اور موثر ردعمل دیا، جو قابلِ تعریف ہے۔
اداروں کی بریفنگ اور ابتدائی تخمینے
اجلاس کے دوران وزیراعظم کو چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک اور دیگر اداروں کی جانب سے اب تک کیے جانے والے امدادی اور بحالی کے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم کو آگاہ کیا گیا کہ گنے، کپاس اور چاول جیسی فصلوں کے نقصانات کے تخمینے پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔
پانی کی سطح کم ہونے کے بعد اگلے 10 سے 15 دنوں میں مکمل جائزہ رپورٹ پیش کر دی جائے گی۔
وزیراعظم نے اجلاس کے اختتام پر زور دیا کہ متاثرہ علاقوں کی بحالی صرف حکومتی فریضہ نہیں بلکہ قومی ذمہ داری ہے۔ ہم سب کو مل کر، منظم انداز میں، متاثرہ عوام کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔”
اجلاس میں شریک اہم شخصیات
اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، وزیر اقتصادی امور احد چیمہ، چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز، اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