اسرائیل کی تہران، شیراز میں تازہ بمباری، نقصانات کی اطلاعات، ایران نے پھر بیلسٹک میزائل داغ دیے
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
تہران(نیوز ڈیسک)ایرانی دارالحکومت تہران سے اسرائیلی فضائیہ کے وسیع پیمانے پر حملوں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں، شیراز اور اصفہاان میں ایرانی فوجی تنصیبات پر بھی حملوں کی اطلاعات ملی ہیں، جن سے نقصان کی اطلاعات ہیں، تاہم تفصیلات سامنے نہیں آسکی ہیں۔
ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج (آئی ڈی ایف) کا کہنا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام اور فوجی صنعتوں کے خلاف حملے جاری ہیں۔
دوسری جانب وسطی اور شمالی اسرائیل میں ایرانی بیلسٹک میزائلوں کی بارش کے دوران سائرن بجنے لگے ہیں، ان علاقوں میں شہریوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اگلے احکامات تک بم شیلٹرز میں رہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ میزائلوں کو مار گرانے کے لیے کام کر رہی ہے۔
اتوار کی شام کو صہیونی فوج نے تازہ کاارروائی میں اصفہان میں جوہری سائٹ کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ یورینیم کی پیداوار اور افزودگی کے انفرااسٹرکچر کو تباہ کر دیا گیا ہے، تہران میں شاہ ران آئل ڈپو، فجر جام گیس فیلڈ اور دنیا کی سب سے بڑی گیس فیلڈ کہلائی جانے والی جنوبی فارس فیلڈ کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
ایرانی حکام نے تصدیق کی کہ اسرائیلی حملے کے بعد مغربی تہران میں واقع شاہران آئل ڈپو میں آگ بھڑک اٹھی۔ بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے ایران کی ارمیا بیس پر فضائی حملہ کیا جس میں پاسداران انقلاب کے چار ارکان شہید ہوگئے۔ امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی طیارے تہران کی فضاؤں میں آزادانہ پروازیں کر رہے ہیں۔ تہران میں مسلسل دھماکوں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔
’آپریشن وعدہ صادق 3‘ کے تحت نئے میزائل حملے
ایرانی مسلح افواج نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں فوجی اہداف کے خلاف آپریشن ’وعدہ صادق 3‘ کے تحت نئے میزائل حملے کی لہر کا آغاز کیا ہے۔
مہر نیوز ایجنسی کے مطابق اسرائیلی میڈیا نے اعلان کیا کہ ایران کی جانب سے میزائل داغے جانے کے بعد سائرن بجا دیے گئے، ایران کے اس نئے میزائل حملے میں مقبوضہ علاقوں کے شہروں تل ابیب، اشکلون اور حیفہ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
ایران کے میزائل حملے، جو کہ آپریشن ”ٹریو پرومس III“ کا حصہ ہیں، تین دن قبل شروع ہوئے تھے۔ ان حملوں کے دوران تل ابیب، حیفہ اور مقبوضہ فلسطین کے دیگر اہم علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔
عبرانی زبان کے میڈیا نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ ایرانی میزائل حیفہ اور طبریہ (Tiberias) کو بھی لگے ہیں۔
مقبوضہ علاقوں بھر میں سائرن کی آوازیں سنائی دی گئی ہیں۔
اسرائیل کو کوئی خفیہ پیغام نہیں بھیجا، ایران کی تردید
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے میڈیا میں ایران کی جانب سے قبرص کی ثالثی کی درخواست کے دعوے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا اسلامی جمہوریہ ایران نے کسی بھی صورت میں ایسا کوئی پیغام نہیں بھیجا، اور یہ دعویٰ بنیادی طور پر جھوٹ پر مبنی ہے۔
ایسمائیل بقائی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا اسلامی جمہوریہ ایران نے کسی بھی ملک کے ذریعے اسرائیل کو کوئی پیغام نہیں بھیجا۔
بقائی کا یہ بیان قبرص کے اخبار کے اس دعوے کے جواب میں تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے جنوبی قبرص کے صدر سے کہا کہ وہ صیہونی حکومت کو ایک پیغام پہنچائیں۔
