Daily Ausaf:
2025-09-18@12:22:10 GMT

سیاسی خواب،تاریخی زخم

اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT

(گزشتہ سے ییوستہ)
اسرائیلی ہاروپ ڈرونز،جنہیں ناقابلِ شکست قراردیاگیاتھا،پاکستانی دفاعی قوت کے سامنے ناکام ہوگئے۔پاکستان نے نہ صرف ان ڈرونز کومارگرایابلکہ بھارت میں ان کے آپریٹنگ مراکزکوبھی تباہ کردیا۔اسرائیل کے18ہلاک شدہ ماہرین کی واپسی خفیہ اندازمیں ہوئی،مگر دنیا جان چکی تھی کہ اسرائیل اوربھارت کی عسکری برتری کاافسانہ محض جھوٹ کا غبارہ تھا۔اس شکست کے بعدامریکاکوجنگ بندی کیلئے ہنگامی مداخلت کرنا پڑی،اسرائیل اوربھارت کی اپیل پر امریکانے فوری طورپرثالثی کا کرداراداکرنے کی کوشش کی تاکہ اپنے اتحادیوں کو بچایا جاسکے۔ مگرپاکستان کیلئے یہ تجربہ نیانہ تھا۔1962، 1965، 1999اورپھر 2019کے بعد، ہربار امریکا نے پاکستان کووقتی وعدوں اورلالی پاپوں سے بہلایامگرزمینی حقائق وہی کے وہی رہے۔کشمیرکی صورتِ حال میں کوئی جوہری تبدیلی نہ آئی بلکہ صورتحال مزید الجھ گئی۔اب امریکانے ایک مرتبہ پھر پاکستان کوکشمیرپرثالثی کالالی پاپ دیا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ امریکابھارت کوچین کے خلاف بطورایک ’’جوکرکارڈ‘‘استعمال کرنا چاہتا ہے۔کواڈاتحاد میں بھارت کی شمولیت اسی حکمتِ عملی کاحصہ ہے،لیکن امریکا دوبارہ اس کمزور اور غیر مستحکم شراکت دار پربھروسہ کرنے کی غلطی کررہاہے۔
امریکانے ویتنام، افغانستان، لیبیا، شام، عراق اوراب یوکرین وغزہ میں جو کردار ادا کیا، وہ اس کی ثالثی کی ساکھ پرسنگین سوالات اٹھاتا ہے۔ ٹرمپ نے یوکرین کومشورہ دیاکہ وہ اپنا20فیصد علاقہ روس کودے دے اوربدلے میں امریکاامن قائم کرے گا۔غزہ میں ثالثی کامطلب یہ تجویزنکلاکہ اگرفلسطینی علاقہ خالی کردیں تو جنگ خودبخودختم ہوجائے گی۔یہ وہ طرزِثالثی ہے جو درحقیقت جبرکی نئی شکل ہے۔
مودی کی انتخابی مہم میں پاکستان کو مسلسل دھمکیاں دینا،اسی پرانے بیانیے کی تجدید ہے جس کے ذریعے بھارت میں ہندوقوم پرستی کو جلادی جاتی ہے۔اس کامقصدصرف الیکشن میں فتح حاصل کرنانہیں،بلکہ چین کے خلاف امریکی منصوبے’’کواڈ‘‘میں بھارت کی فعالیت کویقینی بنانا بھی ہے۔مگرامریکااس حقیقت کو نظرانداز کر رہا ہے کہ بھارت نہ1962 ء میں چین کامقابلہ کرسکا اورنہ آج اس قابل ہے۔ امریکا کا ’’لنگڑا گھوڑا‘‘بھارت اپنی فوجی اورتزویراتی کمزوریوں کے سبب عالمی طاقتوں کے مہرے سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتا۔امریکا کی ماضی کی روش،حالیہ اقدامات اورمستقبل کے اشارے اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ یہ عالمی طاقت محض مفادات کی اسیرہے۔اس کے وعدے،معاہدے،اورثالثی کی پیشکشیں صرف وقتی فائدے کیلئے ہوتی ہیں۔وقت آگیاہے کہ پاکستان اپنی خارجہ پالیسی کو ازسرِنوتشکیل دے اورخودانحصاری کی راہ اختیارکرے۔ٹرمپ یاکسی بھی امریکی صدرکی ثالثی پرانحصارکرنااس فریب کے سوا کچھ نہیں کہ ’’وہ سایہ جسے ہم منزل سمجھتے ہیں،سراب نکلتا ہے‘‘۔
