Jasarat News:
2025-07-31@02:08:05 GMT

ایران پر اسرائیل کا حملہ

اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

گزشتہ کئی دہائیوں سے مشرقِ وسطیٰ اسرائیلی دہشت گردی کا شکار ہے، لیکن اس بار ہدف فلسطین یا غزہ نہیں بلکہ ایران کے بڑے شہر ہیں۔ ایران، جہاں نطنز کا ایٹمی ری ایکٹر، فوجی مراکز اور شہری آبادیاں نشانہ بنائی گئیں، درحقیقت نہ صرف ایک خودمختار ریاست پر حملہ ہے بلکہ یہ پورے عالم ِ اسلام پر اعلانِ جنگ ہے۔ تہران، تبریز اور دیگر بارہ صوبوں میں اسرائیلی حملوں میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق 20 سے زائد اعلیٰ ایرانی کمانڈر، 6 ایٹمی سائنس دان اور 78 شہری شہید ہو چکے ہیں جبکہ 300 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ ایرانی پاسداران انقلاب کے مطابق ایران نے اسرائیل کے حملوں کے بعد جوابی کارروائی کو آپریشن ’وعدہِ صادق 3‘ کا نام دیا ہے۔ایران کے جوابی حملوں میں اسرائیل میں ایک خاتون ہلاک اور چالیس افراد زخمی ہیں جن میں سے دو کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اسرائیلی حملوں کے جواب میں دشمن کو ’کاری ضربیں‘ لگانے کا اعلان کیا ہے۔یہ صرف ایران نہیں بلکہ ہر مسلمان ملک کے لیے ایک خطرے کی گھنٹی ہے کہ اگر آج خاموشی اختیار کی گئی تو کل ان کے دروازے پر بھی یہی قیامت دستک دے سکتی ہے۔ اس ساری جارحیت کے پیچھے اگر کوئی اصل مجرم ہے تو وہ امریکا ہے۔ اسرائیل کی دہشت گردانہ کارروائیوں کی تاریخ اگر اٹھا کر دیکھی جائے تو ہر بڑی کارروائی میں امریکا نے یا تو مکمل خاموشی اختیار کی، یا پھر کھل کر اسرائیل کی حمایت کی۔ اس حملے کے تناظر میں بھی واضح ہے کہ اسرائیل نے یہ کارروائی امریکی آشیرباد سے کی۔ پہلے امریکا کی طرف سے وضاحت آتی رہی کہ اسرائیل نے ہم سے پوچھ کر حملہ نہیں کیا اور ہمارا اس سے تعلق نہیں، لیکن پھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے لیے ممکنہ تباہ کن نتائج سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایران نے فوری طور پر معاہدے پر عمل نہ کیا تو جسے کبھی ’ایرانی سلطنت‘ کہا جاتا تھا، سب کچھ ختم ہو جائے گا۔ یہ کوئی نئی بات نہیں۔ 1981 میں جب اسرائیل نے عراق کے اوسیراک نیوکلیئر ری ایکٹر پر حملہ کیا تھا تو دنیا نے اس کی مذمت کی، لیکن امریکا نے ویٹو پاور استعمال کرتے ہوئے اسرائیل کو بچا لیا۔ اسی طرح 2006 میں لبنان پر بمباری، 2008 اور 2014، اور مستقل 2025 میں غزہ کی تباہی، ہر موقع پر امریکا اسرائیل کے شانہ بشانہ کھڑا رہا۔ یہاں تک کہ جب اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اسرائیل کی مذمت میں قراردادیں منظور کی گئیں، تو سلامتی کونسل میں امریکا نے انہیں ویٹو کر کے عالمی انصاف کا گلا گھونٹا۔ امریکا کی خارجہ پالیسی میں اسرائیل کی حمایت صرف وقتی مفاد نہیں بلکہ ایک اصولی پوزیشن ہے۔ امریکا اسرائیل کو مشرقِ وسطیٰ میں اپنا ’فرنٹ لائن اتحادی‘ سمجھتا ہے، جو اس کے تزویراتی مقاصد کے لیے کام کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکا سالانہ 3.

