ایران کو بھاری قیمت چکانا ہوگی، ہم پوری قوت سے حملہ کرینگے، نیتن یاہو
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">تل ابیب: اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ایران کو اسرائیلی شہریوں کے قتل کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی، نیتن یاہو نے اپنے بیان میں ایک بار پھر ایران کے جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے خطرے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’سوچیں اگر ایران کے پاس جوہری ہتھیار ہوتے تو اب تک کیا ہوچکا ہوتا؟‘‘۔
’سی این این‘ کی رپورٹ کے مطابق وہ بیت یام میں ایرانی حملے سے متاثرہ مقام کا دورہ کر رہے تھے، بیت یام میں کم از کم 4 اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے تھے۔
نیتن یاہو نے بیت یام شہر سے اپنے ایک وڈیو پیغام میں کہا کہ ہم یہاں اس لیے ہیں، کیوں کہ ہم ایک وجود کی بقا کی مہم میں ہیں، جو آج ہر اسرائیلی شہری پر واضح ہو چکی ہے،
سوچیں! اگر ایران کے پاس ایٹمی ہتھیار ہوتے جو وہ اسرائیلی شہروں پر گرا سکتا، سوچیں اگر ایران کے پاس ایسے 20 ہزار میزائل میزائل ہوتے تو کیا اب تک ہوچکا ہوتا؟۔
انہوں نے کہا کہ ایران ہمارے شہریوں (خواتین اور بچوں) کے قتل کا جان بوجھ کر ارتکاب کرنے پر بہت بھاری قیمت ادا کرے گا، ہم اپنے مقاصد بھی حاصل کریں گے اور ان پر بھرپور قوت سے حملہ کریں گے، وہ ہماری طاقت کو محسوس کریں گے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے شہریوں پر زور دیا کہ جب بھی اسرائیلی ہوم فرنٹ کمانڈ کی جانب سے پناہ لینے کی ہدایت جاری کی جائے، وہ اس پر عمل کریں، ’یہ آپ کی جان بچائے گا‘۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہ ’میں پوری اسرائیلی قوم کی طرف سے یہاں ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتا ہوں‘، اور میزائل حملوں کے دوران شہریوں سے ہوم فرنٹ کمانڈ کی ہدایات پر عمل کرنے کی اپیل کرتا ہوں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نیتن یاہو نے ایران کے
پڑھیں:
غزہ کی تباہی میں واشنگٹن کی شراکت کا امریکی سفارتکار کیجانب سے برملا اعتراف
سعودی عرب میں سابق امریکی سفیر نے اعتراف کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکہ نہ صرف اسرائیل کا اندھا حامی ہے بلکہ اسنے اس خطے کے عام لوگوں تک امداد کی ترسیل کے راستے میں بھی رکاوٹ ڈال رکھی ہے اسلام ٹائمز۔ سعودی عرب میں امریکہ کے سابق سفیر چاس فری مین نے اعلان کیا ہے کہ واشنگٹن نے اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کے بجائے "غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن" (GHF) کے نام سے ایک غیر معتبر ادارہ بنا کر، امداد کی مؤثر طریقے سے ترسیل کے راستے کو، گھناونی اسرائیلی پالیسیوں پر عملدرآمد کی خاطر ایک آلہ کار میں تبدیل کر دیا ہے۔ امریکی سفارتکار نے مزید کہا کہ غزہ کی پٹی میں خوراک، فلسطینی شہریوں کو جبری نقل مکانی پر مجبور کرنے اور انہیں پہلے سے زیادہ نشانہ بنانے کے لئے مذموم ہتھکنڈا بن چکی ہے۔ فری مین نے ڈرون طیاروں اور قابض اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں ''امداد کے خواہاں'' ہزاروں فلسطینی شہریوں کی دردناک شہادت کی بھی شدید مذمت کی اور ان جرائم میں "کرائے کے امریکی فوجیوں" کو بھی برابر کا شریک قرار دیا۔
۔