کوٹ ادو پی ایف یو جے ورکرز کی تنظیم سازی کا پہلا مرحلہ مکمل،
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
کوٹ ادو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 جون 2025ء) پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس ورکرز کی مرکزی صدر سعدیہ کمال نے کوٹ ادو پریس کلب کا دورہ کیا، جہاں ضلع کوٹ ادو میں تنظیم سازی کے پہلے مرحلے کا باقاعدہ آغاز کیا گیا۔ اس موقع پر صحافتی امور، موجودہ مسائل اور ان کے حل سے متعلق تفصیلی گفتگو ہوئی، جبکہ صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مستقبل کے لائحہ عمل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
تنظیمی ڈھانچے کے تحت شیخ محمد عثمان کو صدر، آصف شہزاد سینئر نائب صدر، اعجاز وسیم باکھری نائب صدر، شفقت ملانہ جنرل سیکرٹری، کاشف ندیم سیکرٹری اطلاعات و نشریات، اور ممتاز قادری کو خزانچی مقرر کیا گیا۔ اس اعلان کے موقع پر ضلع بھر کے صحافیوں نے اپنے اپنے پریس کلبز اور شہروں کی نمائندگی کی۔(جاری ہے)
اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ضلع کوٹ ادو کے تمام شہروں اور قصبوں سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کو اس پلیٹ فارم پر یکجا کیا جائے گا اور باقاعدہ رکنیت سازی کی جائے گی۔
مقررین نے کہا کہ پی ایف یو جے ورکرز صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ایک طاقتور اور مؤثر آواز بن کر ابھرے گی جو اقتدار کے ایوانوں تک اپنی گونج پہنچائے گی۔ تقریب میں صدر پریس کلب چوہدری نعیم جاوید، سرپرستِ اعلیٰ رائے طاہر اعجاز، ادیب، شعرا اور سماجی تنظیموں کے نمائندگان سمیت منظور سیال، مختیار بھٹہ، رانا منیب، ربنواز چانڈیہ، عدنان کشف، فاروق باکھری و دیگر نے شرکت کی۔ مرکزی صدر سعدیہ کمال نے کوٹ ادو کے مثالی استقبال پر میزبانوں اور عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس شہر کے مثبت رویے اور صحافی برادری کے جوش و خروش کو سراہا۔ نومنتخب عہدیداران نے پی ایف یو جے ورکرز کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریوں کو ایمانداری، اتحاد اور پیشہ ورانہ جذبے سے نبھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے تمام صحافتی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ ذاتی اختلافات کو پس پشت ڈال کر ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوں تاکہ عامل صحافیوں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے اجتماعی طور پر مؤثر جدوجہد کی جا سکے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کوٹ ادو
پڑھیں:
غزہ سے بیمار اور زخمی بچوں کا پہلا گروپ علاج کے لیے برطانیہ روانہ
غزہ سے بیمار اور زخمی بچوں کا پہلا گروپ علاج کے لیے برطانیہ پہنچنے والا ہے۔
برطانوی وزارتِ صحت نے تصدیق کی کہ یہ اقدام ایک خصوصی اسکیم کے تحت کیا جا رہا ہے تاکہ ان بچوں کو وہ طبی سہولیات فراہم کی جا سکیں جو غزہ میں دستیاب نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل فلسطینی بچوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنا رہا ہے، غزہ کے ڈاکٹروں کی گواہی
برطانوی وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر نے جولائی میں اس منصوبے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ غزہ کی زیادہ تر اسپتال اب کام نہیں کر پا رہے۔ حکومت کے مطابق یہ اسکیم اس لیے ضروری ہے کہ علاقے میں ادویات اور طبی سامان کی شدید کمی ہے اور ڈاکٹروں کے لیے بھی محفوظ طریقے سے کام کرنا ممکن نہیں رہا۔
وزارتِ صحت کے مطابق ’ہم توقع کرتے ہیں کہ بچے اور ان کے قریبی اہلِ خانہ آئندہ چند ہفتوں میں برطانیہ پہنچ جائیں گے۔‘ برطانوی وزیرِ خارجہ یویٹ کوپر نے کہا کہ پہلا گروپ ’غزہ سے نکل چکا ہے اور برطانیہ کے راستے پر ہے۔‘
رپورٹ کے مطابق بچوں کو فی الحال خطے کے ایک اور ملک میں طبی عملہ دیکھ بھال فراہم کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: چند ہفتوں میں غزہ کے اڑھائی لاکھ سے زیادہ شہری نقل مکانی کر چکے، اسرائیلی فوج کا دعویٰ
اس سے قبل چند زخمی غزہ کے بچے ایک نجی پروگرام ‘پروجیکٹ پیور ہوپ’ کے تحت برطانیہ لائے گئے تھے۔ مگر حکومت نے نئی اسکیم کے تحت آنے والے بچوں کی درست تعداد نہیں بتائی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پہلے مرحلے میں 30 سے 50 بچے لائے جا سکتے ہیں۔
برطانوی حکام غزہ کے ان طلبہ کو نکالنے پر بھی کام کر رہے ہیں جنہیں برطانیہ کی یونیورسٹیوں میں داخلہ مل چکا ہے۔ کوپر کے مطابق ’یہ ایک بڑا سفارتی عمل ہے تاکہ ان بچوں اور طلبہ کو غزہ سے نکالا جا سکے اور مختلف ممالک کے راستے برطانیہ لایا جا سکے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
علاج غزہ فلسطین