8 بلین ڈالرز کی فوجی امداد اسرائیل کو دیتا ہے۔ جدید ترین اسلحہ، انٹیلی جنس شیئرنگ، سائبر ٹیکنالوجی، اور یہاں تک کہ جوہری دفاعی نظام بھی امریکا کی دین ہے۔ آئرن ڈوم (Iron Dome) جیسا میزائل دفاعی نظام امریکی سرمائے سے تیار ہوا۔ ایران نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کو خط لکھا، حملوں کی شکایت کی اور فیصلہ کن ردِعمل کا اعلان کیا۔ لیکن کیا سلامتی کونسل میں انصاف کی کوئی امید ہے؟ جب وہاں امریکا جیسا ویٹو پاور رکھتا ہو، تو وہاں انصاف کی تلاش کرنا کسی سراب کے پیچھے دوڑنے کے مترادف ہے۔ یہ جنگ صرف ایران کی نہیں۔ اگر آج امت ِ مسلمہ نے ہوش کے ناخن نہ لیے، تو ایک ایک کر کے سب کی باری آئے گی۔ سعودی عرب جتنی بھی امریکا کی خوشامد کرے، اگر وہ مظلوم کے ساتھ کھڑا نہیں ہوتا، تو وہ وقت دور نہیں جب وہ بھی اسرائیل اور امریکا کی نظر میں بے مصرف ہو جائے گا۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل ایران پر حملوں کے بعد خطے کو ’’تباہی‘‘ کی طرف دھکیلنے کی کوشش کر رہا ہے اور عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو روکے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عالمی برادری کو اسرائیلی ڈاکوؤں کو ختم کرنا چاہیے جو عالمی اور علاقائی استحکام کو نشانہ بناتے ہیں۔ ترک صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی حکمت ِ عملی ایران پر حملوں کی لہر کے ساتھ خطے، بالخصوص غزہ، میں خون، آنسو اور عدم استحکام کے انتہائی خطرناک مرحلے میں لے جانے کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پڑوسی ایران پر اسرائیل کے حملے ایک واضح اشتعال انگیزی ہے جو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ پاکستان نے بھی اسرائیل کی بلاجواز اور غیرقانونی جارحیت کی شدید مذمت کی ہے، وزیر اعظم شہباز شریف نے اسرائیلی حملے کو انتہائی سنگین، غیرذمہ دارانہ اور تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حملے میں جانی نقصان پر ایرانی عوام سے اظہار ہمدردی کرتا ہوں۔ پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں کہا ہے کہ ایران کی جوہری اور عسکری تنصیبات پر اسرائیلی حملے نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے امن، سلامتی اور استحکام کے لیے ’سنگین خطرہ‘ ہیں۔ ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کے مطابق 15 رکنی سلامتی کونسل نے اپنی معمول کی کارروائی معطل کرتے ہوئے اس بگڑتی ہوئی صورتحال پر غور کیا۔ پاکستان کے اقوامِ متحدہ میں مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے ایران پر اسرائیلی جارحیت کو ’غیر ضروری اور غیر قانونی‘ قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی اور ایران کی حکومت اور عوام سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔ ایران کے وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ اسرائیل ’تمام حدیں پار کر چکا ہے اور عالمی برادری کو اس کے جرائم کی سزا دیے بغیر نہیں چھوڑنا چاہیے‘۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ بیانات کافی نہیں۔ انہیں بھی خاموشی سمجھا جائے گا۔ اس وقت حرکت کرنے کی ضرورت ہے، ایسی حرکت جو اسرائیل کو دہشت گردی سے روکے۔ لیکن بد قسمتی سے اس وقت ہر طرف مفادات، مصلحتوں اور خاموشی کی دیوار کھڑی ہے۔ لیکن یہ دیوار کب تک باقی رہے گی؟ اسرائیل کا اگلا ہدف کون ہوگا؟ سعودی عرب، ترکیہ؟ پاکستان؟ یہ سوالات اب محض خدشات نہیں بلکہ امکانات میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ ایران نے جواباً اسرائیل پر میزائل داغے ہیں، جس کے بعد اطلاعات کے مطابق یروشلم میں سائرن بجنے لگے، اور عوام کو پناہ گاہوں میں منتقل کیا جاتا رہا۔ ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے دو ٹوک اعلان کیا ہے کہ اسرائیل کو اس جارحیت پر پچھتانا پڑے گا۔ انہوں نے اپنی عوام سے متحد رہنے کی اپیل کی ہے۔ ایران کا دفاع درحقیقت امت ِ مسلمہ کے دفاع کا پہلا مورچہ ہے۔ اگر یہ مورچہ ٹوٹ گیا تو اسرائیل اور امریکا مزید دلیر ہو جائیں گے، اور پھر کوئی بھی ملک ان کی دہشت گردی سے محفوظ نہیں رہے گا۔ یہ حملہ مستقبل کی جنگ کی پیش گوئی ہے۔ اب دنیا دو دھڑوں میں بٹ چکی ہے: ایک طرف اسرائیل اور امریکا ہیں، دوسری طرف وہ ممالک جو ظلم کے خلاف کھڑے ہیں۔ چین، روس، ترکی اور پاکستان کا مستقبل میں اہم کردار بن سکتا ہے۔ اسلامی دنیا کے حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ امریکا سے اپنی غلامی کا طوق اتار پھینکیں، او آئی سی کو فعال کریں، اور ایک مشترکہ فوجی، اقتصادی، اور سفارتی محاذ بنائیں۔ یہی وقت ہے کہ امت ِ مسلمہ ایک واضح اور بھرپور مؤقف اختیار کرے۔ بصورتِ دیگر تاریخ ہمیں صرف ذلت اور تباہی کی صورت میں یاد رکھے گی۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ہے کہ اسرائیل سلامتی کونسل میں اسرائیل اسرائیل کو اسرائیل کی پر اسرائیل امریکا کی نہیں بلکہ ایران کے کے مطابق ایران پر ایران نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

