Daily Ausaf:
2025-11-03@07:23:12 GMT

سیاسی خواب،تاریخی زخم

اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT

(گزشتہ سے ییوستہ)
اسرائیلی ہاروپ ڈرونز،جنہیں ناقابلِ شکست قراردیاگیاتھا،پاکستانی دفاعی قوت کے سامنے ناکام ہوگئے۔پاکستان نے نہ صرف ان ڈرونز کومارگرایابلکہ بھارت میں ان کے آپریٹنگ مراکزکوبھی تباہ کردیا۔اسرائیل کے18ہلاک شدہ ماہرین کی واپسی خفیہ اندازمیں ہوئی،مگر دنیا جان چکی تھی کہ اسرائیل اوربھارت کی عسکری برتری کاافسانہ محض جھوٹ کا غبارہ تھا۔اس شکست کے بعدامریکاکوجنگ بندی کیلئے ہنگامی مداخلت کرنا پڑی،اسرائیل اوربھارت کی اپیل پر امریکانے فوری طورپرثالثی کا کرداراداکرنے کی کوشش کی تاکہ اپنے اتحادیوں کو بچایا جاسکے۔ مگرپاکستان کیلئے یہ تجربہ نیانہ تھا۔1962، 1965، 1999اورپھر 2019کے بعد، ہربار امریکا نے پاکستان کووقتی وعدوں اورلالی پاپوں سے بہلایامگرزمینی حقائق وہی کے وہی رہے۔کشمیرکی صورتِ حال میں کوئی جوہری تبدیلی نہ آئی بلکہ صورتحال مزید الجھ گئی۔اب امریکانے ایک مرتبہ پھر پاکستان کوکشمیرپرثالثی کالالی پاپ دیا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ امریکابھارت کوچین کے خلاف بطورایک ’’جوکرکارڈ‘‘استعمال کرنا چاہتا ہے۔کواڈاتحاد میں بھارت کی شمولیت اسی حکمتِ عملی کاحصہ ہے،لیکن امریکا دوبارہ اس کمزور اور غیر مستحکم شراکت دار پربھروسہ کرنے کی غلطی کررہاہے۔
امریکانے ویتنام، افغانستان، لیبیا، شام، عراق اوراب یوکرین وغزہ میں جو کردار ادا کیا، وہ اس کی ثالثی کی ساکھ پرسنگین سوالات اٹھاتا ہے۔ ٹرمپ نے یوکرین کومشورہ دیاکہ وہ اپنا20فیصد علاقہ روس کودے دے اوربدلے میں امریکاامن قائم کرے گا۔غزہ میں ثالثی کامطلب یہ تجویزنکلاکہ اگرفلسطینی علاقہ خالی کردیں تو جنگ خودبخودختم ہوجائے گی۔یہ وہ طرزِثالثی ہے جو درحقیقت جبرکی نئی شکل ہے۔
مودی کی انتخابی مہم میں پاکستان کو مسلسل دھمکیاں دینا،اسی پرانے بیانیے کی تجدید ہے جس کے ذریعے بھارت میں ہندوقوم پرستی کو جلادی جاتی ہے۔اس کامقصدصرف الیکشن میں فتح حاصل کرنانہیں،بلکہ چین کے خلاف امریکی منصوبے’’کواڈ‘‘میں بھارت کی فعالیت کویقینی بنانا بھی ہے۔مگرامریکااس حقیقت کو نظرانداز کر رہا ہے کہ بھارت نہ1962 ء میں چین کامقابلہ کرسکا اورنہ آج اس قابل ہے۔ امریکا کا ’’لنگڑا گھوڑا‘‘بھارت اپنی فوجی اورتزویراتی کمزوریوں کے سبب عالمی طاقتوں کے مہرے سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتا۔امریکا کی ماضی کی روش،حالیہ اقدامات اورمستقبل کے اشارے اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ یہ عالمی طاقت محض مفادات کی اسیرہے۔اس کے وعدے،معاہدے،اورثالثی کی پیشکشیں صرف وقتی فائدے کیلئے ہوتی ہیں۔وقت آگیاہے کہ پاکستان اپنی خارجہ پالیسی کو ازسرِنوتشکیل دے اورخودانحصاری کی راہ اختیارکرے۔ٹرمپ یاکسی بھی امریکی صدرکی ثالثی پرانحصارکرنااس فریب کے سوا کچھ نہیں کہ ’’وہ سایہ جسے ہم منزل سمجھتے ہیں،سراب نکلتا ہے‘‘۔
