اسرائیل نے 50 جہازوں سے 170 ایرانی اہداف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیلی فوج نے ایرانی دارالحکومت تہران میں وسیع پیمانے پر حملے کرنے کا دعویٰ کیا ہے اور کہا ہے کہ 50 جہازوں کے ذریعے 170 ایرانی ملٹری اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق اسرائیلی فوجی ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ تہران میں ایرانی فضائیہ کے کمپلیکس پر بم باری کی ہے، تہران میں انقلابی گارڈز اور ایرانی دفاعی نظام سے منسلک اہداف کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق اسرائیلی فوجی ترجمان نے کہا ہے کہ ایرانی جوہری ہتھیاروں کی تنصیب اور ایندھن ذخائر کو نشانہ بنایا گیا ہے، تہران میں ایران کی دفاعی ایجادات اور ریسرچ ہیڈکوارٹر کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
اسرائیلی فوجی اہلکار نے دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی وزارتِ دفاع کے ہیڈکوارٹر اور جوہری ہتھیاروں سے منسلک مقامات کو بھی ہدف بنایا گیا۔
فوجی ترجمان نے کہا ہے کہ اسرائیل نے گزشتہ روز تہران میں تقریباً 80 اہداف پر حملہ کیا، آج مغربی ایران میں اسٹوریج اور انفرا اسٹرکچر سائٹس پر حملے کیے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل نے ایرانی شہریوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ایران میں ایٹمی تنصیبات کے قریب رہنے والے محفوظ مقامات کی طرف چلے جائیں۔
اسرائیلی فوجی اہلکار کا کہنا ہے کہ ایران جان بوجھ کر اسرائیلی شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے، یہ مس فائر نہیں ہیں، ایران میں اہداف کی ایک بڑی فہرست ہے، جسے ابھی نشانہ بنانا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حملوں سے ایران میں 2 روز میں 128 افراد شہید ہوئے ہیں، اسرائیلی حملوں میں شہادتیں جمعے اور ہفتے کو ہوئیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوجی نشانہ بنایا بنایا گیا تہران میں ایران میں کے مطابق کو نشانہ
پڑھیں:
بیرونی فوجی مداخلت ناکام بنانے کے لیے تیار ہیں‘چینی وزیر دفاع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیجنگ (انٹرنیشنل ڈیسک) چینی وزیر دفاع ڈونگ جون کا کہنا ہے کہ چین کسی بھی بیرونی فوجی مداخلت کوناکام بنانے کے لیے ہر وقت تیار ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ دنیا پر سرد جنگ کی ذہنیت چھائی ہوئی ہے، چین تائیوان کی آزادی کے لیے کسی علیحدگی کی کوشش کوکامیاب نہیں ہونے دے گا۔ انہوں نے کہا کہ امن اورترقی کاموضوع موجودہ وقت کا بنیادی رجحان ہے۔ جنگل کے قانون سے بچنے کے لیے عالمگیر اتحادکی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بالادستی کی سوچ نے دوسری جنگ عظیم کی میراث کوجیو پولیٹیکل ٹول میں بدل دیا، خودمختار آزادی کے اصول سے انحراف بین الاقوامی برادری کو انتشار اور تنازعات میں ڈال رہا ہے۔