Daily Mumtaz:
2025-09-18@12:13:48 GMT

چین کے معاشی اشاریوں میں بہتری کا رجحان

اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT

چین کے معاشی اشاریوں میں بہتری کا رجحان

بیجنگ :نیشنل انفارمیشن سینٹر کے تازہ ترین شائع کردہ متعدد پیشگی اشارے ظاہر کرتے ہیں کہ اس سال مئی میں چینی معیشت کے مختلف شعبوں میں “بہتری” کا رجحان ہے، جو معیشت کی بہتری اور نئی قوت کی عکاسی کرتا ہے ۔اس سال کے پہلے 4 مہینوں میں، قومی پائیدار اثاثے کی سرمایہ کاری میں 4 فیصد کا اضافہ ہوا، جبکہ شمال مشرقی علاقے میں یہ اضافہ 7.

6 فیصد تک پہنچ گیا، جو کہ دیگر علاقوں کی نسبت بہت زیادہ ہے۔ شمال مشرقی علاقے کی مسابقت اور اپیل بڑھ رہی ہے، صنعت کے ڈھانچے کی بہتری کا اثر نمایاں ہے، جو علاقائی معیشت کی فعالیت میں بہتری اور اعلیٰ معیار کی ترقی کے لیے طاقتور مدد فراہم کرتا ہے۔ مئی میں پروجیکٹ ٹینڈر کی مالیت میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 21.5 فیصد کا اضافہ ہوا، جو پچھلے مہینے کی نسبت 9.2 فیصد زیادہ ہے،یہ اضافہ نئی بلندی کو دکھاتا ہے ۔ صنعتی پارک کی پیداوار کی بہتری کا انڈیکس ظاہر کرتا ہے کہ مئی میں یہ انڈیکس گزشتہ سال کے مقابلے میں 21.2 فیصد بڑھا، جو پچھلے ماہ کی نسبت 0.3 فیصد زیادہ ہے، پیداواری فعالیت اعلی سطح پر برقرار رہی، جو صنعت کی ترقی کی مضبوط قوت کو ظاہر کرتا ہے۔ آف لائن کھپت انڈیکس مئی میں سال بہ سال 25.7 فیصد بڑھا، جو اعلیٰ سطح پر ہے۔ لائف سروسز اور ای کامرس پلیٹ فارم سے جڑے اعداد و شمار کے مطابق لائف سروسز کھپت کا انڈیکس مئی میں سال بہ سال 14.6 فیصد تک بڑھ گیا، جن میں تفریحی سرگرمیاں، ہوٹلنگ اور خوراک کی صنعتیں سب نے “ڈبل ڈیجٹ” میں اضافہ دیکھا ہے۔متعدد ہائی فریکوئنسی اشاریے ایک مستحکم اور مثبت رجحان کی عکاسی کر رہے ہیں، جو چینی معیشت کی مزید بہتری کو بڑھا رہے ہیں۔

Post Views: 5

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کرتا ہے

پڑھیں:

پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء) مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ مزمل اسلم نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ، حالات اتنے خراب ہیں کہ یہ دنیا کے دس بدترین معیشت کے ملکوں میں آچکے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے زراعت ایمرجنسی کا اعلان محض ایک نمائشی قدم ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ چار برسوں سے پاکستان کی زرعی معیشت کو مسلسل تباہی کا سامنا ہے۔

مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ موجودہ وزیراعظم کے دور میں دوسرا سیلاب آگیا انکے پاس زرعی اور ماحولیاتی نمائشی ایمرجنسی کے علاؤہ کوئی روڈ میپ نہیں ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ زراعت ایمرجنسی لگانے سے کیا ہوگا جب پچھلے چار سال سے کسان کو ختم کیا جا رہا ہو، زرعی زمینوں پر ہاؤسنگ سکیمیں بن رہی ہوں اور ملک خوراک کی کمی کے بحران میں داخل ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