اگرفرض کریں کہ امریکاثالثی کے کسی فارمولے پرعملدرآمدکرتاہے،جیسے کہ کشمیر کو دو حصوں میں بانٹ دیاجائے،یاگلگت بلتستان پاکستان کودے کرباقی انڈیاکو،یاپورے کشمیر کو غیرمسلح ریاست بنادیاجائے توکیایہ تجاویزکسی فریق کوقابلِ قبول ہوں گی؟اوراگرنہ ہوئیں، تو ٹرمپ کاریچھ نماغصہ کس پرگرے گا؟پاکستان کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ خارجی ثالثی، خصوصاۃ امریکاکی ثالثی،ایک سراب ہے جوہربار مایوسی کی چٹان سے ٹکرا کربکھرجاتاہے۔قوموں کے مسائل دوسروں کے رحم وکرم پرنہیں،اپنی خودی، حکمت اوراستقلال سے حل ہوتے ہیں۔ کشمیرکامسئلہ ہویا کسی اورقومی مفاد کا سوال، پاکستان کواپنی قوتِ فیصلہ،سفارتی حکمت اور اندرونی اتحادکوبنیادبنانا ہوگا کیونکہ ثالثی کی خوش فہمیاں بالآخرقومی وقاراورتاریخی سچائی کے سامنے سرنگوں ہوجاتی ہیں۔
واشنگٹن کی وہی کہانی ہے،جسے ہم باربارنئے کرداروں کے ساتھ دہراتے ہیں۔کل ضیاالحق نے مارشل لاکوجائزدکھانے کیلئے امریکا کی آشیربادلی،آج کوئی اورواشنگٹن کے استقبال پر اپنی سیاست کی قلعی چمکاتاہے۔مگرانکل سام کی انگلی تھامنے والاہرراہرو،بالآخر اس بازارِسیاست میں بے لباس پایاگیاجہاں سودے صرف طاقت کے ہوتے ہیں۔آج بھی اگرٹرمپ کی ثالثی پربھروسہ کیا جائے توممکنہ تجاویزیہی ہوں گی کہ جو کشمیر جس کے پاس ہے،اسے ہی تسلیم کرلو،یااسے پٹے پرہمیں دے دو،بیس سال بعدبات کرنا!کیایہ کسی خودمختار ریاست کیلئے قابلِ قبول ہے؟اوراگرنہ مانا گیاتو؟ٹرمپ کاغصہ،جیساکہ دنیانے دیکھا، ریچھ کے جپھے جیساہوتاہے،جس سے نکلنامحال اورسانس لینادشوار۔
جنہیں سراب دکھاکرخوابوں میں الجھایا جائے،وہ یاتوخام خیالی کے اسیرہوتے ہیں یاتاریخ سے نابلد۔پاکستان کواب یہ تسلیم کرلیناچاہیے کہ مسئلہ کشمیرکاحل نہ توامریکاکے کسی ثالث کے ذریعے ممکن ہے اورنہ کسی بین الاقوامی پلیٹ فارم سے،جب تک قوم خوداپنی خارجہ پالیسی میں خودمختاری،عزم،اورداخلی اتحادپیدانہ کرے۔ امریکاکے ہروعدے میں ایک پنہاں مفاد ہے اورہر ثالثی میں ایک پوشیدہ سودا۔وقت آچکاہے کہ پاکستان اپنی جغرافیائی حیثیت،دفاعی صلاحیت، اور نظریاتی اساس کے بل پراپنی راہ متعین کرے، بصورت دیگر، ہربارکی طرح تاریخ فقط ایک اور فریب کااضافہ کرے گی۔
آخری بات،مگرسب سے کڑوی ہے کہ قومیں جوخواب بارباردیکھتی ہیں،وہ یاتونشے کی لت بن جاتے ہیں یاپھرمایوسی کی دہلیزپرلے جاکر چھوڑ دیتے ہیں۔ہم نے ہرباریہ گمان کیا کہ کوئی آئے گا، ہمارامقدمہ لڑے گا،ہماری شہ رگ چھڑائے گامگرجوشہ رگ اپنے ہی ہاتھوں کی بے تو جہی سے زخمی ہو،اسے کوئی غیرکیسے سہارادے سکتا ہے؟ تاریخ کے ماتھے پر لکھی تحریرواضح ہے کہ ثالثی کے خواب صرف وہی دیکھتاہے جسے اپنی دلیل،اپنی قوت،اوراپنی حکمت پریقین نہ ہو۔
ضرورت اس امرکی ہے کہ ہم ماضی سے سبق لیں،دوستوں اوردشمنوں کوصرف جذبات کی بجائے حقیقت کی کسوٹی پرپرکھیں اور قومی مفاد کو اولین ترجیح دیں۔ورنہ ہربارلالی پاپ کی چمکدارپیکنگ میں زہرہمیں چکھناپڑے گا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پاکستان کو بھارت کی کی ثالثی