مشرق وسطیٰ خطرناک دور میں داخل
مشرق وسطیٰ خطرناک دور میں داخل ہوگیا ہے، اسرائیل نے ایران پر حملے جاری رکھنے، تہران کو بیروت بنانے کی دھمکی دیتے ہوئے تہران میں جوہری تنصیبات کے ارد گرد رہنے والے شہریوں کو علاقے سے انخلا کی وارننگ دی تھی، جب کہ ایران نے خبردار کیا تھا کہ مزید حملے کی صورت میں ایران کا ردعمل تباہ کن ہوگا۔
اسرائیلی اخبار نے مزید رپورٹ کیا کہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ کچھ دیر قبل بظاہر ایران کی جانب سے بھیجے گئے ڈرون کو اردن ویلی کے اوپر اسرائیلی فضائیہ نے مار گرایا۔
آج صبح سے اب تک ایران کی جانب سے درجنوں ڈرونز اسرائیل پر بھیجے جا چکے ہیں، جن میں سے بیشتر کو اسرائیل پہنچنے سے پہلے ہی روک لیا گیا ہے۔
اسرائیل اور ایران کی جنگ میں شدت آگئی ہے، دونوں ملکوں نے گزشتہ شب بھی ایک دوسرے کی اہم دفاعی اور توانائی کے انفرااسٹرکچر کو نشانہ بنایا تھا، تاہم اسرائیل پر ایران کے حملے نے دنیا کو چونکا دیا ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل دیگر اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایران کے گزشتہ رات کیے گئے حملوں میں 14 اسرائیلی ہلاک جب کہ 200 زخمی ہوئے، امدادی کارروائیاں جاری ہیں، اسرائیلی صدر کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات بہت مشکل تھی۔
اسرائیلی اخبار نے خبر دی ہے کہ وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ تہران کو بیروت بنا دیں گے، ایران نے شہریوں پر حملے کرکے بڑی غلطی ہے، اسے مزہ چکھائیں گے۔
دوسری جانب نیتن یاہو کی حکومت نے کہا ہے کہ مغربی تہران میں جوہری تنصیبات کے ارد گرد کی آبادیوں کے شہری اپنے گھربار چھوڑ دیں، بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل ایران کی جوہری تنصیبات پر مزید حملوں کا ارادہ رکھتا ہے۔
’رائٹرز‘ کے مطابق اتوار کے روز اسرائیلی فوجی عہدیدار نے کہا کہ اسرائیل کے پاس اب بھی ایران میں اہداف کی ایک طویل فہرست موجود ہے، جنہیں نشانہ بنایا جانا باقی ہے۔
انہوں نے یہ بتانے سے گریز کیا کہ ایران پر حملے کب تک جاری رہیں گے، تاہم انہوں نے بتایا کہ ہفتہ کی شام اسرائیلی فوج نے تہران میں تقریباً 80 اہداف کو نشانہ بنایا۔
ان کے مطابق ان اہداف میں ایران کے دو ’دوہرے استعمال‘ کے ایندھن کے مقامات بھی شامل تھے جو فوجی اور جوہری سرگرمیوں کی حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ رات کے وقت یمن کے حوثی گروپ کے چیف آف اسٹاف کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
ایران کی مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاسداران انقلاب (آئی آر جی سی) نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیلی جارحیت جاری رہی تو ایران کا فوجی ردعمل مزید شدید ہوگا۔
آئی آر جی سی نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا کہ اس نے اسرائیلی حکومت کے فوجی ایندھن کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا، جو کہ اسرائیلی حملوں کے جواب میں کیا گیا۔
13 جون کی صبح، اسرائیل نے ایران، بشمول دارالحکومت، پر کئی حملوں کا آغاز کیا تھا، اس بڑے پیمانے پر کشیدگی میں، تل ابیب حکومت نے تہران اور اس کے نواحی علاقوں میں رہائشی عمارتوں پر بمباری کی اور کئی اعلیٰ فوجی افسران کو شہید کر دیا۔
اس حملے کے بعد، رہبر انقلاب اسلامی، آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے کہا تھا کہ اسرائیلی حکومت نے اپنے لیے ایک ’تلخ اور دردناک انجام‘ لکھ دیا ہے۔
