امر یکا :ریاستی اسمبلی کی رکن میلسا ہارٹمین اور ان کے شوہر کو قتل کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (مانیٹر نگ ڈیسک)امریکا میں پولیس افسر کی وردی میں ملبوس شخص نے فائرنگ کرکے منی سوٹا کی رکن اسمبلی اور ان کے شوہر کو قتل کردیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی ریاست منی سوٹا میں پولیس افسر کے بھیس میں ملزم رکن اسمبلی کے گھر میں گھس گیا۔جہاں اس نے اندھا دھند فائرنگ کرکے ریاستی اسمبلی کی رکن میلسا ہارٹمین اور ان کے شوہر کو قتل کر دیا اور فرار ہوگیا۔ایک اور واقعے میں سینیٹر جان ہوف مین اور ان کی اہلیہ کو بھی نشانہ بنایا گیا جس میں دونوں زخمی ہوگئے۔گورنر ریاستی منی سوٹا ٹِم والز نے ان واقعات کو ’’سیاسی شاخسانہ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حملہ آور کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا ۔ بروکلن پارک پولیس چیف مارک برولی کا کہنا ہے کہ مشتبہ حملہ آور کی جعلی پولیس کار سے ایک ہٹ لسٹ برآمد ہوئی ہے۔اس لسٹ میں متعدد قانون سازوں اور سرکاری حکام کے نام درج تھے جن میں ہارٹمین اور ہوف مین بھی شامل ہیں۔ یاد رہے کہ مقتولہ میلسا ہارٹمین منی سوٹا ہاؤس کی سابق اسپیکر بھی رہ چکی تھیں اور 2004 ء سے اسمبلی کی رکن تھیں۔ ان کے دو بچے تھے۔اسی طرح دوسرے واقعے میں زخمی ہونے والے سینیٹر جان ہوف مین 2012ء میں منتخب ہوئے تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: منی سوٹا اور ان کی رکن
پڑھیں:
جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرنا ہو گا، فاروق عبداللہ
نیشنل کانفرنس کے صدر کا کہنا ہے کہ حکومت نے ہم سے پارلیمنٹ میں وعدے کیے جبکہ سپریم کورٹ کے سامنے بھی وعدے کیے گئے کہ ریاست کا درجہ بحال کیا جائے گا لیکن وعدہ تاحال پورا نہیں کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ اگر آئین کا احترام کرنا ہے تو جموں و کشمیر کا ریاست کا درجہ بحال کرنا ہو گا۔ ذرائع کے مطابق فاروق عبداللہ ایک بھارتی خبر رساں ادارے کو انٹرویو میں کہا کہ تقریبا چھ برس قبل 5 اگست 2019ء کو دفعہ 370 منسوخ کرتے وقت کہا گیا تھا کہ عسکریت پسندی ختم ہو گی تو کیا اب عسکریت ختم ہو گئی ہے یا اس میں اضافہ ہوا ہے، دلی کو اس کا جواب پارلیمنٹ میں دینا چاہیے۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کو یونین ٹری ٹیری بنا دیا گیا اور انہوں نے اس سے کیا حاصل کیا۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ حکومت نے ہم سے پارلیمنٹ میں وعدے کیے جبکہ سپریم کورٹ کے سامنے بھی وعدے کیے گئے کہ ریاست کا درجہ بحال کیا جائے گا لیکن وعدہ تاحال پورا نہیں کیا گیا۔ فاروق عبداللہ نے سکیورٹی اور انتظامی معاملات پر جموں و کشمیر کی حکومت کے کنٹرول کے فقدان پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ اگر مقامی حکومت سکیورٹی کی ذمہ دار ہوتی تو پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کو روکا جا سکتا تھا۔ انہوں نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی طرف سے پہلگام میں سکیورٹی کی ناکامی کا اعتراف کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا مجھے خوشی ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر نے اپنی ناکامی تسلیم کر لی ہے، انہیں مستعفی ہونے کی ہمت بھی کرنی چاہیے تھی۔ فاروق عبداللہ نے پاکستان کے بارے میں ایک سوال کے جواب کہا کہ پاکستان ہمت ہارنے والا نہیں ہے، جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