پڑھیں:

پاکستان میں صحت کے شعبے میں تاریخی کامیابی، پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ میں جگر کے ایک ہزار کامیاب ٹرانسپلانٹس مکمل

پاکستان میں صحت کے شعبے میں تاریخی کامیابی، پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ میں جگر کے ایک ہزار کامیاب ٹرانسپلانٹس مکمل WhatsAppFacebookTwitter 0 2 November, 2025 سب نیوز

لاہور (آئی پی ایس )پاکستان کے صحت کے شعبے میں ایک تاریخی کامیابی، پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ (پی کے ایل آئی)جگر کے 1000 کامیاب ٹرانسپلانٹس مکمل کر کے دنیا کے بڑے ٹرانسپلانٹ مراکز میں شامل ہو گیا ہے۔پی کے ایل آئی وہ خواب ہے جو وزیراعظم شہباز شریف نے بطور وزیراعلی پنجاب 2017 میں دیکھا تھا۔ ایک ایسا ادارہ جو پاکستان کے عوام کو جگر اور گردے کی بیماریوں کے علاج کی بین الاقوامی معیار کی سہولتیں ملک میں ہی فراہم کرے۔ آج وہ خواب حقیقت بن چکا ہے، اور ہزاروں مریضوں کی زندگیاں اس ادارے کی بدولت بچائی جا چکی ہیں۔پی کے ایل آئی اب تک جگر کے 1000 ٹرانسپلانٹس کے علاوہ، 1100 گردے اور 14 بون میرو ٹرانسپلانٹس کے ساتھ 40 لاکھ سے زائد مریضوں کو علاج فراہم کر چکا ہے۔

اس وقت تقریبا 80 فیصد مریضوں کو جدید ٹیکنالوجی اور عالمی معیار کے مطابق بالکل مفت علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔ استطاعت رکھنے والے مریضوں کے لیے علاج کے اخراجات 60 لاکھ روپے تک ہیں، جو خطے کے دیگر ممالک کی نسبت انتہائی کم ہیں۔یہی وہ منصوبہ تھا جسے بدقسمتی سے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے قومی مفاد برخلاف اقدامات اور بعد ازاں تحریک انصاف کی حکومت نے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا۔ پی کے ایل آئی کے فنڈز منجمد کیے گئے، انتظامیہ کو غیر ضروری تحقیقات میں الجھایا گیا، اور سب سے افسوسناک فیصلہ یہ کیا گیا کہ عالمی معیار کے ٹرانسپلانٹ سینٹر کو کووڈ اسپتال میں بدل دیا گیا۔دنیا کی طبی تاریخ میں اس کی کوئی مثال نہیں کہ ایک جدید ترین ٹرانسپلانٹ سینٹر کو قرنطینہ ہسپتال میں تبدیل کر کے بند کر دیا جائے۔اس نتیجے میں 2019 میں صرف چار جگر کے ٹرانسپلانٹ کیے جا سکے۔ تاہم، جب 2022 میں وزیراعظم شہباز شریف نے دوبارہ حکومت سنبھالی، تو انہوں نے اس قومی اثاثے کو بحال کیا، وسائل فراہم کیے اور ایک بار پھر ادارے کو اپنے اصل مقصد کی جانب گامزن کیا۔نتیجتا، 2022 میں 211، 2023 میں 213، 2024 میں 259 اور 2025 میں اب تک 200 سے زائد کامیاب جگر کے ٹرانسپلانٹس مکمل کیے جا چکے ہیں۔