اسرائیلی جارحیت کے جواب میں، ایرانی فوج نے ’وعدہ صادق 3‘ آپریشن کے تحت بڑے پیمانے پر ڈرون اور میزائل حملے شروع کیے، جس کا ہدف اسرائیلی جنگی طیاروں کے ایندھن پیدا کرنے والے کارخانے اور توانائی کی فراہمی کے مراکز تھے، یہ حملے براہِ راست اسرائیلی جارحیت کا ردعمل تھے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ایرانی فضائی دفاعی نظام نے 3 کروز میزائل، 10 ڈرونز، اور درجنوں چھوٹے دشمن مائیکرو ایئر وہیکلز کو متاثرہ علاقوں میں کامیابی سے تباہ کیا۔
دریں اثنا گزشتہ رات ایران کے حملے میں اسرائیل کا سائنسی تحقیقی مرکز بھی تباہ ہوا، جب کہ حیفہ میں آئل ریفائنری اور توانائی کے انفرااسٹرکچر کو بھی بھاری نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔
تہران ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ایران نے اسرائیل کے 6 اسٹرٹیجک مقامات کو نشانہ بنایا، تل ابیب کے جنوب میں واقع بیت یام صیہونی میئر نے تصدیق کی ہے کہ ایرانی حملے میں 61 عمارتیں متاثر ہوئیں، جن میں 6 مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔
رپورٹس کے مطابق، اسرائیلیوں کو بجلی کے بریک ڈاؤن کا سامنا بھی کرنا پرا، ایک عمارت پر میزائل کے براہ راست حملے کے بعد ملبے تلے 20 سے زائد افراد لاپتہ ہیں، کارروائی کے نتیجے میں قابض حکام کو ملبے کے درمیان ایک عارضی شناختی مرکز قائم کرنے پر مجبور ہونا پڑا تاکہ لاپتہ افراد کو تلاش اور شناخت کیا جا سکے۔
یہاں تک کہ اسرائیلی میڈیا نے بھی ایرانی جوابی حملے کے بے مثال اثرات کو تسلیم کیا ہے، چینل 12 نے اطلاع دی ہے کہ مقبوضہ علاقوں کے مرکزی حصوں میں میزائل حملوں کے نتیجے میں 240 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
یہ جوابی کارروائی جمعے کی علی الصبح ایران پر اسرائیلی جارحیت کے بعد کی گئی، جس میں ایران کے اعلیٰ فوجی کمانڈروں، جوہری سائنسدانوں اور عام شہریوں بشمول خواتین و بچوں کو شہید کیا گیا تھا۔
پیر کے روز ایرانی حکومت کی ترجمان فاطمہ مہاجرانی نے بیان دیا کہ اسرائیل کے خلاف ملک کا ردعمل اس وقت تک جاری رہے گا، جب تک مسلح افواج اسے ضروری سمجھیں گی۔
دوسری جانب اسرائیل نے ایران کی فوجی تنصیبات، آئل ریفائنری، توانائی کے انفرااسٹرکچر اور جوہری سائٹس پر کامیاب حملوں کا دعویٰ کیا ہے۔
صہیونی فوج نے کہا کہ مغربی ایران کے خرم آباد میں زیر زمین تنصیب کو نشانہ بنایا، جہاں پر زمین سے زمین پر مار کرنے والے کروز میزائل موجود تھے۔
فوجی ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈیفرین نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ ایک اہم سائٹ ہے، جسے ماضی میں ایرانی حکومت کی جانب سے ایک ویڈیو میں بھی دکھایا گیا تھا۔
جنرل ایفی ڈیفرین نے دعویٰ کیا کہ اس طرح کے درجنوں دیگر مقامات کو بھی تباہ کر دیا گیا ہے۔
قبل ازیں، اسرائیل نے جمعہ کی صبح شروع ہونے والے ایران پر فضائی حملوں میں اب تک مسلح افواج کے سربراہ محمد باقری سمیت ایرانی فوج اور پاسداران انقلاب کے 20 سے زائد کمانڈر کو شہید کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
تسنیم نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا تھا کہ اسرائیل کے حملے کے بعد فضائی دفاعی نظام تہران اور ملک کے جنوب میں ہرمزگان کے صوبوں، مغرب میں کرمانشاہ اور لرستان، مرکز میں قم، شمال مغرب میں مشرقی آذربائیجان اور جنوب مغرب میں خوزستان پر ’دشمن کے اہداف‘ کا جواب دے رہا ہے۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ نے ایرانی خبر رساں ایجنسی کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ اسرائیلی حملے کے بعد تبریز اور اصفہان میں فضائی دفاع کو بھی فعال کر دیا گیا ہے۔
صہیونی حکومت کو تباہ کن جواب دیں گے، ایرانی آرمی چیف
مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی آرمی فورس کے چیف کمانڈر میجر جنرل امیر حاتمی نے کہا ہے کہ ان کی فورسز مجرمانہ صہیونی حکومت کو فیصلہ کن اور تباہ کن جواب دیں گی۔
