چیف الیکشن کمشنر اور دو ممبران کی تعیناتیوں کامعاملہ، ترجمان قومی اسمبلی کی وضاحت جاری
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
اسلام آباد: قومی اسمبلی کے ترجمان چیف الیکشن کمشنر اور دو اراکین کی تعیناتیوں کے حوالے سے میڈیا پر چلنے والی خبروں پر وضاحت جاری کردی۔
ترجمان قومی اسمبلی نے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے جاری وضاحتی بیان میں کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے قائد حزب اختلاف عمر ایوب کے خط کا جواب دے دیا اور اسپیکر قومی اسمبلی نے خط میں پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کےلیے طریقہ کار بتا دیا ۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور قائد حزب اختلاف کی مشاورت کا سلسلہ جاری ہے، اسپیکر قومی اسمبلی نے وزیراعظم کی جانب سے اپوزیشن لیڈر کو لکھے گیے 16 مئی کے خط کا حوالہ بھی دیا۔
ترجمان قومی اسمبلی نے بتایا کہ اپوزیشن لیڈر کو جوابی خط میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں ناموں پر اتفاق نہ ہونے کی صورت میں معاملہ اسپیکر قومی اسمبلی کے پاس آئے گا۔
خط میں کہا گیا کہ وزیراعظم کی جانب سے اسپیکر کو پارلیمانی لیڈرز سے پارلیمانی کمیٹی کے نام مانگنے کی درخواست کی جائے گی، اسپیکر قومی اسمبلی پارلیمانی لیڈرز سے نام طلب کریں گے اور پارلیمانی لیڈرزکی جانب سے بھیجے گئے ناموں کو قومی اسمبلی میں موجود پارٹی نمائندگی کے مطابق شامل کیا جائے گا۔
ترجمان نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں کی جانب سے نام بھجوائیں جائیں گے تب کمیٹی بنے گی، کمیٹی کی تشکیل وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت مکمل ہونے سے پہلے ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر نے چیف الیکشن کمشنر اور دو ارکان کی تعیناتیوں کے لیے پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کیا تھا، ترجمان قومی اسمبلی نے خط کا متن بھی جاری کر دیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسپیکر قومی اسمبلی ترجمان قومی اسمبلی قومی اسمبلی نے اپوزیشن لیڈر کی جانب سے کہا کہ
پڑھیں:
پختونخوا؛ وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر ملاقات بے نتیجہ، سینیٹ الیکشن کی پولنگ تاخیر سے شروع
پشاور:پشاور میں سینیٹ کی خالی نشست پر ضمنی انتخاب کے لیے خیبرپختونخوا اسمبلی میں پولنگ کا عمل تاخیر سے شروع ہوگیا۔
پولنگ کا وقت صبح 9 بجے مقرر تھا مگر یہ 2 گھنٹے کی تاخیر کے بعد شروع ہو سکی۔ پہلا ووٹ صوبائی اسمبلی کے اسپیکر بابر سلیم سواتی نے کاسٹ کیا۔ یہ نشست ثانیہ نشتر کے مستعفی ہونے کے بعد خالی ہوئی تھی، جس پر اب 5 امیدواروں کے درمیان کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے۔
پولنگ کا عمل شام 4 بجے تک جاری رہے گا، جس کے لیے صوبائی اسمبلی کے جرگہ ہال کو پولنگ اسٹیشن قرار دیا گیا ہے۔ پولنگ خفیہ رائے شماری کے تحت ہو رہی ہے اور اراکین اسمبلی کے لیے پولنگ اسٹیشن میں موبائل فون لے جانے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے صوبائی الیکشن کمشنر سعید گل پریذائیڈنگ افسر مقرر کیے گئے ہیں، جب کہ 4 دیگر افسران پولنگ آفیسرز کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔
5 امیدواروں میں پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار مشعال اعظم یوسفزئی، مسلم لیگ ن کی ثوبیہ شاہد (جنہیں دستبردار کروا کے مہتاب ظفر سے تبدیل کردیا گیا)، جے یو آئی کی شاہدہ، آزاد امیدوار صائمہ خالد اور ایک اور امیدوار مہتاب ظفر شامل ہیں۔
پولنگ کے لیے حکومتی اور اپوزیشن کی جانب سے ایجنٹس بھی مقرر کیے گئے ہیں، جن میں حکومت کی طرف سے وزیر قانون آفتاب عالم اور ایم پی اے لیاقت علی جب کہ اپوزیشن کی طرف سے جلال خان شامل ہیں۔
انتخابی عمل کے آغاز سے قبل وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ خان کے درمیان اپوزیشن چیمبر میں ملاقات ہوئی جو تقریباً 40 منٹ جاری رہی، تاہم یہ ملاقات کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ نے اپوزیشن سے امیدوار دستبردار کروانے کی درخواست کی، جس پر اپوزیشن لیڈر نے مشاورت کی مہلت مانگی اور بعد ازاں معذرت کرلی۔ وزیراعلیٰ کے جانے کے بعد اپوزیشن چیمبر میں دیگر جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز کے ساتھ اجلاس منعقد ہوا۔
ن لیگ نے عین وقت پر اپنی امیدوار ثوبیہ شاہد کو دستبردار کروا کر مہتاب ظفر کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا، جب کہ جے یو آئی کی امیدوار کے حوالے سے بھی پس پردہ بات چیت جاری رہی۔ اپوزیشن کی نئی حکمت عملی نے انتخابی منظرنامے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔
اس موقع پر قائد حزب اختلاف ڈاکٹر عباداللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی کوشش ہے کہ معاملہ افہام و تفہیم سے حل ہو اور ہارس ٹریڈنگ سمیت کسی بھی بے ضابطگی کو روکا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں 5 اپوزیشن جماعتوں کا اعتماد حاصل ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ امیدوار مشعال اعظم نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے لیے یہ اعزاز کی بات ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے انہیں ٹکٹ دیا اور وزیراعلیٰ و دیگر اراکین ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح 26 نومبر کو پارٹی کے لیے مؤثر کردار ادا کیا، اسی طرح سینیٹ میں بھی اپنا مثبت کردار نبھائیں گی۔
آخری اطلاعات تک صوبائی اسمبلی سے سینیٹ الیکشن میں 3 امیدواروں کے درمیان مقابلہ جاری ہے۔ مہتاب ظفر نواز لیگ ، مشعال یوسفزئی پی ٹی آئی اور صائمہ خالد آزاد امیدوار ہیں۔