ایرانی میزائلوں نے نیتن یاہو کو بنکر سے نکلنے پر مجبور کردیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
قدس کی غاصب اور جابر صیہونی وزیراعظم تل ابیب کے جنوب میں ایرانی میزائل کے حملے سے ہونے والی تباہی کو قریب سے دیکھنے کے مقام پر پہنچے۔ صیہونی وزیراعظم نے تل ابیب کے جنوب میں واقع بات یام میں ایرانی میزائل حملے کی جگہ کا دورہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ ایران کے مسلسل میزائلی حملوں سے صیہونیوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور وہ اب مقبوضہ سرزمین سے بھاگنے کا پروگرام بنا رہے ہیں۔قدس کی غاصب اور جابر صیہونی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو تل ابیب کے جنوب میں ایرانی میزائل کے حملے سے ہونے والی تباہی کو قریب سے دیکھنے کے مقام پر پہنچے۔ الجزیرہ نے عبرانی میڈیا کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ بن یامین نیتن یاہو نے تل ابیب کے جنوب میں واقع بات یام میں ایرانی میزائل حملے کی جگہ کا دورہ کیا۔
بن یامین نیتن یاہوپر صیہونیوں کا بڑا دباو تھا کہ وہ بنکر سے نکل جائیں اس لئے کہ عالمی سطح پراس کی بڑے پیمانے پر جگ ہنسائی ہو رہی ہے کہ وہ ایرانی حملوں کے خوف سے بنکر میں چھپ گئے ہیں۔ اس سے قبل یہ اطلاع ملی تھی کہ نیتن یاہو ایرانی میزائل حملوں کی وجہ سے زیر زمین اپنی کابینہ کا اجلاس کر رہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تل ابیب کے جنوب میں میں ایرانی میزائل نیتن یاہو
پڑھیں:
امریکا نے چینی دباؤ سے نکلنے کے لیے یانمار کی نایاب معدنیات پر نظریں گاڑھ لیں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم کو میانمار میں موجود قیمتی اور نایاب معدنیات (ریئر ارتھ) تک رسائی حاصل کرنے سے متعلق مختلف تجاویز موصول ہوئی ہیں۔
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق یہ تجاویز ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب امریکا کی کوشش ہے کہ وہ ان اہم معدنیات کے لیے چین پر انحصار کم کرے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا کا پاکستان سے معدنیات اور کانکنی کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر زور
میانمار دنیا کے چند ایسے ممالک میں شامل ہے جہاں بھاری ریئر ارتھ معدنیات بکثرت پائی جاتی ہیں۔ ان کی صنعتی اہمیت بہت زیادہ ہے اور چین ان کا سب سے بڑا خریدار اور پروسیسر ہے۔
امریکی مفاد کو مدِنظر رکھتے ہوئے مختلف سابق حکومتی مشیران، کاروباری لابسٹ اور تجزیہ کاروں نے ٹرمپ ٹیم کو تین بڑی تجاویز پیش کی ہیں۔
پہلی تجویز یہ ہے کہ امریکا، میانمار کی فوجی حکومت (جنتا) کے ساتھ براہ راست مذاکرات کرے اور ساتھ ہی کاچن انڈیپنڈنس آرمی (KIA) کے ساتھ امن معاہدہ طے کرے تاکہ وہ علاقہ جہاں یہ معدنیات پائی جاتی ہیں، محفوظ رسائی میں آ سکے۔
دوسری تجویز کے مطابق امریکا براہ راست KIA سے رابطہ کرے، جو چین کے خلاف بداعتمادی کا اظہار کر چکی ہے اور امریکی تعاون کی خواہاں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا اور یوکرین کے درمیان معدنیات کے معاہدے پر دستخط
تیسری تجویز یہ ہے کہ امریکا کواڈ اتحاد، خصوصاً بھارت کے ساتھ مل کر پروسیسنگ یونٹس اور سپلائی چین تیار کرے تاکہ چین کے اثر و رسوخ کو کم کیا جا سکے۔
ان تجاویز پر حتمی فیصلہ نہیں ہوا تاہم ان میں کچھ قانونی اور سفارتی چیلنجز بھی شامل ہیں۔ خاص طور پر چین کی ممکنہ مزاحمت اور KIA کے زیرِ قبضہ پہاڑی علاقوں تک رسائی میں درپیش رکاوٹیں، ان تجاویز کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔
مزید یہ کہ امریکی پالیسی سازوں کو پابندیوں میں نرمی، سفارتی ایلچی کی تعیناتی اور ممکنہ تجارتی مراعات جیسے نکات پر بھی غور کرنا ہوگا۔
ماہرین کے مطابق اگر ان تجاویز پر پیشرفت ہوتی ہے تو امریکا چین کے ریئر ارتھ مارکیٹ پر غلبے کو چیلنج کرنے کے قابل ہو سکتا ہے، تاہم اس عمل سے جنوب مشرقی ایشیا میں نئی جیوپولیٹیکل پیچیدگیاں جنم لے سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ریکوڈک منصوبہ: معیشت، معدنیات اور سرمایہ کاری کا نیا دور
یہ پیش رفت اس بڑی عالمی دوڑ کا حصہ ہے جہاں اہم صنعتی اور تکنیکی شعبوں کے لیے درکار معدنی وسائل پر کنٹرول حاصل کرنا عالمی طاقتوں کا نیا میدانِ جنگ بن چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا بھارت ٹرمپ ٹیم چین میانمار نایاب معدنیات