پہلگام حملہ کرنے والے بھارتی، پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں: پی چدمبرم

پہلگام حملہ کرنے والے بھارتی، پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں: پی چدمبرم WhatsAppFacebookTwitter 0 28 July, 2025 سب نیوز


نئی دہلی: بھارت کے سابق وزیر داخلہ پی چدمبرم نے کہا ہے کہ پہلگام دہشت گردانہ حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے، حملہ آور بھارتی ہیں۔
کانگریسی رہنما پی کے چدمبرم نے مودی سرکار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آخر بھارتی حکومت یہ کیوں سمجھتی ہے کہ وہ پاکستان سے آئے ہیں، کیا حکومت نے ان کے پاکستانی ہونے کی شناخت کی؟
سابق بھارتی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ حملہ کرنے والے دراصل بھارتی ہیں اور انہوں نے بھارت میں ہی دہشت گردی کی تربیت حاصل کی۔
آپریشن سندور پر پارلیمنٹ میں بحث کے دوران بی جے پی نے پی چدم برم کے بیان پر ہنگامہ کھڑا کر دیا، بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں نے سینئر کانگریسی رہنما کی جانب سے پہلگام پر پاکستان کو کلین چٹ دینے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور مودی سرکار کا مؤقف دہرایا۔
اس سے پہلے بھی پی چدم برم نے بھارتی حکومت کے غزہ پر مؤقف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انسانیت غزہ میں شرمسار ہے، ہر روز غزہ میں قتل ہونے والوں کی تعداد درجنوں میں ہوتی ہے، ان میں سے بہت سے عورتیں اور بچے ہوتے ہیں جن کا اس تنازع کے آغاز سے کوئی تعلق نہیں۔
ایکس پر انہوں نے لکھا کہ اقوامِ متحدہ کے مطابق مئی سے اب تک ایک ہزار سے زائد فلسطینی اس وقت مارے جا چکے ہیں جب وہ غزہ میں خوراک حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ پناہ گزین کیمپوں میں بھوکے بچوں کی تصاویر دیکھیں، واضح ہے کہ وہ بھوک سے نڈھال ہیں اور مر رہے ہیں، دنیا سو رہی ہے، اور جب جاگتی ہے، تو اس کا ضمیر دفن ہوتا ہے۔
خیال رہے کہ حکومت پاکستان نے پہلگام واقعے کی ناصرف مذمت کی تھی بلکہ وزیراعظم شہباز شریف نے بھارت سے شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لیے ہر ممکن تعاون بھی پیشکش بھی کی تھی لیکن مودی سرکار نے انکار کر دیا تھا۔
مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام پر فائرنگ کے واقعے میں 26 شہری ہلاک ہوئے تھے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبر’’متحرک شی زانگ ‘‘گلوبل  ڈانس مقابلے کا  آن لائن آغاز سعودیہ میں 8گھنٹے طویل آپریشن کے بعد دھڑ جڑی دو شامی بچیوں کو الگ کردیا گیا اسرائیل کا غزہ امداد لے جانے والی کشتی حنظلہ پر حملہ، 21سماجی کارکن، عملہ اغوا عالمی دباو، اسرائیل کا غزہ کے 3علاقوں میں روز 10گھنٹے کیلئے حملے روکنے کا اعلان ملائیشیا میں ہزاروں افراد کا مظاہرہ، وزیراعظم انور ابراہیم کے استعفے کا مطالبہ عالمی دباؤ کارگر، اسرائیل کا غزہ کے 3 علاقوں میں حملے روکنے کا اعلان، امداد کی فراہمی کا دعویٰ پی ٹی آئی حکومت مزید 6 ماہ رہتی تو پاکستان دیوالیہ ہو جاتا: اسحاق ڈار TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ کانفرنس؛ فلسطینی ریاست کے قیام کیلیے 15 ماہ کا وقت طے، اسرائیل امریکا برہم
  • ہم نے 22 اپریل کے حملے کا بدلہ صرف 22 منٹ میں لے لیا
  • پہلگام حملہ پوری انسانیت کا قتل تھا، انجینئر رشید
  • امریکا، اسرائیل کا فلسطین کے دو ریاستی حل سے متعلق اقوام متحدہ کی کانفرنس کا بائیکاٹ
  • ایران نے امریکا و اسرائیل کی 12 روزہ ہائبرڈ جنگ کی تفصیلات جاری کر دیں
  • پیوٹن کا نیتن یاہو سے ہنگامی رابطہ، پسِ پردہ کیا ہے؟
  • مفتاع اسماعیل پر ذاتی حملہ نہیں کیا، طارق فضل چوہدری نے وضاحت دیدی
  • اسرائیلی وزیر دفاع نے ایران کے سپریم لیڈر کو براہ راست نشانہ بنانے کی دھمکی دیدی
  • پہلگام حملہ کرنے والے بھارتی، پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں: پی چدمبرم
  • اسرائیلی وزیر دفاع نے ایران کے سپریم لیڈر کو براہ راست نشانہ بنانے کی دھمکی دے دی