قائد حزبِ اختلاف عمر ایوب خان کا پارلیمنٹ میں “ورچوئل مارشل لاء” کے نفاذ کا الزام، حکومت پر شدید تنقید
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) قومی اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف عمر ایوب خان نے پارلیمنٹ ہاؤس میں ورچوئل مارشل لاء نافذ ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ایک ٹویٹ میں عمر ایوب نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے بجٹ بحث کا آغاز کیا، مگر اسپیکر کی جانب سے لائیو کوریج کا وعدہ وفا نہ ہوا۔
عمر ایوب کے مطابق ان کی تقریر کے دوران قومی اسمبلی، دفاتر اور پریس گیلری کا وائی فائی بند کر دیا گیا، میڈیا کو کوریج سے روکا گیا اور موبائل فون پر نوٹس لینے کی بھی اجازت نہ دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے کیونکہ وہ جانتی ہے کہ یہ بجٹ عوام دشمن ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے الزام لگایا کہ ان کی تقریر کو سوشل میڈیا پر بھی سنسر کیا گیا، حالانکہ انہوں نے بجٹ میں مہنگائی، بیروزگاری اور عوامی مشکلات کو اجاگر کیا تھا۔ انہوں نے عمران خان، بشریٰ بی بی، شاہ محمود قریشی سمیت تمام سیاسی قیدیوں کا بھی ذکر کیا اور 9 مئی و 26 نومبر کے “شہداء” کے نام قومی اسمبلی میں لیے۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ جیسے ہی حکومتی وزیر کی تقریر شروع ہوئی، لائیو اسٹریم بحال ہو گئی اور پارلیمنٹ کا تکنیکی نظام “معجزانہ طور پر” درست ہو گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں عملی طور پر مارشل لاء نافذ ہو چکا ہے اور کوئی ادارہ مؤثر طور پر کام نہیں کر رہا۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عمر ایوب
پڑھیں:
جماعت اسلامی کا وطیرہ ہی الزام تراشی، نفرت، جھوٹ اور منافقت ہے، ترجمان سندھ حکومت
ایک بیان میں گنہور خان اسران نے کہا کہ کے فور منصوبے کی فزیبلٹی جماعت اسلامی کے ناظم نعمت اللہ خان دور میں ناقص انداز میں بنائی گئی، جس کی قیمت آج سندھ حکومت کو ادا کرنا پڑ رہی ہے، پیپلز پارٹی نے کے فور منصوبے کو صوبائی حکومت کے تحت لے کر ازسرِ نو ڈیزائن کرایا، اب تعمیراتی سرگرمیاں تیزی سے جاری ہیں اسلام ٹائمز۔ حکومت سندھ کے ترجمان گنہور خان اسران نے جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کا وطیرہ ہی الزام تراشی، نفرت، جھوٹ اور منافقت ہے، جماعت اسلامی کے پاس نہ کوئی ترقیاتی منصوبہ ہے، نہ ویژن، صرف گمراہ کن بیانات اور الزام ہیں۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے بلدیاتی نمائندے خود اپنے علاقوں میں عوام کو ریلیف دینے میں مکمل طور پر ناکام ہیں، جو جماعت اپنے بلدیاتی ٹاؤنز کا نظام درست نہیں رکھ سکتی، وہ پورے کراچی پر تنقید کا کوئی اخلاقی یا سیاسی حق نہیں رکھتی۔ حکومت سندھ کے ترجمان گنہور خان اسران نے کہا کہ جماعت اسلامی اس وقت کراچی کے سات اہم ٹاؤنز میں برسرِ اقتدار ہے، اربوں روپے کا بجٹ جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئرمینز کو دیا گیا لیکن ناظم آباد، لیاقت آباد، کورنگی، بلدیہ، گلبرگ، جمشید اور نیو کراچی میں گٹر ابل رہے ہیں، عوام جماعت اسلامی سے اربوں روپوں کے بجٹ کا حساب مانگتی تو ڈھٹائی سے حکومت سندھ پر الزام ڈال دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جہاں جہاں جماعت کے ٹاؤن چیئرمین ہیں وہاں گندگی، ٹوٹی سڑکیں، ابلتے گٹر، خراب اسٹریٹ لائٹس اور صفائی ستھرائی کا مکمل فقدان عوام کا مقدر بن چکا ہے۔ ترجمان سندھ حکومت گنہور خان اسران نے کہا کہ کے فور منصوبے کی فزیبلٹی جماعت اسلامی کے ناظم نعمت اللہ خان دور میں ناقص انداز میں بنائی گئی، جس کی قیمت آج سندھ حکومت کو ادا کرنا پڑ رہی ہے، پیپلز پارٹی نے کے فور منصوبے کو صوبائی حکومت کے تحت لے کر ازسرِ نو ڈیزائن کرایا، اب تعمیراتی سرگرمیاں تیزی سے جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اجرک جیسے ثقافتی اثاثے کو ڈرامہ قرار دینا نہ صرف سندھی عوام کی توہین بلکہ جماعت اسلامی کی تعصب کو ظاہر کرتا ہے، پیپلز پارٹی نے کراچی میں تعلیم، صحت، ٹرانسپورٹ، اور انفراسٹرکچر کے بڑے منصوبے شروع کیے اور مکمل کیے، عوام کو سمجھ آ چکی ہے کہ کراچی کی ترقی جماعت اسلامی کے نعروں سے نہیں، صرف پیپلز پارٹی کے وژن سے ممکن ہے۔