اگرفرض کریں کہ امریکاثالثی کے کسی فارمولے پرعملدرآمدکرتاہے،جیسے کہ کشمیر کو دو حصوں میں بانٹ دیاجائے،یاگلگت بلتستان پاکستان کودے کرباقی انڈیاکو،یاپورے کشمیر کو غیرمسلح ریاست بنادیاجائے توکیایہ تجاویزکسی فریق کوقابلِ قبول ہوں گی؟اوراگرنہ ہوئیں، تو ٹرمپ کاریچھ نماغصہ کس پرگرے گا؟پاکستان کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ خارجی ثالثی، خصوصاۃ امریکاکی ثالثی،ایک سراب ہے جوہربار مایوسی کی چٹان سے ٹکرا کربکھرجاتاہے۔قوموں کے مسائل دوسروں کے رحم وکرم پرنہیں،اپنی خودی، حکمت اوراستقلال سے حل ہوتے ہیں۔ کشمیرکامسئلہ ہویا کسی اورقومی مفاد کا سوال، پاکستان کواپنی قوتِ فیصلہ،سفارتی حکمت اور اندرونی اتحادکوبنیادبنانا ہوگا کیونکہ ثالثی کی خوش فہمیاں بالآخرقومی وقاراورتاریخی سچائی کے سامنے سرنگوں ہوجاتی ہیں۔
واشنگٹن کی وہی کہانی ہے،جسے ہم باربارنئے کرداروں کے ساتھ دہراتے ہیں۔کل ضیاالحق نے مارشل لاکوجائزدکھانے کیلئے امریکا کی آشیربادلی،آج کوئی اورواشنگٹن کے استقبال پر اپنی سیاست کی قلعی چمکاتاہے۔مگرانکل سام کی انگلی تھامنے والاہرراہرو،بالآخر اس بازارِسیاست میں بے لباس پایاگیاجہاں سودے صرف طاقت کے ہوتے ہیں۔آج بھی اگرٹرمپ کی ثالثی پربھروسہ کیا جائے توممکنہ تجاویزیہی ہوں گی کہ جو کشمیر جس کے پاس ہے،اسے ہی تسلیم کرلو،یااسے پٹے پرہمیں دے دو،بیس سال بعدبات کرنا!کیایہ کسی خودمختار ریاست کیلئے قابلِ قبول ہے؟اوراگرنہ مانا گیاتو؟ٹرمپ کاغصہ،جیساکہ دنیانے دیکھا، ریچھ کے جپھے جیساہوتاہے،جس سے نکلنامحال اورسانس لینادشوار۔
جنہیں سراب دکھاکرخوابوں میں الجھایا جائے،وہ یاتوخام خیالی کے اسیرہوتے ہیں یاتاریخ سے نابلد۔پاکستان کواب یہ تسلیم کرلیناچاہیے کہ مسئلہ کشمیرکاحل نہ توامریکاکے کسی ثالث کے ذریعے ممکن ہے اورنہ کسی بین الاقوامی پلیٹ فارم سے،جب تک قوم خوداپنی خارجہ پالیسی میں خودمختاری،عزم،اورداخلی اتحادپیدانہ کرے۔ امریکاکے ہروعدے میں ایک پنہاں مفاد ہے اورہر ثالثی میں ایک پوشیدہ سودا۔وقت آچکاہے کہ پاکستان اپنی جغرافیائی حیثیت،دفاعی صلاحیت، اور نظریاتی اساس کے بل پراپنی راہ متعین کرے، بصورت دیگر، ہربارکی طرح تاریخ فقط ایک اور فریب کااضافہ کرے گی۔
آخری بات،مگرسب سے کڑوی ہے کہ قومیں جوخواب بارباردیکھتی ہیں،وہ یاتونشے کی لت بن جاتے ہیں یاپھرمایوسی کی دہلیزپرلے جاکر چھوڑ دیتے ہیں۔ہم نے ہرباریہ گمان کیا کہ کوئی آئے گا، ہمارامقدمہ لڑے گا،ہماری شہ رگ چھڑائے گامگرجوشہ رگ اپنے ہی ہاتھوں کی بے تو جہی سے زخمی ہو،اسے کوئی غیرکیسے سہارادے سکتا ہے؟ تاریخ کے ماتھے پر لکھی تحریرواضح ہے کہ ثالثی کے خواب صرف وہی دیکھتاہے جسے اپنی دلیل،اپنی قوت،اوراپنی حکمت پریقین نہ ہو۔
ضرورت اس امرکی ہے کہ ہم ماضی سے سبق لیں،دوستوں اوردشمنوں کوصرف جذبات کی بجائے حقیقت کی کسوٹی پرپرکھیں اور قومی مفاد کو اولین ترجیح دیں۔ورنہ ہربارلالی پاپ کی چمکدارپیکنگ میں زہرہمیں چکھناپڑے گا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پاکستان کو بھارت کی کی ثالثی

