لبلبے کا کینسر سب سے زیادہ مہلک قرار‘ ماہرین
اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (انٹرنیشنل ویب ڈیسک) طبی ماہرین کی تحقیق نے تمام سرطانوں میں سب سے زیادہ مہلک سرطان کسے قراردیے جانے سے متعلق ذہنوں میں اٹھنے والے سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ لبلبے کا کینسر تمام کینسرمیں مہلک ترین قرار دیا ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق تمام سرطان کی اقسام میں سے مہلک ترین کینسر عام طور پر وہ ہوتا ہے جوبدن میں تیزی سے گردش کر جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ابتدائی مرحلے میں لبلے کا کینسر علامات ظاہر نہیں کرتا اور جس کی وجہ سے علاج محدود یا کم مو¿ثر ہوتا ہے۔
مندرجہ بالا عوامل کے پیش نظر اگر مہلک ترین کینسر کی جب بات نکلتی ہے تو وہ حقیقتاً لبلبے کا کینسر یعنی Pancreatic Cancer مانا جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ لبلے کا سرطان سب سے زیادہ مہلک ترین سرطان گردانا جاتا ہے کیونکہ اس کی علامات کافی دیر سے ظاہر ہونے کے باعث اس وقت تک کینسر بدن میںکافی سرائیت کر چکا ہوتا ہے۔
اس کینسرسے تحفظ کی شرح 10 فیصد سے بھی کم ہے اور اس میں مبتلا افراد زیادہ سے زیادہ 5 سال تک ہی زندہ رہے سکتے ہیں۔ مزید براں اس میں بہت کم کیسز میں سرجری ممکن ہوتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مہلک ترین کا کینسر سے زیادہ
پڑھیں:
نیا موبائل لیتے وقت لوگ 5 بڑی غلطیاں کر جاتے ہیں، ماہرین نے بتادیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ہر سال مختلف کمپنیوں کی جانب سے درجنوں نئے اینڈرائیڈ فونز متعارف کرائے جاتے ہیں جن میں قیمت اور خصوصیات کی بنیاد پر نمایاں فرق موجود ہوتا ہے، تاہم ایک عام صارف جب نیا فون خریدنے جاتا ہے تو اکثر چند بنیادی غلطیاں کر بیٹھتا ہے جو آگے چل کر پریشانی کا باعث بنتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق صارفین کی بڑی تعداد اپنے فون کی اسٹوریج کی ضرورت کا درست اندازہ نہیں لگاتی۔ آج کل ایپس، تصاویر اور ویڈیوز کے بڑھتے ہوئے استعمال کے باعث زیادہ اسٹوریج کی اہمیت واضح ہے۔ بہت سے افراد کم اسٹوریج والے فون خرید لیتے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ کچھ عرصے بعد بار بار ڈیٹا اور ایپس کو ڈیلیٹ کرنا پڑتا ہے۔
اسی طرح صارفین سافٹ ویئر سپورٹ کے معاملے کو بھی عموماً نظر انداز کر دیتے ہیں۔ متعدد اینڈرائیڈ فونز ایسے ہوتے ہیں جنہیں آپریٹنگ سسٹم کے نئے ورژنز بہت محدود عرصے تک یا پھر بالکل نہیں ملتے۔ اس وجہ سے نہ صرف سیکیورٹی خدشات بڑھ جاتے ہیں بلکہ جدید ایپس کے اہم فیچرز بھی استعمال کرنے میں رکاوٹ آتی ہے۔ مارکیٹ میں موجود چند معروف برانڈز 4 سے 7 سال تک اپ ڈیٹس فراہم کرتی ہیں، جبکہ بعض کمپنیاں صرف ایک سے دو سال تک اپ ڈیٹ دیتی ہیں، اس لیے ماہرین کے مطابق نئے فون کا انتخاب کرنے سے پہلے یہ دیکھنا ضروری ہے کہ کمپنی کی اپ ڈیٹ پالیسی کتنی مضبوط ہے۔
دوسری جانب بہت سے صارفین فون کی خصوصیات کے نمبرز کو دیکھ کر فیصلہ کر لیتے ہیں اور کمپنی کے بتائے گئے اعداد و شمار پر آنکھیں بند کر کے اعتبار کر بیٹھتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق 108 میگا پکسل کیمرا ضروری نہیں کہ 48 میگا پکسل یا 12 میگا پکسل سے بہتر ہو، اسی طرح زیادہ mAh والی بیٹری لازمی نہیں کہ زیادہ دیر تک ہی چلے۔ اصل فرق سافٹ ویئر آپٹمائزیشن اور برانڈ کی انجینئرنگ میں ہوتا ہے، اس لیے بہتر ہے کہ فون خریدنے سے پہلے ریویوز کو دیکھا جائے اور ممکن ہو تو کسی ایسے شخص کی رائے ضرور لی جائے جو وہ فون پہلے سے استعمال کر رہا ہو۔
ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ صارفین اکثر اپنی حقیقی ضرورت اور بجٹ کے بجائے مارکیٹ میں مقبولیت کی بنیاد پر فون منتخب کرتے ہیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بہت سے کام درمیانی قیمت والے فون بھی بخوبی انجام دے سکتے ہیں، اس لیے پہلے یہ سوچنا ضروری ہے کہ فون کا بنیادی استعمال کیا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بہت سے افراد جلد بازی کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں اور فون کے لانچ ہوتے ہی فوراً خریداری کر لیتے ہیں، حالانکہ زیادہ تر اینڈرائیڈ فونز چند ہفتوں بعد ہی رعایتی قیمت پر دستیاب ہو جاتے ہیں۔ اس لیے بہتر یہی ہے کہ خریدار کچھ وقت انتظار کرے تاکہ بہتر قیمت میں بہتر فون حاصل کر سکے۔