بھارت: اتراکھنڈ میں ہیلی کاپٹر حادثہ، سات افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 جون 2025ء) ریاستی وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے ایکس پر لکھا ہے، ''رودرپریاگ ضلع میں ہیلی کاپٹر حادثے کی خبر انتہائی افسوسناک ہے۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ ریاستی ڈیزاسٹر رسپانس فورس، مقامی حکام اور امدادی ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچ کر امدادی کارروائیاں کر رہی ہیں۔
حکام کے مطابق آریان ایوی ایشن کا یہ ہیلی کاپٹر مقامی وقت کے مطابق صبح 5:20 بجے کیدارناتھ سے اڑان بھرنے کے 10 منٹ بعد گوری کنڈ کے جنگل میں گر کر تباہ ہوا۔
حادثے کے بعد ملبے میں آگ بھڑک اٹھی، جس سے لاشیں بری طرح جھلس گئیں۔اتراکھنڈ سول ایوی ایشن ڈیویلپمنٹ اتھارٹی نے بتایا کہ حادثے کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی اور تحقیقات کے لیے ٹیمیں جائے حادثہ پر روانہ کر دی گئی ہیں۔
(جاری ہے)
بھارتی میگزین دی ویک کی رپورٹ کے مطابق مقامی چرواہوں نے حادثے کی جگہ پر آگ دیکھ کر حکام کو اطلاع دی۔
ابتدائی قیاس ہے کہ خراب موسم حادثے کی وجہ ہو سکتا ہے۔اتراکھنڈ میں فضائی سفر
اتراکھنڈ اپنی سرسبز وادیوں اور ہندوؤں کے مقدس مقامات کی وجہ سے مشہور ہے۔ کیدارناتھ مندر گرمیوں میں زائرین سے بھر جاتا ہے۔ پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے وہاں نجی کمپنیوں کی طرف سے ہیلی کاپٹر خدمات کی فراہمی ایک اہم کاروبار ہے۔ حادثے کا شکار ہیلی کاپٹر آریان ایوی ایشن کا تھا۔
حالیہ فضائی حادثات
یہ اتراکھنڈ میں رواں سال کا پانچواں فضائی حادثہ ہے۔ آٹھ مئی کو گنگوتری دھام جاتے ہوئے ایک ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوا، جس میں چھ افراد ہلاک ہوئے۔ سات جون کو ایک اور ہیلی کاپٹر کو تکنیکی خرابی کے باعث ہنگامی لینڈنگ کرنا پڑی۔ رواں ہفتے ایئر انڈیا کی پرواز AI171 احمد آباد میں ایک میڈیکل کالج ہاسٹل سے ٹکرا کر تباہ ہوئی، جس میں 270 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
اطلاعات کے مطابق ایئر کرافٹ ایکسڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو اس حادثے کی تحقیقات کرے گا جبکہ وزیر اعلیٰ دھامی نے ایوی ایشن آپریٹرز کے لیے سخت معیاری طریقہ کار (SOPs) نافذ کرنے کے احکامات دیے ہیں۔
نیوز ایجنسیوں کے ساتھ رابعہ بگٹی
ادارت: امتیاز احمد
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ہیلی کاپٹر ایوی ایشن حادثے کی کے مطابق کی وجہ
پڑھیں:
لیبیا کے ساحل پر تارکین وطن کی کشتی الٹ گئی، 18 ہلاک، 50 لاپتہ
طرابلس:مشرقی لیبیا کے شہر طبرق کے قریب تارکین وطن کی کشتی سمندر میں الٹنے سے کم از کم 18 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ 50 سے زائد لاپتہ ہیں۔
یہ افسوسناک واقعہ رواں ہفتے کے اختتام پر پیش آیا جس کی تصدیق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بین الاقوامی مہاجرت (IOM) نے گزشتہ رات کی۔
آئی او ایم کے مطابق اب تک 10 افراد کو زندہ بچایا جا چکا ہے، جب کہ باقی مسافروں کی تلاش کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
طبرق مصر کی سرحد کے قریب ایک ساحلی شہر ہے اور لیبیا کے ان علاقوں میں شمار ہوتا ہے جہاں سے یورپ جانے کی کوشش کرنے والے مہاجرین کی بڑی تعداد روانہ ہوتی ہے۔
آئی او ایم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ حالیہ سانحہ اس تلخ حقیقت کی یاد دہانی ہے کہ پناہ اور بہتر زندگی کی تلاش میں نکلنے والے افراد کس قدر خطرناک سفر اختیار کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق لیبیا میں کرنل معمر قذافی کے 2011 میں نیٹو کی حمایت یافتہ بغاوت میں اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد ملک خانہ جنگی اور بدامنی کا شکار ہے، اور یہ انسانی اسمگلنگ کا گڑھ بن چکا ہے۔