ایران کے جوہری مرکز پر حملے کیلیے امریکا ہماری مدد کرے؛ اسرائیلی رہنما
اشاعت کی تاریخ: 16th, June 2025 GMT
اسرائیل کے سابق وزیراعظم اور موجودہ اپوزیشن لیڈر یائر لیپڈ نے ایران کے ساتھ جنگ کے تناظر میں امریکا سے مدد مانگ لی۔
عالمی خیبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے اپوزیشن رہنما یائیر لاپید نے ایران کے خلاف جاری جنگ میں امریکا سے پیل کی ہے کہ فورڈو جوہری تنصیب جیسے مضبوط اہداف پر حملوں کے لیے مدد کرے۔
یائر لاپید نے سی این این سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ ایران کی یہ جوہری تنصیب محض اسرائیل کے لیے نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے خطرہ ہے۔
اپوزیشن رہنما اور سابق وزیر وزیراعظم یائر لپیڈ نے اس امید کا اظہار کیا کہ ان کی اپیل پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ مثبت جواب دیں گے۔
انھوں نے اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوجی کارروائیاں تب تک جاری رکھیں جب تک ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر ختم نہ ہوجائے۔
یاد رہے کہ ایران کا فورڈو کا جوہری پلانٹ زیر زمین اور محفوظ حصار میں قائم ہے۔ جسے مکمل طور پر تباہ کرنے کے لیے امریکی مدد اور معاونت ناگزیر ہوگی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل کی مقبوضہ مغربی کنارے پر بھی قبضے کی تیاری
اسرائیلی وزرائے دفاع و انصاف نے متنازع بیان میں کہا ہے کہ مغربی کنارے کے الحاق کا وقت آگیا ہے، مغربی کنارے کو اسرائیل میں شامل کرنے کی تیاری مکمل ہے۔
اسرائیلی وزرا نے دعویٰ کیا کہ ٹرمپ کے دور میں نقشے اور تجاویز تیار ہو چکی تھیں مغربی کنارے پر اسرائیلی خودمختاری کی راہ ہموار ہو گئی ۔
اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے پر نام نہاد خود مختاری کا اعلان کیا ہے جسے سعودی عرب، بحرین، مصر، انڈونیشیا، اردن، شام، الجزائر، فلسطین، قطر، ترکیہ، امارات، عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم اور اقوام متحدہ کے کئی رکن ممالک نے مسترد کر دیا۔
سوشل میڈیا ایپ ایکس پر سعودی وزارتِ خارجہ کے بیان میں اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور یواین قراردادوں کی پامالی قرار دیا۔
سعودی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری میں کہا گیا کہ اسرائیل کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر کسی قسم کی خودمختاری حاصل نہیں، اس قسم کا یکطرفہ اقدام نہ صرف غیر قانونی ہے۔
اس سے فلسطینی علاقوں کی قانونی حیثیت پر کوئی اثر نہیں پڑتا، ایسے اقدامات نہ صرف امن کی کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ خطے میں کشیدگی کو مزید ہوا دیتے ہیں۔
بیان کے اختتام پر دو ریاستی حل کے لیے عزمِ نو کا اظہار کیا گیا اور زور دیا گیا کہ تمام متعلقہ فریق اقوام متحدہ کی قراردادوں، عرب امن منصوبے، اور 4 جون 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کریں، جس کا دار الحکومت مشرقی قدس ہو۔