ملک میں گندم اور آٹے کا بحران ہے اور ملک میں تاریخ کی سب سے مہنگی کھاد ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان اب غذائی عدم تحفظ کے شکار ملک کی شکل اختیار کر چکا ہے جہاں پیداوار مسلسل گر رہی ہے اور حکومتوں کی توجہ صرف نمائشی اعلانات پر مرکوز ہے۔ خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مزمل اسلم نے کہا کہ پوری دنیا میں پاکستان کیلئے شرم کا مقام ہے کہ صرف چار فیصد رقبے پر پاکستان میں جنگلات ہیں جبکہ پاکستان کے کل جنگلات کا 45 فیصد خیبرپختونخوا میں ہے۔

وزیراعظم بتائیں یہ انکی چوتھی حکومت ہے اورملک میں اور پنجاب میں کتنے درخت لگائے ہیں۔ مزمل اسلم نے سابق مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال میں ملک کی شرح نمو ممکنہ طور پر صفر فیصد تک گر سکتی ہے جو معیشت کی مکمل ناکامی کا اعلان ہے۔مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ عمران خان کو اسلئے ہٹا دیا کہ معیشت ٹھیک کرسکے حال یہ ہے کہ ان کے دور حکومت میں پہلے سال شرح نمو منفی 0.5 فیصد رہی دوسرے سال شرح نمو 2.4 فیصد رہی جس کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ جعلی طریقے سے حاصل کی گئی ہے۔

تیسرے سال شرح نمو 2.7 فیصد قرار دیا گیا جس پر میں نے وزیراعظم کو بتایا کہ ایسا نہیں ہے جس پر وزیراعظم نے اعتراف کیا کہ ڈیٹا غلط ہے چوتھے سال کیلئے یہ کہہ رہے ہیں کہ 4.2 فیصد ہدف ہے لیکن حالات اتنے خراب ہیں کہ یہ دنیا کے دس بدترین معیشت کے ملکوں میں آچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کو صرف تین سال دیے گئے لیکن موجودہ حکومت ساڑھے تین سال سے برسراقتدار ہے اور اب تک کوئی احتساب نہیں ہوا، ہماری حکومت پر ہر دن تنقید ہوتی تھی مگر نواز شریف، شہباز شریف، زرداری یا بلاول سے کوئی سوال نہیں کرتا۔

مزمل اسلم نے بلاول بھٹو اور حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں 2010 کے سیلاب کے دوران زرداری نے ایڈ نہیں، ٹریڈ کا نعرہ لگایا تھا مگر آج بھی یہی حکمران عالمی امداد کے سہارے حکومت چلا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2022 کے سیلاب کا حوالہ دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ اس وقت بطور وزیر خارجہ بلاول نے جس عالمی امداد کے دعوے کیے تھے، وہ کہاں گئی مزمل اسلم نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں صوبوں کے درمیان غیر منصفانہ تقسیم پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ پنجاب کے 46 لاکھ افراد کو بی آئی ایس پی فنڈز دیے جا رہے ہیں، سندھ میں 26 لاکھ افراد کو 100 ارب روپے دیے گئے جبکہ خیبرپختونخوا کو صرف 72 ارب اور بلوچستان کو محض 5 ارب روپے دیے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، انڈیکس میں 1300 پوائنٹس سے زائد اضافہ
  • معاشی بہتری کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی
  • کریڈٹ کارڈز کے ذریعے خریداری کے رجحان میں نمایاں اضافہ ریکارڈ
  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار، انڈیکس میں 200 پوائنٹس سے زائد اضافہ
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان
  • صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ، جولائی میں 9 فیصد بہتری
  • کاروباری ہفتے کے دوسرے دن بھی تیزی کا رجحان
  • زائد پالیسی ریٹ سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونگے،امان پراچہ
  • پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 950 پوائنٹس کا اضافہ، سرمایہ کار پرامید