ماہرین کے مطابق، بیرونِ ملک جگر کے ٹرانسپلانٹ پر اوسطا 70 ہزار سے ڈیڑھ لاکھ امریکی ڈالر خرچ آتا ہے، جس میں سفری اخراجات، قیام اور ذہنی اذیت شامل نہیں۔ ماضی میں ہر سال تقریبا 500 پاکستانی مریض علاج کے لیے بھارت جاتے تھے، جہاں نہ صرف کروڑوں روپے کے اخراجات برداشت کرنا پڑتے بلکہ غیر انسانی رویے کا سامنا بھی کرنا پڑتا تھا۔پی کے ایل آئی نے ان تمام مشکلات کا خاتمہ کرتے ہوئے علاج کے دروازے ملک کے اندر ہی کھول دیے ہیں، جس سے اربوں ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ بچایا گیا ہے۔پی کے ایل آئی صرف ٹرانسپلانٹ تک محدود نہیں، بلکہ اس کے یورالوجی، گیسٹروانٹرولوجی، نیفرو لوجی، انٹروینشنل ریڈیالوجی، ایڈوانس اینڈوسکوپی اور روبوٹک سرجریز کے شعبے بھی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ہیں۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز کی خصوصی سرپرستی اور عملی تعاون سے یہ ادارہ مسلسل ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ انتظامیہ کے مطابق، پی کے ایل آئی اب نہ صرف ایک ہسپتال بلکہ قومی وقار، خود انحصاری اور انسانیت کی خدمت کی علامت بن چکا ہے۔یہ ادارہ وزیراعظم شہباز شریف کے ویژن، قومی خدمت کے جذبے اور عزم کا عملی ثبوت ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربین الاقوامی میڈیا کیلئے مشرف زیدی وزیراعظم کے ترجمان مقرر،نوٹیفکیشن جاری بین الاقوامی میڈیا کیلئے مشرف زیدی وزیراعظم کے ترجمان مقرر،نوٹیفکیشن جاری گلگت بلتستان جرنلسٹ فورم کے زیر اہتمام جی بی کے78ویں یوم آزادی کی تقریب پی پی نے کراچی کی نوکریوں پر قبضہ کر رکھا ، شہر کو لوٹ مار سے آزاد کرائیں گے، حافظ نعیم مریم نواز سے ساہیوال ڈویژن کے ارکان اسمبلی اور پارٹی ٹکٹ ہولڈرز کی ملاقات پاکستان سے اب تک 8لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس چلے گئے حق سچ کی آواز اٹھانے والے صحافیوں پر ظلم و تشدد بند ہونا چاہیے، مریم نواز TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • عراق میں نیا خونریز کھیل۔۔۔ امریکہ، جولانی اتحاد۔۔۔ حزبِ اللہ کیخلاف عالمی منصوبے
  • امریکا بھارت معاہدہ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے،صاحبزادہ ابوالخیر زبیر
  • پاکستان میں صحت کے شعبے میں تاریخی کامیابی، پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ میں جگر کے ایک ہزار کامیاب ٹرانسپلانٹس مکمل
  • جماعت اسلامی کا مینار پاکستان پر ہو نے والا اجتماع عام تاریخی ہو گا،ڈاکٹر طارق سلیم
  • بھارت ہمیں مشرقی، مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پرجوتے پڑے مودی تو چپ ہی کرگیا: وزیردفاع
  • افغانستان ثالثی کے بہتر نتائج کی امید، مودی جوتے کھا کر چپ: خواجہ آصف
  • امریکا بھارت دفاعی معاہد ہ حقیقت یا فسانہ
  • چین کی تاریخی فتح اور بھارت کو سبکی، نصرت جاوید بڑی خبریں سامنے لے آئے
  • بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو لیکر اسلامی تعاون تنظیم کے ریمارکس کو مسترد کر دیا
  • فنڈز کی کمی اور سیاسی تعطل: امریکا میں بھوک کا نیا بحران سر اٹھانے لگا