’محفوظ پناہ گاہیں‘، شہریوں کی حفاظت کا اسرائیل کا زعم خاک میں مل گیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
ایران کے مسلسل میزائل حملوں کے باعث اسرائیل کا اپنے شہریوں کی حفاظت کے حوالے سے سار زعم خاک میں مل گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کے میزائل حملے: اسرائیلی وزیردفاع شہریوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی سے پیچھے ہٹ گئے
دی ٹیلیگراف کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی شہریوں کا اپنی حکومت کی جانب سے حفاظت کے حوالے سے اعتماد کو شدید دھچکا لگا ہے۔
ایران کی جانب سے 3 راتوں کی مسلسل بمباری کے بعد اسرائیلی اب کسی شک و شبے میں نہیں رہے کہ ان کا مشہور میزائل دفاعی نظام ناقابل تسخیر نہیں ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایران کے اسرائیل پر گزشتہ رات براہ راست حملوں میں اب تک کم از کم 5 مزید افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیے: چین کی ایران اور اسرائیل سے کشیدگی فوری کم کرنے کی اپیل
تشویش ناک بات یہ ہے کہ آرمی ریڈیو نے رپورٹ کیا ہے کہ تل ابیب کے مشرق میں واقع پتاح تکوا کے رہائشی علاقے پر بیلسٹک میزائل گرنے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے 2 افراد اس وقت کسی ’محفوظ مقام‘ پر موجود تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ میزائل کا وارہیڈ 2 مضبوط کمروں کے درمیان عین اس مقام پر گرا جو کمزور تھا اور وہ دھماکے کا سامنا نہ کر سکے۔
قبل ازیں اسرائیل کی جانب سے یہ تاثر دیا جا رہا کہ راکٹ حملوں کا شکار صرف وہی لوگ بنتے ہیں محفوظ پناہ گاہ میں نہیں گئے تھے۔ واضح رہے کہ اسرائیل اور سوئٹزر لینڈ 2 ایسے ممالک ہیں جنہوں نے اپنے ہر شہری کے لیے محفوظ پناگاہیں بنائی ہوئی ہیں تاکہ جنگ یا کسی بھی افتاد کی صورت میں وہ اس میں پناہ لے کر ’بچ سکیں‘۔
مزید پڑھیں: ایران اسرائیل جنگ میں مداخلت کی تو امریکی اڈے نشانہ بنیں گے، عراقی حزب اللہ کی امریکا کو دھمکی
تاہم اب اسرائیلی شہری یہ سمجھ چکے ہیں کہ حکومت کے سارے دعوے کمزور تھے اور وہ محفوظ مقامات یا بنکرز میں بھی
ایران کے میزائلوں سے محفوظ نہیں رہ سکتے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسرائیلی بنکرز اسرائیلی شہری مایوس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اسرائیلی بنکرز اسرائیلی شہری مایوس ایران کے
پڑھیں:
بلوچستان میں اسرائیلی ادارے کے سرگرم ہونے کا انکشاف
اطالوی سیاسی مشیر سرگائیو ریسٹیلی نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل بلوچستان میں اسٹریٹجک مفادات کے تحت سرگرم ہے، اور اس مقصد کیلئے اسرائیلی ادارہ میمری (MEMRI) بلوچستان اسٹڈیز پروجیکٹ کے نام سے کام کر رہا ہے اسلام ٹائمز۔ ایران جنگ کے بعد اسرائیل نے اپنی توجہ ایرانی سرحد سے متصل پاکستان کے صوبے بلوچستان پر مرکوز کر دی ہے۔ صیہونی رجیم سے منسلک خبر رساں ادارے "ٹائمز آف اسرائیل" میں شائع ایک آرٹیکل میں اطالوی سیاسی مشیر سرگائیو ریسٹیلی نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل بلوچستان میں اسٹریٹجک مفادات کے تحت سرگرم ہے، اور اس مقصد کے لئے اسرائیلی ادارہ میمری (MEMRI) بلوچستان اسٹڈیز پروجیکٹ کے نام سے کام کر رہا ہے۔ میمری، جو بظاہر مشرق وسطیٰ کے میڈیا کا تجزیہ کرنے والا ایک تحقیقی ادارہ ہے، دراصل اسرائیلی انٹیلی جنس سے جڑا ہوا ہے اور بلوچستان میں حساس معلومات اکٹھی کر رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق میمری نے بلوچستان سے متعلق دستاویزات اور مواد جمع کرنے کا کام برسوں سے خفیہ طور پر جاری رکھا ہے، اور حالیہ برسوں میں اس کی اسرائیلی وابستگی واضح ہو چکی ہے۔
آرٹیکل میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ اسرائیل بلوچ علیحدگی پسند عناصر کی خفیہ مدد کر رہا ہے، تاکہ پاکستان پر دباؤ ڈالا جا سکے۔ اسرائیل مبینہ طور پر بلوچستان میں انتشار، تشدد، سکیورٹی فورسز پر حملے اور بدامنی کو ہوا دے کر پاکستان کو اندرونی سطح پر مصروف رکھنے کی حکمت عملی پر گامزن ہے۔ ریسٹیلی کے مطابق میمری کے ذریعے بلوچ علیحدگی پسند تحریک کو عالمی سطح پر مظلوم ظاہر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ پاکستان کو بدنام اور غیر مستحکم کیا جا سکے۔ اس پیش رفت نے بلوچستان کی سکیورٹی، سالمیت اور پاکستان کی قومی خودمختاری کے لئے سنگین سوالات کھڑے کر دیئے ہیں۔