پڑھیں:

جنگ میں 6 جہاز گرنے کے بعد بھارت کھیل کے میدان میں اپنی خفت مٹا رہا ہے، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ

وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ جب قوم اخلاقی پستی کا شکار ہو جاتی ہے تو وہ کھیل کو بھی سیاست کا میدان بنا دیتی ہے۔

قومی پیغامِ امن کمیٹی کے پہلے اجلاس کے بعد صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بھارت کے 6 جہاز گر گئے، جنگ بھی ہار گئے، اب کہتے ہیں کرکٹ میں ہاتھ نہیں ملائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ایشیا کپ تنازع: دبئی میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی آج ہونے والی پریس کانفرنس ملتوی

انہوں نے کہاکہ جن کی کوئی عزت نہیں ہوتی وہ اپنی خفت مٹانے کے لیے ایسے رویے اپناتے ہیں، تاہم ہر صورت میں اسپورٹس مین اسپرٹ زندہ رہنی چاہیے۔

ایک صحافی نے سوال کیاکہ آیا آئی سی سی نے میچ ریفری کو ہٹانے کے ضمن میں پاکستان کا مطالبہ منظور کر لیا ہے؟ تو اس پر عطااللہ تارڑ نے کہاکہ اس بارے میں بہتر جواب محسن نقوی ہی دے سکتے ہیں، مگر ان کے نزدیک میچ ریفری کو ریفری کی طرح ہی عمل کرنا چاہیے تھا۔

دہشت گردی کے موضوع پر بات کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ دہشتگرد کا سہولت کار بھی دہشتگرد ہی ہے، جو کسی دہشتگرد کو پناہ دیتا ہے وہ بھی انہی جرائم میں شریک ہے۔

انہوں نے کہاکہ قوم نے 90 ہزار جانوں کا نذرانہ دیا ہے اور سہولت کار چاہے کسی بھی سیاسی یا مذہبی جماعت سے منسلک ہوں، وہ گرفت میں آئیں گے۔

عطااللہ تارڑ نے مزید کہاکہ دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں، وہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں اور بالاخر امن قائم ہو گا۔ جن لوگ اسکولوں میں معصوم بچوں کو معاف نہیں کرتے ان کا کوئی دین و مذہب نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اگر پاکستان نے ایشیا کپ کا بائیکاٹ کیا تو ایونٹ کو مالی طور پر کتنا نقصان ہوسکتا ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ جو بھی پاکستانی اور ریاست کے خلاف سازشیں کرتے ہیں یا ان کی حمایت کرتے ہیں، وہ سہولت کار تصور کیے جائیں گے اور اس پر سب کی متفقہ رائے ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آئی سی سی ایشیا کپ تنازع پاک بھارت کرکٹ پاکستان بھارت تعلقات پی سی بی عطااللہ تارڑ کرکٹ کا میدان وفاقی وزیر اطلاعات وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • امریکی امیگریشن جج نے محمود خلیل کو تیسرے ملک بھیجنے کا حکم دے دیا
  • پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تاریخی دفاعی معاہدہ، بھارت کا ردعمل بھی سامنے آگیا
  • پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ بھارت کیلئے سرپرائز تھا: مشاہد حسین
  • جمہوریت کو درپیش چیلنجز
  • مئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں
  • مودی سرکار نے مذموم سیاسی ایجنڈے کیلیے اپنی فوج کو پروپیگنڈے کا ہتھیار بنا دیا
  • پاکستان کی بنیاد جمہوریت‘ ترقی اور استحکام کا یہی راستہ: حافظ عبدالکریم
  • جنگ میں 6 جہاز گرنے کے بعد بھارت کھیل کے میدان میں اپنی خفت مٹا رہا ہے، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
  • کیا بھارت آپریشن سندور جیت گیا تھا؟ بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ اپنی ہی ٹیم کے کھلاڑیوں پر برس پڑے
  • ٹرمپ مودی بھائی بھائی