کوئٹہ میں پٹرول کا بحران، بیشتر پٹرول پمپس بند
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
عوام الناس کی جانب سے پٹرول پمپس پر یہ الزام بھی عائد کیا جا رہا ہے کہ عوام کو پاکستانی پٹرول کے نام پر ایرانی پٹرول مہنگے دام فروخت کیا جا رہا تھا۔ ایران کیجانب سے پٹرول کی ترسیل بند ہونے سے قلت پیدا ہو گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں پٹرول کا بحران پیدا ہو گیا۔ شہر کے بیشتر پٹرول پمپس میں پٹرول ختم ہو چکے ہیں، جبکہ باقی پٹرول پمپس پر لوگوں کا ہجوم پٹرول ڈلوانے کے لئے جمع ہو گیا ہے۔ اس حوالے سے انتظامیہ کا کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔ تفصیلات کے مطابق کوئٹہ سمیت بلوچستان کے متعدد اضلاع میں پٹرول کا بحران پیدا ہو گیا ہے۔ شہر کے بیشتر پٹرول پمپس بند ہو گئے ہیں، جبکہ جو پٹرول پمپس کھلے ہیں، ان کے سامنے لوگوں کی بڑی تعداد لائن لگائے کھڑی ہے۔ اس حوالے سے پٹرول پمپ مالکان کوئی واضح موقف پیش نہیں کر رہے ہیں۔ انتظامیہ کا بھی کوئی موقف سامنے نہیں آیا ہے اور نہ ہی مسئلے کے حل کے حوالے سے کوئی اقدام اٹھایا گیا ہے۔ اتفاقی طور پر یہ بحران عین اس وقت پیدا ہوا ہے، جب ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کے باعث ایران سے غیر قانونی طور پر بلوچستان آنے والی پٹرول کی ترسیل بند ہوئی۔ عوام الناس کی جانب سے پٹرول پمپس پر یہ الزام بھی عائد کیا جا رہا ہے کہ عوام کو پاکستانی پٹرول کے نام پر ایرانی پٹرول مہنگے دام فروخت کیا جا رہا تھا۔ ایران کی جانب سے پٹرول کی ترسیل بند ہونے سے قلت پیدا ہو گئی ہے۔ تاہم عوام انتظامیہ کے منتظر ہے کہ پٹرول کے بحران پر قابو پاتے ہوئے مسئلے کو حل کیا جائے۔ واضح رہے کہ ایران سے غیر قانونی طور پر پٹرول کی بھاری مقدار اسمگل ہوتی ہے۔ جس کے فروخت پر حکومت کی جانب سے پابندی عائد ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جانب سے پٹرول پٹرول پمپس کی جانب سے کیا جا رہا میں پٹرول پٹرول کی پیدا ہو بند ہو
پڑھیں:
یشونت سنہا کی قیادت میں کنسرنڈ سیٹیزنز گروپ کا وفد میرواعظ کشمیر ڈاکٹر عمر فاروق سے ملاقی
دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مسلسل رابطے اور رسائی اعتماد پیدا کرنے اور استحکام اور امید کا ماحول پیدا کرنے کیلئے بہت ضروری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا کی قیادت میں کنسرنڈ سیٹیزنز گروپ (سی سی جی) کے ایک وفد نے، جس میں ایئر وائس مارشل (ریٹائرڈ) کپل کاک، سینیئر صحافی بھارت بھوشن اور سماجی کارکن سشوبھا بروے شامل تھیں، نے میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق سے ان کی رہائش گاہ واقع نگین سرینگر پر ملاقات کی۔ بات چیت کے دوران جموں و کشمیر کی مجموعی صورتحال اور عوامی مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وہیں سیاسی قیدیوں کی صورتحال سمیت انسانی ہمدردی کے دیگر مسائل اور پہلوؤں کو حل کرنے اور عوامی مشکلات کو کم کرنے کی اہمیت جیسے مسائل پر بھی گفت و شنید کی گئی۔
میرواعظ عمر فاروق نے کشمیر میں وفد کی مسلسل دلچسپی کو سراہا اور اس بات پر زور دیا کہ بات چیت، افہام و تفہیم اور ہمدردی امن اور مفاہمت کو فروغ دینے کی کلیدی رول ادا کر سکتی ہے۔ دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مسلسل رابطے اور رسائی اعتماد پیدا کرنے اور استحکام اور امید کا ماحول پیدا کرنے کے لئے بہت ضروری ہے۔ واضح رہے کہ میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق تاریخی جامع مسجد سرینگر کے نہ صرف خطیب ہیں بلکہ علیحدگی پسند تنظیم کُل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین بھی ہے۔