رہبرِ انقلاب اسلامی کے حکم کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایران کی آرمی فورس مکمل طور پر تیار ہے، اور ہمارے بچوں کو قتل کرنے والی اسرائیلی حکومت کو ایک فیصلہ کن ضرب لگائے گی۔
اپنے عہدے پر تقرری کے بعد، انہوں نے ایک پیغام جاری کیا، جس میں زور دیا کہ ملک کی آرمی فورس مجرمانہ صہیونی حکومت کی ایرانی سرزمین پر جارحیت کے خلاف اس کی ریڑھ کی ہڈی توڑنے کے لیے ’پشیمان اور فیصلہ کن‘ ضرب لگانے کے لیے تیار ہے۔
اس سے قبل 14 جون کو، رہبرِ انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے میجر جنرل امیر حاتمی کو اسلامی جمہوریہ ایران کی آرمی کے چیف کمانڈر کے طور پر مقرر کیا تھا۔
جنرل حاتمی 2013 سے 2021 تک وزیرِ دفاع کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اسلامی جمہوریہ ایران کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے ایران اسرائیلی جارحیت کے انفرااسٹرکچر ایران کی جانب سے نشانہ بنایا گیا کو نشانہ بنایا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج میزائل حملے نیوز ایجنسی کہ اسرائیلی حملے کے بعد کے جواب میں کی اطلاعات کہ اسرائیل اسرائیل کے علاقوں میں میں ایران کہ ایرانی تہران میں ایران پر حکومت کو انہوں نے ایران نے ایران کے میڈیا نے کہ ایران کی آرمی تل ابیب کے خلاف کیا تھا گیا ہے کیا ہے فوج نے کہا کہ تھا کہ کر دیا کو بھی کیا کہ نے کہا
پڑھیں:
اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر مزید میزائل حملے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 جون 2025ء) اسرائیل کی جانب سے جمعے کے روز ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کے جواب میں ایران نے جمعے کی شب اور ہفتے کی صبح اسرائیل پر کئی مراحل میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل داغے ہیں۔ ایرانی میزائل حملوں کے فوراً بعد اسرائیل نے تہران پر نئی فضائی کارروائیاں کیں، جن کے نتیجے میں دارالحکومت کے مختلف علاقوں میں دھماکوں کی اطلاعات ہیں۔
دونوں ممالک کےدرمیان یہ تازہ عسکری تصادم جوہری کشیدگی کی نئی سطح پر پہنچ چکا ہے، جس پر عالمی برادری کی جانب سے شدید تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ میدانِ جنگ کی صورتحال مسلسل بدل رہی ہے، جبکہ خطے میں ایک وسیع تر تنازعے کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔
(جاری ہے)
تل ابیب پر حملے میں ایک ہلاک، 40 زخمیاسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے آئرن ڈوم دفاعی نظام کے ذریعے تل ابیب کی فضا میں دو ایرانی ڈرونز کو مار گرایا گیا ہے۔
ہفتے کو ایرانی حملوں میں تل ابیب میں ایک شہری کی ہلاکت اور تقریباً 40 کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ دریں اثنا اسرائیلی نشریاتی ادارے Kan نے ایک ویڈیو جاری کی ہے، جس میں ڈرون کو تباہ کیے جانے کا منظر دکھایا گیا۔ اسرائیلی حملوں میں مزید تین ایرانی ایٹمی سائنس دان ہلاک، سرکاری میڈیاایران کے نیم سرکاری خبر رساں ادارے تسنیم اور ریاستی ٹی وی کے مطابق اسرائیلی فضائی حملوں میں مزید تین ایرانی جوہری سائنس دان ہلاک ہو گئے ہیں۔
ان سائنسدانوں کی شناخت علی بقائی کریمی، منصور اصغری اور سعید برجی کے طور پر کی گئی ہے۔ یہ واضح نہیں ہو سکا کہ تینوں سائنس دان کس وقت یا کس مقام پر ہلاک ہوئے۔ اس سے قبل جمعے کی صبح ایرانی حکام نے اسرائیلی حملوں میں چھ ایرانی جوہری سائنس دانوں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کے حملے ایران کے ایٹمی پروگرام کو نشانہ بنانے کے لیے تھے، جسے وہ اپنے وجود کے لیے خطرہ قرار دیتا ہے۔
