اسرائیل کا ایرانی حملے میں آئل ریفائنری کو نقصان پہنچنے کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
یروشلم(نیوز ڈیسک)اسرائیل آئل ریفائنریز کمپنی نے تسلیم کیا ہے کہ ایرانی میزائل حملوں کے نتیجے میں حیفہ میں واقع پائپ لائنز اور تیل کی ترسیلی لائنوں کو نقصان پہنچا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اسرائیل کی آئل ریفائنریز کمپنی کا کہنا ہے کہ ایرانی میزائل حملوں کے نتیجے میں حیفہ میں واقع پائپ لائنز اور تیل کی ترسیلی لائنوں کو نقصان پہنچا ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ ایرانی میزائل حملوں کے باوجود ریفائننگ کی بنیادی سہولت بدستور کام کر رہی ہیں، تاہم بعض ڈاؤن اسٹریم آپریشنز کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
ایرانی خبر رساں ادارے مہر نیوز کے مطابق اسرائیل کے آرمی ریڈیو نے بھی رپورٹ کیا ہے کہ ایرانی حملے میں حیفہ ریفائنری میں تیل کی پائپ لائنز متاثر ہوئی ہیں، ان حملوں کے نتیجے میں انفراسٹرکچر کو نمایاں نقصان پہنچا، اگرچہ اہم ریفائننگ کا عمل محدود پیمانے پر جاری ہے۔
واضح رہے کہ ایران نے گزشتہ رات اعلان کیا تھا کہ اس نے اسرائیلی جارحیت کے ردعمل میں حیفہ اور وہاں موجود ریفائنری کو نشانہ بنایا، تہران نے ان حملوں کو جائز دفاعی اقدام قرار دیا ہے، جس کا مقصد اسرائیل کی فوجی اور اقتصادی تنصیبات کو نقصان پہنچانا تھا۔
مزیدپڑھیں:اسرائیل کی تہران، شیراز میں تازہ بمباری، نقصانات کی اطلاعات، ایران نے پھر بیلسٹک میزائل داغ دیے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ہے کہ ایرانی حملوں کے میں حیفہ کو نقصان
پڑھیں:
اسرائیل نے میزائل شکن لیزر ہتھیار متعارف کر ادیے
تل ابیب: اسرائیل کی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل نے کم لاگت والے اینٹی میزائل ہائی پاور لیزر سسٹم ’آئرن بیم‘ کے کامیاب تجربات مکمل کرلیے ہیں اور یہ سسٹم رواں سال کے آخر تک فوجی استعمال کے لیے تیار ہو جائے گا۔
یہ لیزر سسٹم اسرائیلی کمپنیوں ایلبٹ سسٹمز اور رافیل ایڈوانس ڈیفنس سسٹمز کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے اور یہ اسرائیل کے موجودہ میزائل شکن نظاموں جیسے آئرن ڈوم، ڈیوڈز سلنگ اور ایرو کے ساتھ کام کرے گا۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق موجودہ راکٹ شکن انٹرسیپٹرز کی لاگت کم از کم 50 ہزار ڈالر ہے جبکہ لیزر ٹیکنالوجی کی لاگت تقریباً صفر ہے۔ یہ سسٹم بنیادی طور پر چھوٹے راکٹوں اور ڈرونز کو ہدف بناتا ہے۔
اسرائیلی وزارتِ دفاع نے کہا کہ اب جب کہ آئرن بیم کی کارکردگی ثابت ہو گئی ہے تو ہم توقع کرتے ہیں کہ اسرائیل کی فضائی دفاعی صلاحیتوں میں نمایاں اضافہ ہوگا، خاص طور پر طویل فاصلے کے لیزر ہتھیاروں کے استعمال سے۔
وزارت دفاع کے مطابق کئی برسوں کی تیاری کے بعد یہ نظام جنوبی اسرائیل میں کئی ہفتوں تک ٹیسٹ کیا گیا، جس میں راکٹ، مارٹر گولے، طیارے اور ڈرونز کو مختلف جنگی منظرناموں میں کامیابی سے روکنے کی صلاحیت کا مظاہرہ کیا گیا۔ ابتدائی سسٹمز کو رواں سال کے آخر تک فضائی دفاعی یونٹس میں شامل کر لیا جائے گا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل چین نے بھی اپنی فوجی پریڈ کے دوران لیزر ہتھیاروں پر مبنی فضائی دفاعی نظام کی نمائش کی تھی۔