چین کا ایران کی حمایت کا یقین اعلان؛ اسرائیلی جارحیت پر کڑی تنقید
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
چین کے وزیر خارجہ نے مشرق وسطیٰ کی کشیدہ حالت پر ایران اور اسرائیلی وزرائے خارجہ سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس گفتگو کا مقصد مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کو یقین دلایا کہ آپ کے جائز حقوق اور مفادات کے دفاع میں آپ کا ساتھ دیں گے۔
وزیر خارجہ وانگ یی نے مزید کہا کہ چین خطے میں امن اور استحکام کے لیے تمام فریقین کو تحمل اور صبر کا مظاہرہ کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔
بعد ازاں چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے اسرائیلی وزیر خارجہ سے بھی گفتگو کی اور دوٹوک انداز میں باور کرایا کہ ایران پر طاقت کے استعمال کی مخالفت کرتے ہیں۔
چینی وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ چین تمام ممالک کی خودمختاری اور سالمیت کا احترام کرتا ہے۔ موجودہ تنازع کو بات چیت اور سفارتکاری کے ذریعے حل کرنے کا حامی ہے۔
چین کی جانب سے دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ سے بات چیت عالمی برادری کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ وہ اس تنازعے میں امن کا داعی اور متوازن ثالث بننے کا خواہاں ہے۔
مشرق وسطیٰ کے امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ چین علاقے میں اپنا سفارتی اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے خاص طور پر ایسے وقت میں جب ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اسحاق ڈار
وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہو گا، سلامتی کونسل میں اصلاحات کی جانی چاہیں اور بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہو گا۔ عرب ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول اور خلافِ توقع تھا۔ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے، اسرائیلی اشتعال انگیزیوں سے واضح ہے کہ وہ ہرگز امن نہیں چاہتا۔ وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہو گا، سلامتی کونسل میں اصلاحات کی جانی چاہیں اور بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے۔