ایران کا مؤقف ہے کہ وہ جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنا چاہتا، تاہم بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے جمعرات کو تہران کی جانب سے مبینہ عدم تعاون پر تنقید کی تھی۔ ایرانی میزائل حملے میں سات اسرائیلی فوجی زخمیاسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ جمعے کی شب ایران کی جانب سے داغے گئے ایک میزائل سے اس کے سات فوجی زخمی ہوئے۔ بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ میزائل کہاں گرا۔
اسرائیلی فوج کے مطابق زخمی فوجیوں کو معمولی چوٹیں آئیں اور تمام کو طبی امداد کے بعد ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا ہے۔اسرائیل کے پاس اپنے جوہری ہتھیار ہونے کا وسیع پیمانے پر یقین پایا جاتا ہے، اگرچہ اسرائیل نے اس کی کبھی کھل کر تصدیق نہیں کی۔
ایرانی راکٹ حملے جاری رہے تو تہران کو جلا دیں گے، اسرائیلی وزیر دفاع کی دھمکیاسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران کی طرف سے مزید میزائل حملے کیے گئے تو ''تہران کو جلا دیا جائے گا۔
‘‘انہوں نے کہا، ''ایرانی آمر اپنے شہریوں کو یرغمال بنا رہا ہے، اگر (رہبر اعلی) خامنہ ای اسرائیلی شہروں پر حملے جاری رکھتے ہیں، تو تہران بھاری قیمت چکائے گا۔‘‘ بین الاقوامی قانون کے تحت عام شہریوں کو نشانہ بنانا غیر قانونی ہے۔
فضائیہ تہران میں اہداف کو نشانہ بنائے گی، اسرائیلی فوجاسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے کہا ہے کہ ان کی فضائیہ تہران میں اہداف پر کارروائی کا آغاز کرے گی۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق انہوں نے ایئر فورس کے سربراہ کے ساتھ ملاقات میں کہا، ''ہمارے منظم منصوبوں کے مطابق، اسرائیلی فضائیہ تہران کے اہداف پر حملے کرے گی، ایران تک رسائی کا راستہ ہموار ہو چکا ہے۔‘‘ یاد رہے کہ جمعے کی صبح اسرائیلی فضائیہ نے پہلے ہی تہران میں مختلف مقامات کو نشانہ بنایا تھا۔ اسرائیلی حملوں میں ایران کے مزید دو اعلیٰ فوجی کمانڈر ہلاکایران کے سرکاری ریڈیو نے جمعے کے روز اسرائیلی حملوں میں دو مزید جرنیلوں کے مارے جانے کی اطلاع دی ہے، جس کے بعد ہلاک ہونے والے اعلیٰ فوجی افسران کی تعداد آٹھ ہو گئی ہے۔
ان دو فوجی عہدیداروں میں جنرل اسٹاف کے انٹیلیجنس ڈپٹی جنرل غلام رضا محرابی اور آپریشنز کے ڈپٹی چیف جنرل جنرل مہدی ربانی شامل ہیں۔ اس سے قبل ہلاک ہونے والے اہم رہنماؤں میں ایرانی مسلح افواج کے سربراہ جنرل محمد باقری پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل حسین سلامی اور بیلسٹک میزائل پروگرام کے چیف جنرل امیر علی حاجی زادہ شامل ہیں۔ مہرآباد ایئرپورٹ پر اسرائیلی حملہایرانی سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کا کہنا ہے کہ تہران کے مہرآباد ایئرپورٹ پر ایک جنگی طیاروں کے ہینگر کو نشانہ بنایا گیا، لیکن رن وے محفوظ رہا۔
ایئرپورٹ پر فضائی ٹریفک تاحال معطل ہے۔ مہرآباد زیادہ تر داخلی پروازوں کے لیے استعمال ہوتا ہے اور اس میں فوجی تنصیبات بھی موجود ہے۔قبل ازیں ایرانی نیوز ایجنسی فارس کی جانب سے سوشل میڈیا پر شئیر کی جانے والی ایک ویڈیو میں مہر آباد ائیر پورٹ کے اوپرآگ اور دھویں کی تصاویر دیکھی جاسکتی تھیں۔
عالمی منڈیوں میں زلزلہ، تیل کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیںایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کے باعث عالمی مالیاتی منڈیاں لرز اٹھی ہیں اور تیل کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا۔
یہ صورتحال ایسے وقت سامنے آئی ہے، جب ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں اور ٹیرف اقدامات کے باعث دنیا پہلے ہی معاشی غیر یقینی کا شکار ہے۔شکور رحیم، خبر رساں اداروں کے ساتھ
ادارت: امتیاز احمد، رابعہ بگٹی